لوک سبھا انتخابات ‘ کانگریس اور سی پی آئی ایم کا صورتحال کا جائزہ

کانگریس اور سی پی آئی ایم کو انتخابی کامیابی کیلئے اتحاد سے گہری دلچسپی ‘ دونوں پارٹیاں مختلف انداز میں تخمینہ میں مصروف
کولکتہ ۔ 19 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا انتخابات 2019ء کے پیش نظر سی پی آئی ایم اور کانگریس اپنے تائیدی رائے دہندوں کے انحراف سے پریشان ہیں اور وہ ریاست میں بنیادی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں ‘ انہیں ریاست میں سخت حالات کا سامنا ہے ‘ کیونکہ دہشت گردی اور پارٹی قائدین کو برسراقتدار ٹی ایم سی کی دہشت اور مالی طاقت کا سامنا ہے ۔ بی جے پی بحیثیت اہم اپوزیشن ابھر رہی ہے ۔ سی پی آئی ایم اور کانگریس امید رکھتے ہیںکہ اس قسم کے تجزیہ سے انہیں مدد ملے گی اور وہ ’’ کامیابی کے امکانات ‘‘ کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے ۔ ان کی طاقت اور کمزوریاں مغربی بنگال کی تمام 42 لوک سبھا نشستوں پر مقابلہ کے وقت ظاہر ہوجائیں گی ۔ حالیہ پنچایت انتخابات میں اور 2016ء سے اب تک تمام ضمنی انتخابات اور اسمبلی انتخابات میں ممتابنرجی کی ترنمول کانگریس واضح طور پر کامیابی حاصل کرتی جارہی ہے لیکن بی جے پی نے کانگریس کو پیچھے ڈھکیل دیا ہے اور سی پی آئی ایم اہم اپوزیشن اس ریاست میں بنتی جارہی ہے ۔ سی پی آئی ایم کے پولیٹ بیورو رکن حنان ملا نے کہا کہ ریاست کی تمام شاخیں بشمول مغربی بنگال تنظیمی بنیاد کی رپورٹ آئندہ مرکزی کمیٹی اجلاس میں طلب کریں گے اور اس کے بعد تبادلہ خیال ہوگا کہ ریاست میں سیاسی حکمت عملی کیا ہونا چاہیئے ۔ سینئر سی پی آئی ایم ریاستی کمیٹی لیڈر کے بموجب میٹنگ میں اپنے طور پر نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیئے ۔ علاوہ ازیں لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے ساتھ مفاہمت کرنے کی صلاحیت بھی ضروری ہے ۔ سی پی آئی ایم کی ریاستی معتمدی کے رکن اشوک بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ صورتحال تبدیل ہوجائے گی کیونکہ لوگ بی جے پی حکومت برائے مرکز اور ٹی ایم سی حکومت برائے ریاست سے بیزار ہوچکے ہیں ‘ وہ ایک سیکولر اور جمہوری متبادل چاہتے ہیں ۔ کانگریس قیادت اس کے برعکس اپنی ضلعی شاخوں سے اس بارے میں معلومات حاصل کررہی ہے اور بنیادی صورتحال سے پارٹی کی کارکردگی کے مظاہرے سے 2014ء سے اب تک واقفیت حاصل کی جارہی ہے ۔ نشستوں کی تعداد جن پر وہ انتخابی مقابلہ میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے اور ووٹوں کا فیصد جو ہر ضلع میں اُسے حاصل ہوسکتاہے اس کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں ۔ کانگریس کے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے مبصر برائے مغربی بنگال گوروو گوگوئی شخصی طور پر مختلف اضلاع کا دورہ کررہے ہیں اور ضلعی قائدین سے تبادلہ خیال کررہے ہیں ۔ بنگال کی صورتحال کے بارے میں ریاستی صدر کانگریس ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ ہمارا نشانہ چار نشستوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا ہے جن پر ہم فی الحال قبضہ رکھتے ہیں ۔ علاوہ ازیں ہم اپنی نشستوں کی تعداد میں اضافہ بھی کرنا چاہتے ہیں ۔ کانگریس قیادت ‘ کانگریس ۔ سی پی آئی ایم اتحاد کی بھرپور تائید کرتی ہے ۔ دونوں پارٹیاں سیاسی محاذ پر ایک دوسرے کی حریف ہیں لیکن اس کے باوجود اکثر نشستوں پر اکثریت حاصل کرنے کے سلسلہ میں ایک دوسرے سے اتحاد میں کوئی مشکل محسوس نہیں کرتے ۔ مشرا نے کہا کہ مدھیہ پردیش ‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ کے ریاستی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی اس کی تائید میں مغربی بنگال میں بھی زبردست لہر پیدا کرے گی ۔