فیض محمد اصغر
مالدیپ میں ہندوستان اور چین کے کافی مفادات ہیں۔ وہاں جو بھی پارٹی یا شخصیت اقتدار پر آتی ہے اس کی قربت کے لئے چین اور ہندوستان کے عہدہ دار سرگرم ہو جاتے ہیں۔ مالدیپ میں اقتدار کی منتقلی اور صدر یامین عبدالقیوم کی شکست ہندوستان کے لئے فائدہ مند اور چین کے لئے ایک بہت بڑا دھکا تصور کی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو یامین عبدالقیوم کی شکست سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ویسے بھی مالدیپ ہر لحاظ سے ہندوستان سے کافی قربت رکھتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مالدیپ کا دورہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ دورہ نہ کرسکے۔ ان حالات میں یہ توقع کی جارہی ہے کہ نریندر مودی اب مالدیپ کے دورہ پر بھی روانہ ہو جائیں گے۔ دوسری جانب یامین عبدالقیوم نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ عوام نے جو بھی فیصلہ کیا ہے وہ اسے قبول کرتے ہیں۔ یامین عبدالقیوم کے مقابلہ کامیابی حاصل کرنے والے صالح عبداللہ، ایبو صالح کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انہیں تمام اپوزیشن کی تائید حاصل رہی اور ان کی حکومت کو امید ہے کہ مقبول ترین حکومت کا اعزاز حاصل ہوگا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوروپی یونین کے ممالک اور امریکہ بحر ہند کے اس ملک میں اپنے مفادات کو لے کر کافی پرامید ہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران مالدیپ اس لئے عالمی خبروں میں رہا کیونکہ چینی حکومت یامین عبدالقیوم کی جانب سے شروع کردہ انفراسٹرکچر مہم کی تائید و حمایت کررہی تھی۔ چین کی قربت نئی دہلی کے لئے تشویش کا باعث بن گئی تھی۔ دوسری جانب چین اور مالدیپ کے اقتصادی تعلقات بھی مستحکم ہوتے جارہے تھے۔ یامین کے دور میں مالدیپ اور چین کے تعلقات زندگی کے ہر شعبہ میں مستحکم ہوئے جو ہندوستان کے لئے تشویش کا باعث بنے ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ مالدیپ میں 22 ہزار ہندوستانی مقیم ہیں۔ یہ ایک جزیرہ نما ملک ہے جس میں ایک ہزار جزیرے پائے جاتے ہیں اور شمال سے جنوب تک 750 کیلو میٹر کی آبی پٹی کا یہ احاطہ کرتی ہے۔ ہندوستان کے سابق سفیر متعینہ مالدیپ راجیو شہارے نے انتخابات کے کامیاب انعقاد کے لئے مالدیپ کے عوام اور نومنتخب صدر ابراہیم محمد صالح کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ مالدیپ میں جمہوری طاقتوں کی کامیابی ہے اور امید ہے کہ فریقین عوامی خواہشات اور امنگوں کا احترام کریں گے۔ ہندوستان کے سابق سفیر کا کہنا تھا کہ وہ ابراہیم محمد صالح کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ بلا لحاظ سیاسی وابستگی تمام سیاستدانوں کی متفقہ پسند رہے۔ ان کا انتخاب ہندوستان۔ مالدیپ خوشگوار تعلقات کے لئے کافی ہے۔ ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انتخابات میں یامین کی شکست اور ابراہیم محمد صالح کی کامیابی مالدیپ میں جمہوریت کی سب سے بڑی کامیابی ہے جس سے اس جزیرہ نماں ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی مزید مستحکم ہوگی۔ ہندوستان نے صالح محمد ابراہیم کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور اس نے اول پڑوسی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے مالدیپ کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور شراکت داری کو تقویت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ہندوستانی وزارت امور خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کیا۔ سابق سفارتکار اور سفیر انیل تریگیویانت کے مطابق مالدیپ میں آئی تبدیلی ہندوستان کے لئے مثبت ہے لیکن وہاں چینی اور سعودی اثر کو یوں ہی ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اس کی سب سے اہم وجہ مالدیپ کی اقتصادی مجبوریاں ہیں۔ اس کے علاوہ مالدیپ کا محل وقوع کافی اہمیت رکھتا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کو بڑے بھائی کا رول ادا نہیں کرنا چاہئے بلکہ ایسے اقدامات کرنے چاہئے جس سے دونوں ملکوں کے لئے فوائد یقینی بنیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی جلد سے جلد مالدیپ کا دورہ کرنا چاہئے اس کے علاوہ نئے صدر تقریب حلف برداری میں ایک سینئر وزیر کو بھی روانہ کیا جانا چاہئے۔ رپورٹس کے مطابق چین نے 1.4 کیلو میٹر طویل پل کی تعمیر کا کام حاصل کیا۔ یہ پل ہلہلے کو مالے سے مربوط کرے گا اور مالدیپ کے لئے خوشی کی بات یہ ہے کہ 30 اگست کو اس پل کی تعمیر کا کام مکمل ہو گیا ہے اور خود یامین عبدالقیوم نے اس کا افتتاح کیا۔ اس کے علاوہ چین اور مالدیپ نے بیلٹ اینڈ روڈ پہل کے لئے ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کی ہے۔ طیران گاہ کی توسیع جزیرہ کو جوڑنے والے پل کی تعمیر اور دوسرے انفااسٹرکچر پراجکٹس بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو (BRI) منصوبہ کا ایک حصہ ہے۔ دونوں ممالک نے مکونودھو میں مشترکہ اوشین آبزرویشن اسٹیشن کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سے چینی حکومت کو ہندوستان کے خلاف بحری محاذ کھولنے میں مدد ملے گی۔ یہ بات ہندوستان کے موقر انگریزی روزنامہ ٹائم آف انڈیا میں بتائی گئی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ مالدیپ میں سیاسی صورتحال اس وقت ابتر ہوگئی تھی جب سپریم کورٹ نے جاریہ سال فروری میں اہم ترین 9 اپوزیشن قائدین کی سزاؤں کو رد کردیا تھا جن میں سابق صدر نشید بھی شامل ہیں۔ نشید کو 2012 میں اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔ ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے یامین نے دو ججس کی گرفتاری کا حکم بھی دیا تھا بعد میں عدالت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ پچھلے اتوار کو مالدیپ کے انتخابی نتائج کا اعلان کیا گیا۔ اپوزیشن امیدوار ابراہیم محمد صالح نے یامین کو شکست دے کر سب کو حیران کردیا۔ ویسے بھی تاریخی لحاظ سے مالدیپ ہندوستان کا قریبی حلیف رہا ہے لیکن عبداللہ یامین کی سابقہ حکومت نے چین کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرلئے تھے۔ یوروپی ماہرین کے خیال میں مالدیپ میں اقتدار کی منتقلی سے ہندوستان اور چین کے درمیان علاقہ میں اثر انداز ہونے کے معاملہ میں مسابقت مزید بڑھ جائے گی۔ ابراہیم محمد صالح کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے 58 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ انتخابات کے دوران شفافیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔ امید کی جارہی ہے کہ صالح انتظامیہ اب ملک میں شہری آزادیاں بحال کرے گا اور نظم و ضبط کی بگڑی صورتحال کو معمول پر لائے گا۔ نہ صرف ناقدین کے خلاف قانونی کارروائی سے چھٹکارا ملے گا بلکہ مذہبی بنیاد پرستی اور ایمرجنسی کے رجحان کو ختم کردیا جائے گا۔