نئی دہلی۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں کانگریس لیڈر کو قائد اپوزیشن کا موقف حاصل ہوگا یا نہیں ، اس بارے میں ہنوز غیریقینی کیفیت پائی جاتی ہے، حالانکہ پارلیمنٹ سیشن کا آغاز ہوچکا ہے۔ حکومت نے اس بارے میں کہا کہ اسپیکر کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا۔ لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن کو کابینی درجہ کے وزیر کا موقف حاصل ہوتا ہے اور اس کی تنخواہ و دیگر مراعات بھی انہیں کے مماثل ہوتی ہے۔ عام طور پر حکمراں جماعت یا اتحاد کے بعد دوسری سب سے بڑی جماعت کو اپوزیشن کا موقف حاصل ہوتا ہے اور اسی پارٹی لیڈر کو قائد اپوزیشن تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن دوسری سب سے بڑی جماعت کو لوک سبھا کی مجموعی نشستوں کا کم از کم 10% یعنی 55 نشستوں پر کامیابی ضروری ہے۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں کسی بھی پارٹی نے 55 نشستیں حاصل نہیں کی ہیں۔ کانگریس کو صرف 44 نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔ وزیر پارلیمانی اُمور وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ پہلے لوک سبھا اسپیکر کا انتخاب ہونے دیجئے ، اس کے بعد ہی قائد اپوزیشن کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اس طرح انہوں نے تجسس برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے ماضی کی روایات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو ، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے دور میں بھی کوئی قائد اپوزیشن نہیں تھے۔