بیشتر افراد زندگی بھر ماضی کے پچھتاوؤں میں مبتلا رہتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا یا ایسا کیوں نہیں کیا ! تحقیق سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ خواتین میں ماضی پر جلنے کڑھنے کی عادت زیادہ پائی جاتی ہے ۔
لیکن سچ یہ ہے کہ جو گذر گیا سو گذر گیا ہم اسے تبدیل نہیں کرسکتے ۔ البتہ یہ ضرور کرسکتے ہیں کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کریں اور اپنے سوچنے کا انداز تبدیل کریں ۔ ہر اختتام کو ایک نیا نقطہ ، آغاز سمجھیں اور کسی بھی مقصد کے حصول کیلئے نئے سرے سے کوشش شروع کریں ۔ ماضی خواہ کتنا ہی خوفناک اور تکلیف دہ کیوں نہ رہا ہو لیکن وہ جو کہا جاتا ہے کہ امید پر دنیا قائم ہے ۔ تو ہماری نظر مستقبل پر ہونی چاہئے کہ آنے والے وقت کے دامن میں ہمارے لئے کون کون سے نئے مواقع اور امکانات پوشیدہ ہیں ۔ لیکن المیہ دراصل یہ ہے کہ بیشتر خواتین ماضی کے دکھوں میں ہی پناہ لینا پسند کرتی ہیں اور ان دکھوں سے باہر آنا نہیں چاہتیں ۔ ان کیلئے بڑا آسان ہوتا ہے کہ یادوں کی کھڑکی کھول کر ماضی میں کھوجائیں ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں مستقبل چونکہ واضح دکھائی نہیں دیتا ۔ اس لئے مستقبل میں ان کیلئے زیادہ کشش نہیں ہوتی ۔ لیکن ذرا غور کریں تو آپ کو خود احساس ہوگا کہ یہ صورتحال آپ کے حق میں مناسب نہیں ۔