لاپرواہی سے گریز اور انتخابی حلقہ کیلئے کام کرنے کی ہدایت

نئی دہلی ۔ 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) برسراقتدار بی جے پی کے اراکان پارلیمنٹ کو خبردار کردار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج ان سے یہ خواہش کی کہ وہ بنیادی سطح سے مربوط رہیں اور کسی قسم کی لاپرواہی کو پارٹی کی کارکردگی کو متاثر کرنے کا موقع نہ دیں جو عوام کی تائید سے برسراقتدار آچکی ہے۔ پارٹی کے نومنتخبہ ارکان مقننہ کو واضح پیغام دیتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ بی جے پی اب اپوزیشن نہیں رہی۔ ارکان پارلیمنٹ کو عظیم تر ذمہ داریاں سنبھالنا ہیں اور یہ پیغام دینا ہیکہ حکومت بنیادی سطح سے کام کرے گی۔ ارکان پارلیمنٹ کو سرکاری پروگراموں کو اجاگر کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں اپنی 20 منٹ طویل تقریر کے دوران مودی نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ بنیادی سطح کے عوام سے ربط برقرار رکھیں اور اپنی چوکسی میں کمی نہ آنے دیں۔ وزیراعظم نے ان سے کہا کہ ایوان کی بلارکاوٹ کارروائی میں مدد کریں اور پارلیمنٹ کے اجلاس میں پورا وقت حاضر رہیں۔ اپنا وقار برقرار رکھیں۔ ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ سے خواہش کی کہ ذرائع ابلاغ سے بات چیت نہ کریں کیونکہ پارٹی کے ترجمان اس ذمہ داری کو نبھانے کیلئے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو اپنے اپنے انتخابی حلقہ کے مسائل پر توجہ دینی چاہئے۔ انہیں اپنے حلقہ کے بارے میں تمام معلومات حاصل ہونی چاہئیں اور ایوان کے اجلاس میں شرکت سے پہلے انہیں مباحثہ کیلئے گھر سے تیار ہوکر آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مباحث مختلف مسائل کی حقیقت جاننے میں کافی مددگار ثابت ہوں گے۔ مودی کے سرپرست اڈوانی نے اپنے خطاب میں بی یج پی ارکان پارلیمنٹ سے عام آدمی کی فلاح و بہبود کا کام جاری رکھنے اور پارٹی کے فوائد پارٹی کیلئے مددگار ہونے کا ادعا کیا۔ بی جے پی کے صدر اور مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے نومنتخبہ ارکان کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں پارٹی کی مزید کامیابی اور عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے سخت جدوجہد کا مشورہ دیا۔ چاپلوسی کی روایات پر سخت تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ سے خواہش کی کہ وہ پیر چھونے کا طریقہ ترک کردیں۔ انہیں دیگر قائدین کے پیر نہیں چھونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے پیر چھونا چاپلوسی کے مترادف ہے۔ ذرائع کے بموجب مودی نے ان سے ملاقات کے دوران ان کے پیر چھونے کی کوشش کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کو اس کی اجازت دینے کے بجائے ان سے سخت جدوجہد کرنے کی خواہش کی۔ وہ بالواسطہ طور پر کانگریس پر تنقید کررہے تھے جس کو بی جے پی ہمیشہ گاندھی خاندان کے اطراف موجود چاپلوسوں کے گھیرے کے سلسلہ میں تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے۔