لوک سبھا چناؤ کے بعد قومی سیاست میں ٹی آر ایس کا اہم رول

کے سی آر کی فلاحی اسکیمات ٹی آرایس کی کامیابی کا اہم راز ‘ پارلیمنٹ کے 16 حلقوں پر جیت یقینی ‘کے ٹی آر کا خطاب

حیدرآباد۔/30 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی 16 نشستوں پر ٹی آر ایس کے امیدواروں کو منتخب کریں۔ اگر ٹی آر ایس تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کرتی ہے تو اس سے مرکز سے تمام مراعات اور فوائد کے حصول کے علاوہ حیدرآباد کیلئے زائد فنڈز حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ کے ٹی آر نے آج شہر کے بعض اسمبلی حلقوں کا دورہ کرتے ہوئے کارکنوں اور عوام سے ملاقات کی۔ انہوں نے کوکٹ پلی اور سکندرآباد اسمبلی حلقوں میں وجئے اُتسو کے عنوان سے منعقدہ جلسوں سے خطاب کیا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں عوام نے ٹی آر ایس پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کی ساڑھے چار سالہ کارکردگی سے مطمئن عوام نے بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی اور کے سی آر کے ہاتھ مضبوط کئے ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتی رہیں لیکن عوام جانتے تھے کہ فلاحی اسکیمات میں کے سی آر کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں عوام کو چاہیئے کہ وہ ریاست کے 16 اسمبلی حلقوں میں ٹی آر ایس کو کامیابی دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح کے چیانلس کی جانب سے کئے گئے سروے میں ٹی آر ایس کو 16 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے بعد قومی سیاست میں ٹی آر ایس کا اہم رول رہے گا۔ انہوں نے بی جے پی اور کانگریس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دونوں پارٹیوں کو عام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل نہیں ہوگی۔ بی جے پی کا گراف دن بہ دن گھٹ رہا ہے۔ اس موقع پر ٹی آر ایس قومی سیاست میں اہم رول ادا کرنے کے موقف میں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی نظریں تلنگانہ کی منفرد بھلائی اور ترقیاتی اسکیمات پر ہیں۔ اڈیشہ اور جھار کھنڈ کی حکومتوں نے تلنگانہ کی رعیتو بندھو اسکیم کو اختیار کیا ہے۔ مرکز میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت بھی اس اسکیم پر عمل آوری کی تیاری میں ہے۔ مرکزی حکومت بعض ترمیمات کے ذریعہ اس اسکیم پر عمل کرنا چاہتی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے سی آر کی قیادت پر عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا کہ انتخابات سے قبل ٹی آر ایس کے ارکان اسبملی نے جو وعدے کئے تھے ان پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا۔ وہ اس سلسلہ میں ذمہ داری قبول کرنے کا تیقن دیتے ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کامیابی ہو یا ناکامی دونوں میں ہمیشہ ایک سبق ہوتا ہے۔ کامیابی کی صورت میں کسی کو بھی غرور و تکبر سے سر اونچا نہیں کرنا چاہیئے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ارکان اسمبلی اور پارٹی قائدین ایسے افراد سے بات چیت کریں جنہوں نے ٹی آر ایس کو ووٹ نہیں دیا اور ان کے مسائل حل کرتے ہوئے ان کا دل جیتنے کی کوشش کریں۔ فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت کی مہم کا تذکرہ کرتے ہوئے کے ٹی آر نے ارکان اسمبلی اور پارٹی قائدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت کو صد فیصد یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی اسمبلی حلقوں میں ٹی آر ایس امیدواروں کی کامیابی کی اکثریت اور زیادہ ہوسکتی تھی لیکن فہرست رائے دہندگان میں ناموں کے حذف کئے جانے سے کئی افراد ووٹ نہیں دے سکے اور ٹی آر ایس کی اکثریت میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں سکندرآباد کے رکن اسمبلی پدما راؤ کی اکثریت کا حوالہ دیا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آرایس کی شاندار کامیابی کی تین اہم وجوہات کے سی آر اور ان کے ویلفیر اسکیمات، عوام کا آشیرواد اور پارٹی ورکرس کی جانب سے کی گئی بے تکان محنت شامل ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ وہ اس شاندار کامیابی کو پارٹی کارکنوں کے نام معنون کرتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں کہ وہ مجوزہ لوک سبھا انتخابات میں اسی جذبہ کے ساتھ کام کریں۔