کے سی آر کے اعلان کے چار سال مکمل ‘ سڑکوں کی توسیع اور ڈرینج کے کام بھی ادھورے ‘عوام کو مشکلات
کریم نگر ۔ 26مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) قبل ازیں مجلس بلدیہ کارپوریشن کی جانب سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ فنڈز کی قلت ہے ۔ اسی لئے اشد ضروری کاموں کے دیگر ترقیاتی کام نہیں کروائے جاسکتے ۔ اب اس کے برخلاف ہر جلسہ میں جہاں بھی موقع مل جائے قائدین کے ہاتھ مائیک آجانے پر حکومت کی جانب سے بار بار اعلان کیا جارہا ہے کہ 247 کروڑ کا فنڈ آچکا ہے ‘چیف منسٹر کے سی آر پہلی مرتبہ کریم نگر کے دورہ پر آئے تھے اس وقت کریم نگر کو لندن کی طرح ترقی دیں گے تیقن دیا تھا ‘ یہی نہیں بلکہ نہ صرف کریم نگر بلکہ تلنگانہ ریاست کے سبھی کارپوریشنوں کو سالانہ 100کروڑ روپئے کی منظوری کا اعلان کیا تھا ۔ ریاستی حکومت نے کریم نگر کارپوریشن کو 2016 – 17ء کے پہلے مرحلے میں پہلی قسط 100کروڑ کی اجرائی عمل میں لائی ۔ 2017 – 18ء مالی سال کے لئے دوسری قسط 100کروڑ کے بشمول مزید رکن اسمبلی گنگولا کملاکر کی اپیل پر 47کروڑ روپئے حکومت نے منظوری دے دی ۔ اس طرح جملہ 247 کروڑ کے خرچ سے کئے جانے والے ترقیاتی کام جنوری میں محکمہ بلدیات آئی ٹی شعبہ وزیر کے ٹی راما راؤ نے افتتاح کیا تھا ۔ شہر کریم نگر کی شکل صورت میں تبدیلی آجائے گی ۔ ایک مثالی خوبصورت ترین شہر بن جائے گا ۔ پچھلے 60برس میں جو ترقی نہ ہوسکی اب مضافاتی مقامات کالونیوں کے بشمول شہر کی تنگ گلیوں کی بھی توسیع کی جاکر تمام سڑکوں اور گلیوں کو شیشہ کی صاف و شفاف بناتے ہوئے ترقی دی جائے گی کہا گیا ۔ اب فنڈز کی کمی نہیں ہے ۔ مزید ضرورت کے مطابق جتنا چاہے فنڈز کی منظوری اجرائی کیلئے چیف منسٹر نے تیقن دیا ہے ۔ ایم پی ونود کمار ‘ رکن اسمبلی گنگولا کملاکر میئر سردار رویندر سنگھ سبھی قائدین نے اعلان کیااور تیقن دیا ۔ اب کہا جارہا ہے کہ بس تھوڑا صبر کریں ‘ انتظار کریں ‘اپریل ۔ مئی کے اختتام تک شہر میں مٹی کی کوئی سڑک نظر نہیں آئے گی ۔ ہر گلی ہر سڑک تمام مضافاتی مقامات کالونیوں میں بھی گندے پانی کو بہائے جانے والی ڈرینج کی تعمیر مکمل ہوجائے گی ۔ اس کی تکمیل کیلئے منصوبہ عمل تیار کرلیا گیا ہے ۔ کاموں کے جنگی خطوط پر عمل آوری کیلئے میونسپل کے ساتھ عمارات و شوارع صحت عامہ ‘ پولیس ‘ محکمہ سیاحت کی جانب سے پہلی قسط 100کروڑ روپئے میں سے خرچ کرتے ہوئے کچھ کام کروائے جارہے ہیں لیکن کوئی بھی کام مکمل نہیں ہوا ہے ‘ سبھی ادھورے ہیں ۔ ٹنڈرس میں ایک نیا جی او 40شامل کیا جانے سے اس کے مطابق چھوٹے کنٹراکٹرس کو نااہل قرار دیئے جانے کی وجہ سے ٹنڈرس طلب کرنے کا معاملہ صرف تحریر تک آکر رک گیا ہے ۔ پہلے پہلے کے کام بھی کنٹراکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ادھورے پڑے ہوئے ہیں ۔ دوسرے مرحلہ کے کاموں کے ٹنڈرس ہیں ۔ شرکت کرنے والے کنٹراکٹرس ہی نہیں ہیں ۔ تاحال دو مرتبہ ٹنڈرس طلب کر کے ملتوی کردیئے گئے ۔ جی او 40کے خلاف عدالت سے رجوع ہوچکے ہیں ۔ جی او 40 کی عمل آوری کی وجہ سے 130 اہل کنٹراکٹرس نااہل قرار پائے ہیں ۔ 10تا 20کنٹراکٹرس بھی اہل نہیں ہوپائے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ میئر ‘ ڈپٹی میئر عہدیدار کو کنٹراکٹرس کو یادداشت حوالے کی گئی ہے ۔ اب جی او 40 کو رد کردیا جائے گا یا پھر دوسرا طریقہ کار اپنایا جائے گا ۔ تب تک کوئی بھی کنٹراکٹر کام کرنے میں نہیں آئے گا جبکہ کاموں کا نشانہ مدت تاریخ ختم ہورہی ہے ۔ ایسے میں کے سی آر اور کے ٹی آر مسئلہ کی یکسوئی کیلئے کیا کریں گے دیکھنا ہوگا ۔ ایسے حالات میں سیاسی قائدین متعلقہ عہدیدار کیا فیصلہ کریں گے انتظار کرنا ہوگا ۔ ایک سال قبل مختص کردہ 100کروڑ سے سبھی ڈیویژنوں میں اہم بڑی سڑکوں اور جوڑنے والی گلیوں راستوں کو ‘ پینے کے پانی کی پائپ لائن ڈرینج سلاب کلوٹ کے کام کروائے جارہے ہیں لیکن یہ کام کے ٹنڈرس جن کنٹراکٹرس نے حاصل کئے تھے اس میں سے بہت سارے ابھی کام شروع ہی نہیں کئے اورکچھ کام کر کے ادھورے چھوڑ دیئے ہیں ۔ شروع کئے کام جنگی خطوط پر مکمل کرنے کیلئے عہدیدار دباؤ ڈال رہے ہیں تو کام انتہائی غیر معیاری کروائے جارہے ہیں ۔ نچلی سطح سے کوئی نگران کار ہے ہی نہیں ‘ سی سی روڈ ‘ موریاں بھی غیر معیاری ہیں ۔ ڈرینج کے کاموں کے بل کی رقم کے چیکس بروقت نہ دیئے جانے کی وجہ سے نئے کنٹراکٹرس بھی پریشان ہیں ۔ کام کی صحیح عمل آوری کیلئے کوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ قبل ازیں اچھی خاصی موریاں ‘ پتھر کی بنی ہوئی تھیں انہیں توڑ دیا گیا ۔ سڑکوں پر کنکریٹ دھول بھری ہوئی ہے ‘ دوکانوں کے سامنے مٹیریل اور پائپ وغیرہ موریوں کیلئے لاکر رکھ دیئے گئے ہیں ۔ خریدار دوکان آنہیں رہے ہیں ‘ کئی مہینوں سے جاری کاموں کی وجہ سے عوام پریشان ہیں ۔ یہ کام کب ختم ہوں گے کوئی نہیں جانتا ۔