للت مودی تنازعہ، ویاپم اسکام، پارلیمنٹ میں ہنگامہ، اجلاس ملتوی

احتجاجی ارکان کیخلاف کارروائی کیلئے اسپیکر کی وارننگ بے اثر، راجیہ سبھا میں مودی کے بیان پر غلام نبی آزاد کا اصرار

نئی دہلی ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعتوں نے آج بھی للت مودی مسئلہ پر وزیرخارجہ سشماسوراج کے استعفیٰ اور ویاپم اسکام پر مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست ہنگامہ آرائی کی، جس کے نتیجہ میں کارروائی کو کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا۔ لوک سبھا میں اس مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کی پرواہ کئے بغیر اسپیکر سمترا مہاجن نے کارروائی جاری رکھی اور احتجاجی ارکان کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیا۔ اپوزیشن نے ان کی وارننگ کو نظرانداز کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رکھا لیکن اسپیکر بھی اپنے موقف پر اٹل رہیں اور ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے سے انکار کردیا۔ ہنگامہ آرائی پر برہم وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے اپوزیشن کے احتجاج و جمہوریت کے ساتھ دھوکہ دہی قرار دیا۔ کانگریس، بائیں بازو اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 40 ارکان کے شوروغل کے درمیان وقفہ سوالات جاری رہا۔ کئی ارکان جو پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے، للت مودی تنازعہ پر سشماسوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے۔ اس دوران ٹی آر ایس ارکان بھی تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائیکورٹ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے پلے کارڈس تھامے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔

اسپیکر نے ارکان سے اپنی نشستوں پر بیٹھ جانے کی بارہا مرتبہ درخواست کی جس کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ وینکیا نائیڈو جھنجھلا کر کہا کہ ’’مجھے حیرت ہے کہ آیا پارلیمنٹ بس ہوگیا ہے اور صرف 40 ارکان سارا ایوان کو یرغمال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں؟ ہم یہ (احتجاج) جاری رہنے نہیں دیں گے۔ یہ ایک تماشہ ہے اور ملک کی جمہوریت کے ساتھ وہی ہے‘‘۔ راجیہ سبھا میں آج کوئی کام ہی نہیں ہوسکا، جہاں للت مودی تنازعہ پر سشماسوراج اور ویاپم اسکام پر مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر شیوراج سنگھ کی برطرفی پر زبردست شوروغل دیکھا گیا۔ اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے ایک تحریک پیش کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کی اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم مودی ایوان میں آئیں اور بتائیں کہ ویاپم اسکام میں چوہان کے استعفیٰ کو یقینی بنانے کیلئے کیا کارروائی کی گئی ہے۔ اس تعطل کے سبب اجلاس کئی مرتبہ ملتوی کیا گیا اور بالآخر دوپہر 2 بجکر 35 منٹ پر ایوان کو کل تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔