لکھنؤ ریالی کی ہورڈنگس سے بی جے پی کے ’نمک حلال‘ مسلم لیڈروں کی تصاویر غائب

لکھنؤ ۔ 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کی 2 مارچ کو لکھنؤ میں ریالی سے پانچ روز قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر راج ناتھ سنگھ نے گجرات فسادات کیلئے معافی مانگی اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ایک مرتبہ بھارتیہ جنتا پارٹی پر بھروسہ کرکے دیکھیں۔ راجناتھ سنگھ نے ماضی میں مسلمانوں کے تعلق سے کی گئی غلطیوں کیلئے مسلمانوں سے معافی مانگی۔ مسلمان راجناتھ سنگھ اور ان کی بھگوا بریگیڈ کور معاف کرتے ہیں کہ نہیں، اس سے قطع نظر نریندر مودی کی 2 مارچ کو لکھنؤ کی ریالی کیلئے جو ہورڈنگس، بیانر، پوسٹر وغیرہ لگائے گئے ہیں جن میں نریندر مودی کے ساتھ بی جے پی کے تمام لیڈروں کی تصاویر لگائی گئی ہیں لیکن ان تصاویر میں ایک بھی بی جے پی کے نمک حلال مسلم لیڈر کی تصویر نہیں لگائی ہے فی الوقت بی جے پی کے تین بڑے نمک حلال مسلم لیڈر مختار عباس نقوی، شاہنواز حسین اور اقلیتی شعبہ کی چیرمین رومانہ صدیقی ہیں، ان کو کسی ہورڈنگس، بیانر، پوسٹر میں کوئی جگہ نہیں دی گئی ہے

جس سے صاف ہوجاتا ہیکہ بی جے پی کے لیڈر بھلے ہی اپنی سیاسی ضرورتوں کے تحت مسلمانوں سے معافی مانگنے کا ڈھونگ رچا نہیں لیکن عملاً بی جے پی کی نظروں میں آج مسلمان ’’اچھوت‘‘ ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی گجرات میں 2000ء میں برسراقتدار آئی تو وہاں کے وزیراعلیٰ نریندر مودی نے سرکاری سطح پر مسلمانوں کی نسل کشی کرائی، جس پر آج تک مودی نے اظہارندامت اور مسلمانوں سے معافی نہیں مانگی ہے۔ اس سے قبل 1991ء میں یو پی میں بی جے پی کلیان سنگھ کی قیادت میں برسراقتدار آئی تو وزیراعلیٰ کلیان سنگھ نے 6 ڈسمبر 1992ء کو بابری مسجد مسمار کرادی اس میں بی جے پی کے تمام لیڈر لال کرشن اڈوانی، اٹل بہاری واجپائی، راجناتھ سنگھ، اما بھارتی، ڈاکٹر مرلی منوہر، سادھوی رتھمبر، رام بلاس دیدانتی، مہنت ادیدناتھ وغیرہ براہ راست اور بالواسطہ طور پر شامل تھے۔ مدھیہ پردیش، گجرات سمیت ان ریاستوں میں بی جے پی کی حکمرانی ہے۔

وہاں مسلمانوں کے ساتھ ہر قسم کا امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ اس کے باوجود راجناتھ سنگھ مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ماضی میں کی گئی غلطیوں کیلئے معافی مانگ رہے ہیں اور مسلمانوں سے بی جے پی کو ایک اور موقع دینے کی اپیل کررہے ہیں۔ خود راجناتھ سنگھ جب یو پی کے وزیراعلیٰ تھے تب انہوں نے اردو اساتذہ اور اردو مترجمین کی ترقی کی تمام راہیں مسدود کردی تھیں نیز انہوں نے ان کی بھرتیوں پر ہی سوال کھڑے کردیئے تھے۔ ابھی گذشتہ برس مظفرنگر کے ہولناک فسادات کے ذمہ دار بی جے پی کے سینئر لیڈر حکم سنگھ اور ممبر اسمبلی سریش رانا، سنگیت سنگھ سوم کے خلاف راجناتھ سنگھ نے ضابطہ کی کارروائی کیوں نہیں کی؟ راجناتھ سنگھ کی موجودگی میں آگرہ میں نریندر مودی کی ریالی میں سریش رانا، سنگیت سوم کو اعزاز دیا گیا کیا اس سے مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی نہیں کی گئی۔