دماغ کو صحیح طور پر اعضائے جسمانی کا سرتاج کہا جاتاہے، لیکن دماغی محنت کا کام کرنے سے یہ تھک جاتا ہے اور جب اس سے مسلسل کام لیا جائے تو اس پر بُرا اثر پڑتا ہے اور اس کے ساتھ ہی صحت بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی۔ زیادہ محنت کا دماغی کام کرنے سے دوران خون تیز ہوجاتا ہے اور اس طرح باقی اعضاء کو خون مناسب مقدار میں نہیں پہنچتا۔
اکثر خواتین اور مرد حضرات کو لیٹ کر پڑھنے کی عادت ہوتی ہے۔ بڑوں کی دیکھا دیکھی بچے بھی یہی عادت اپنالیتے ہیں اور پھر یہ عادت عمر بھر ساتھ رہتی ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ عادت ان کی صحت کیلئے کتنی نقصان دہ ہے۔ کوئی بھی دماغی کام خصوصاً لکھنے پڑھنے کا کام لیٹ کر نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ اس سے دماغ اثر پڑتا ہے زیادہ کھلی، روشن اور ہوا دار جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کرنا چاہئے۔ دماغی کام کرنے کے بعد چند منٹ تک متواتر لمبے سانس لینے چاہئیں تاکہ آکسیجن زیادہ مقدار میں اندر داخل ہو اور خون صاف ہوجائے۔ سبزے پر نگاہ ڈالنے سے دماغ کو تراوٹ حاصل ہوتی ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کیلئے باغ کی سیر بہت مفید ہے۔ جب دماغی کام سے تکان کا احساس ہو تو پانی اور دودھ کا ایک ایک گھونٹ پینے سے سر کی جانب خون کا دوران کم ہوجاتا ہے اور دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔