نئی دہلی۔/24اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا میں اپوزیشن کی شدید مزاحمت کے باوجود حکومت نے آج طویل عرصہ سے معرض التواء گڈس اینڈ سرویس ٹیکس بل پیش کردیا جبکہ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ برابر برابر کی حصہ داری ہے اور ریاستوں کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سونیا گاندھی کی زیر قیادت کانگریس ارکان نے ترنمول کانگریس، بائیں بازو اور این سی پی کے ساتھ اسوقت ایوان سے واک آوٹ کردیا جب دستور کاترمیمی بل قائمہ کمیٹی سے رجوع کرنے کیلئے ان کی تجویز کو قبول کرنے سے انکارکردیا گیا۔ اگرچیکہ انا ڈی ایم کے اور بیجو جنتا دل نے بھی اس کی مخالفت کی لیکن واک آؤٹ نہیں کیا۔ اپوزیشن ارکان نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے یہ بل جلد بازی میں پیش کیا ہے جبکہ وہ نئے قانون کے مطالعہ کیلئے مزید وقت چاہتے ہیں۔ دریں اثناء حکومت نے معاشی امور سے متعلق تمام کارروائیوں کو مکمل کرلیا ہے۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ 28اپریل کو گلیٹن ( بغیر مباحث کی منظوری )سے قبل مختلف وزارتوں کے مطالبات زر کی تکمیل کیلئے حکومت ممکنہ تعاون کرے گی۔ حکمران اور اپوزیشن کے درمیان طریقہ کار پر ایک گھنٹہ طویل رسہ کشی کے بعد یہ بل اسو قت پیش کردیا گیا جب اسپیکر سمترا مہاجن نے یہ رولنگ دی کہ ایک اہم قانون سازی پر وزیر فینانس تعارفی تبصرہ کرنے والے ہیں اور بعد ازاں اس پر مباحث شروع کئے جائیں گے۔
اس بل پر غور و خوض اور منظوری کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے مسٹر ارون جیٹلی نے کہا کہ قانون گڈس اینڈ سرویس ٹیکس سے مرکز اور ریاستوں کیلئے مساویانہ حصہ داری یقینی ہوگی اور مجموعی گھریلو پیداوار (GDP) میں غیر معمولی ترقی ہوگی اور ہندوستان کی آمدنی ( ریونیو ) میں اضافہ ہوگا ، لہذا میں ایوان میں مباحث کیلئے جی ایس ٹی دستوری ترمیم بل پیش کررہا ہوں۔ ریاستی حکومتوں کے ان اندیشوں کا ازالہ کیا کہ جی ایس ٹی کے نئے قانون پر عمل آوری سے انہیں ریونیو سے محروم ہونا پڑے گا۔ وزیر فینانس نے کہا کہ گڈس اور سرویسس پر لیوی ٹیکس کی وصولی کیلئے مرکزاور ریاستوں کو مساویانہ اختیارات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب قدر پر مبنی محصول (VAT) روشناس کروایا گیا تھا ریاستوں نے مطالبہ کیا تھا کہ 5سال سے زائد عرصہ تک بھی معاوضہ ادا کیا جائے لیکن چھٹویں سال سے کسی بھی ریاست نے معاوضہ طلب نہیں کیا جس کے پیش نظر اب جی ایس ٹی قانون سے فکر مند ہونے کی ضرور ت نہیں ہے۔ اس کے برخلاف یہ قانون کاروبار کو آسان بنائے گا اور کاروبار کو فروغ دینے میں اعانت کرے گا۔ محرومی اور کسی بھی صورت میں ریاستوں کی آمدنی متاثر نہیں ہوگی۔