لکھنو میں امام باڑوں کے مقفل گیٹ فی الفور کھول دیئے جائیں:الہ آباد ہائیکورٹ

لکھنو ۔ 29 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) الہ آباد ہائیکورٹ نے آج تاریخی امام باڑوں کے مقفل باب الداخلوں کو مکمل طور پر کھول دینے سے متعلق اس کی ہدایت پرمکمل عمل آوری نہ کرنے پر لکھنو انتظامیہ (ایڈمنسٹریشن) کی سرزنش کی ہے اور یہ حکم دیا ہے کہ کل تک اسے مکمل کرلیا جائے۔ ہائیکورٹ نے بڑا امام باڑہ اور چھوٹا مام باڑہ کھول دینے کا حکم دیا جس کے گیٹ 5 جون کو شیعہ عالم دین مولانا کلب جاوید نے مقفل کردیا تھا اور شیعہ وقف بورڈ صدرنشین وسیم رضوی کو برطرف کردینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے جمعرات کے دن عدالت کو یہ یقین دیا تھا کہ محکمہ آثار قدیمہ کے زیر نگرانی بڑا اور چھوٹا مام باڑے کے گیٹ 29 جون سے قبل کھول دیئے جائیں گے ۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈ ایکٹ جنرل بلبل گوڑیال کی درخواست پر کیس کی سماعت کو 29 جون تک ملتوی کردیا تھا ۔ تاہم آج سماعت کے دوران مسٹر گوڈیال نے عدالت کو مطلع کیا کہ بڑا امام باڑہ کے گیٹ کھول دیئے گئے ہیں لیکن بعض افراد کی مزاحمت کے باعث چھوٹا امام باڑہ کے گیٹ نہیں کھول سکے اور ان سے مصالحت کی کوشش ناکام ہوگئی ہے جس پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے وکیشن ڈیویژن بنچ کے جسٹس ارون ٹنڈن اورجسٹس انیل کمار نے کہا کہ ضلع انتظامیہ جو کچھ بھی کوشش کر رہاہے اس کی قطع نظر ہماری رائے یہ ہے کہ کسی ببھی شخص کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اپنے اختیارات سے بخوبی واقف ہونا چاہئے جو کہ اس طرح کی امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حاصل ہیں جبکہ درخواست گزار مسرت حسین نے عدالت کو بتایا کہ اس کے احکامات کے باوجود امام باڑوں کے مقفل گیسٹ نہیں کھولے گئے جس پر عدالت نے یہ ریمارک کیا ۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے اس خصوص میں مزید مہلت طلب کی تو انہیں کل تک کا وقت دیا گیا اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہدایت دی کہ ایک حلفنامہ داخل کر کے یہ تفصیلات پیش کریں کہ امام باڑوں کے قرب و جوار میں اس طرح کے صورتحال کیونکر پیدا ہوئی۔ قبل ازیں ہائیکورٹ نے 23 جون کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور محکمہ آثار قدیمہ کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی کہ امام باڑوں کے مقفل باب الداخلوں کو کھول دیں ۔ تاریخی یادگاروں کے قریب برقراری امن کو یقینی بنایا جائے۔