’قیامت سے قیامت تک سائن کی تو دوست بولے، یہ کیا کیا؟‘

فلم انڈسٹری میں 25 برس سے زیادہ وقت گزارنے والی اداکارہ جوہی چاولہ خود حیران ہیں کہ وہ فلمی دنیا میں اتنے طویل عرصے تک کیسے ٹک سکیں۔جوہی چاؤلہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’ان 25 برسوں میں کئی طرح کے کردار ادا کیے۔ کافی ناچ گانا،اچھل کود ہوا اور ہم خوب ہنسے اور روئے بھی۔ مجھے آج حیرت ہوتی ہے کہ میں اب تک یہاں ٹکی ہوئی ہوں۔ 25 برس قبل ہم نے اس سب کا کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔‘جوہی کہتی ہیں ’کریئر کے اس مقام پر آنے کے بعد اب تو بس میں وہ ہی فلم کرتی ہوں جس کا کردار مجھے بہت متاثر کرتا ہے۔‘اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے جوہی جذباتی ہو جاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ میرے فلمی کریئر کا آغاز ’قیامت سے قیامت تک‘ سے نہیں بلکہ فلم ’سلطنت‘ سے ہوا تھا۔‘انھوں نے کہا کہ ’اس فلم میں سنی دیول، دھرمیندر، شري دیوی اور امريش پوری جیسے بڑے فنکار تھے۔ ان سب کے درمیان میرا اتنا چھوٹا کردار تھا کہ اگر آپ کی آنکھ جھپك جائے تو میں دكھائی بھی نہ دوں۔ مجھے آج اس بات پر بھی تعجب ہے کہ وہ فلم نہیں چلی۔‘جوہی بتاتی ہیں کہ اسی فلم کی شوٹنگ کے دوران انھیں فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تھی اور ’یہ فلم ہر کسی کو یاد ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’میرا تعلق اس فلم انڈسٹری سے نہیں تھا لیکن پھر بھی مجھے فلم مل رہی تھیں اور اس لیے میں بےحد خوش تھی۔ میں نے ناصر صاحب کی فلمیں دیکھی ہوئی تھیں اس لیے بغیر سوچے سمجھے ہی ہاں کر دی تھی۔‘جب جوہی چاؤلہ نے یہ خوشی اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کی کہ انہوں نے ناصر کے ساتھ تین فلموں کا معاہدہ کر لیا ہے، تو یہ سننے کے بعد ان کے دوستوں نے ان سے پوچھا ’یہ تم کیا کر بیٹھیں۔‘جوہی بتاتی ہیں کہ ان کے دوستوں نے ان سے کہا تھا ’ناصر حسین صاحب کی پچھلی تین فلمیں بالکل نہیں چلی ہیں اور یہ لڑکا کون ہے؟ اس فلم کا ہیرو تو ایک نیا لڑکا ہے جسے کوئی بھی نہیں جانتا۔‘وہ کہتی ہیں آج وہ لڑکا عامر خان ہے ’جسے سب مسٹر پرفیکشنسٹ کہتے ہیں۔‘جوہی تسلیم کرتی ہیں کہ قیامت سے قیامت تک نے انھیں ’اس انڈسٹری میں ایک مقام عطا کر دیا تھا۔‘