لوک سبھا الیکشن 2019۔ کیا کانگریس کا بنیادی آمدنی کا وعدہ انتخابی کھیل میں تبدیلی لاسکتا ہے؟ حقائق کا جائزہ۔

کانگریس کو امید ہے کہ اس اعلان کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بالاکوٹ فضائیہ حملے کے بعد کی جارہی مہم میں رکاوٹ پیدا ہوگی اور بات چیت اب دوبارہ عام زندگی اور فلاحی معاملات پر منتقل ہوجائے گی۔

کانگریس صدر راہول گاندھی نے بڑے ہی پرجوش انداز میں اس بات کا اعلان کیاکہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میںآتی ہے تو وہ ہندوستان کے پچاس ملین غریبوں کو ہر ماہ چھ ہزار روپئے کی مناسبت سے سالانہ 72,000روپئے ادا کریں گے۔

کانگریس کو امید ہے کہ اس اعلان کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بالاکوٹ فضائیہ حملے کے بعد کی جارہی مہم میں رکاوٹ پیدا ہوگی اور بات چیت اب دوبارہ عام زندگی اور فلاحی معاملات پر منتقل ہوجائے گی۔

آمدنی کے درکار وسائل کا سب سے بڑا حصہ پارٹی پسماندہ ہندوستانی رائے دہندوں پر خرچ کرنے کااعلان کررہی ہے اور گاندھی واضح مقام پرہیں کیو نکہ حکومت پر ردعمل پیش کرنے کے بجائے اس ایجنڈہ روبعمل لانے میں مصروف ہیں۔

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ یہ ایک کافی اہمیت کا پالیسی اعلان ہے جو تلنگانہ کے رعیتو بندھو اسکیم‘ اڈیشہ کے کالیا اور مرکزی حکومت کی پی ایم کسان اسکیم کے مماثل ہے جو صرف کسانوں تک محدود ہے جو کہ ایک فلاحی ہندوستان میں تبدیل ہوجائے گی۔

سیاسی نتائج سے بالاتر ہوکر طویل مدت کے لئے ‘ سیاسی پارٹیوں کے لئے یہ پسند رہے گا‘ چاہئے وہ قومی ہوں یاپھر ریاستی جماعتیں ہوں‘تاکہ غریبوں کو راست نقدی کی مدد میں اضافہ ہوگا۔ مگر مختصر وقت میں کانگریس کو اس اعلان کے ذریعہ انتخابی کھیل بدلنا ہے۔

مذکورہ پارٹی کو مواقع اور چیالنج دونوں کا سامنا ہے۔پہلا چیالنج سیاسی رابطہ ہے۔ موقع یہ ہے کہ آسانی کے ساتھ پارٹی کو ہر ماہ چھ ہزار روپئے کی ادائی غریب خاندانوں تک پہنچانے کی بات کو لوگوں تک پہنچانے میں سوشیل میڈیا اور ٹکنالوجی ایک بڑا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔

چیالنج یہ ہوگا کہ کانگریس نے جو اعلان کیاکہ وہ اقتدار میںآتی ہے تو اس کو کس طرح زمینی حقیقت بنائے گی اس کی وضاحت ہوگا۔ اور کانگریس کی معلنہ اسکیم کو حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے اعداد وشمار میں مودی حکومت کی نقل کے طور پر پیش کیاجارہا ہے ۔

حالانکہ کانگریس کے اس اعلان نے نریندر مودی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کے پاکستان میں بالاکوٹ پر فضائیہ حملے کے بعد کی جانے والی انتخابی مہم پر بڑااثر بھی پڑتا دیکھائی دے رہا ہے۔کچھ ہفتوں بعد چھوٹے شہروں ‘ گاؤں اور ملک بھر میں انتخابی ریالیوں میں بھی یہ بات چیت سنائی دینے لگے گی