نئی دہلی۔16مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) تیسرا محاذ بنانے کی کوشش میں ناکامی کے بعد سی پی آئی نے اعتراف کیا کہ بائیں بازو محاذ کی جانب سے ایک غلطی ہوئی ہے اسے انتخابات سے قبل اس طرح کے تیسرے محاذ کی تشکیل میں ناکامی ہوئی ہے کیونکہ علاقائی پارٹیوں نے اپنے لئے زیادہ سے زیادہ حلقہ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی ۔ سی پی آئی کے سابق جنرل سکریٹری اے بی بردھن نے یہ بھی کہا کہ اگر بائیں بازو کو عام انتخابات سے قبل نشستوں کی تقسیم کیلئے بات چیت میں کامیابی نہیں ملی ہے تو مابعد انتخابات تیسرے محاذ کی تشکیل کیلئے کوشش کی جائے گی ۔ اس طرح کا محاذ انتخابات کے بعد ہی ہوسکتاہے ۔ کرن تھاپر کے سی این این ۔آئی بی این پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے بردھن نے کہا کہ تمام علاقائی پارٹیوں کیساتھ حلقوں کی تقسیم کے مسئلہ کو حل کرنا آسان نہیں ہے ۔
تھکاہوا ناکام تجربہ : وینکیا نائیڈو
چینائی۔16مارچ( سیاست ڈاٹ کام ) قومی سطح پر تیسرے محاذ کے تجربہ کو ناکام قرار دیتے ہوئے بی جے پی نے آج کہا کہ یہ تیسرا محاذ تھکا ہوا اور ناکام تجربہ بن چکا ہے ۔علاقائی پارٹیاں ملکر ایک مضبوط مرکزی حکومت ہرگز قائم نہیں کرسکتیں ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تیسرے محاذ کے بارے میں کافی باتیں ہورہی ہیں لیکن یہ تیسرا محاذ اب قصہ پارینہ بن چکا ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں رہی ۔ یہ محاذ بری طرح بیزار آچکا ہے ۔قبل ازیں آئی کے گجرال وزیراعظم رہ چکے ہیں ‘ چندر شیکھر بھی وزیراعظم تھے یہ لوگ زیادہ دن تک ٹک نہیں سکے ‘کیوںنکہ انہیں کوئی کمانڈ حاصل نہیں تھا ۔
چینائی میں بی جے پی کے دوستوں اور نریندر مودی کے وزارت عظمی کی امیدواری کی حمایت کرنے والوں کی جانب سے منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیسرا محاذ مستحکم و مضبوط حکومت قائم نہیں کرسکتا ۔ ماضی میں اس کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے ۔ موجودہ طور پر بھی پارٹیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاکر متحد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کامیاب نہیں ہوگی ،جو پارٹیاں تیسرے محاذ کا حصہ بننے جارہی ہیں وہ اپنے علاقوں میں کٹر حریف ہیں ۔ ان میں ڈی ایم کے اور انا ڈی ایم کے بھی شامل ہیں ۔ یہ دونوں پارٹیاں ریاستی سطح پر حریف ہیں تو قومی سطح پر ایک ساتھ ملکر کس طرح کام کریں گے؟