قومی اقلیتی کمیشن اور دیگر اداروں میں مخلوعہ جائیدادوں پرہنگامہ آرائی

نئی دہلی ۔27 مارچ  ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) راجیہ سبھا کی کارروائی آج بری طرح متاثر ہوئی جب کانگریس کی قیادت میں مختلف اپوزیشن جماعتوں نے اقلیتوں ، درج فہرست طبقات ، درج فہرست قبائیل اور دیگر پسماندہ طبقات کے قومی کمیشنوں میں مخلوعہ جائیدادوں کو پُر کرنے میں تاخیر پر سخت احتجاج کے طورپر بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی کی ۔ ایوان کا جیسے ہی آغاز ہوا ارکان نے شوروغل کے ساتھ اس مسئلہ پر احتجاج شروع کردیا جس کے نتیجہ میں بالکل مختصر وقت میں متواتر تین مرتبہ ایوان کی کارروائی ملتوی کرنا پڑا ۔ کانگریس کے ارکان نے قومی اقلیتی کمیشن اور دیگر کمیشنوں میں طویل عرصہ سے مخلوعہ جائیدادیں پُر نہ کئے جانے کے مسئلہ پر احتجاج شروع کردیا اور دیگر اپوزیشن ارکان نے اس کی تائید کی ۔ ایس پی ، جے ڈی (یو) اور بی ایس پی کے ارکان بھی کانگریس کے ارکان کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہونچ گئے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی جس پر ڈپٹی چیرمین پی جے کورئین نے پہلی مرتبہ 10 منٹ کے لئے ایوان کی کارروائی ملتوی کردیا ۔ نریندر بودانیہ ( کانگریس) نے وقفہ صفر کے دوران قومی اقلیتی کمیشن میں چیرمن اور دیگر تمام پانچ عہدیداروں کی جائیدادیں مخلوعہ رہنے کا مسئہ اُٹھایا ۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت دستوری اتھاریٹی کو منظم انداز میں کمزور بنایا جارہا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ’’یہ رجحان ہماری جمہوریت کیلے خطرناک ہے ‘‘ ۔ نریندر بودانیہ نے دریافت کیا کہ آیا بی جے پی حکومت ان کمیشنوں کے انجام کے بارے میں کہیں مبہم پیغام تو نہیں دے رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ’ ’حکومت سے میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ آیا اس کے پاس یہ مخلوعہ جائیدادیں پُر کرنے کا کوئی منصوبہ ہے ‘‘۔ مملکتی وزیر اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے کہا کہ جین برادری کے نمائندوں کی شمولیت کے ساتھ قومی اقلیتی کمیشن کی تشکیل جدید کی جارہی ہے اور مخلوعہ جائیدادیں بہت جلد پُر کی جائیں گی ۔ مسلمہ اقلیتی طبقات میں مسلمانوں کے علاوہ سکھ ، عیسائی ، بُدھی ، پارسی وغیرہ بھی شامل ہیں۔ کانگریس کے رُکن احمد پٹیل نے کہاکہ قومی اقلیتی کمیشن کے صدرنشین کا تقرر کردیا جائے اور ارکان کے تقرر کے موقع پر جین برادری کے نمائندہ کو شامل کیا جائے ۔ سی پی آئی (ایم ) کے رکن سیتارام یچوری نے کہاکہ درج فہرست طبقات ، درج فہرست قبائیل ، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں جیسے چار قانونی کمیشنوں کی مکمل طورپر تشکیل نہیں کی گئی ہے۔ یچوری نے دریافت کیا کہ ’’آیا یہی اقل ترین حکومت اور اعظم ترین حکمرانی ہے جس کا بی جے پی نے اقتدار پر فائز ہونے کے بعد وعدہ کیا تھا‘‘ ۔ اس مرحلہ پر ایس پی ، بی ایس پی اور سی پی آئی ( ایم ) کے ارکان نے بھی قومی اقلیتی و پسماندہ طبقات کمیشنوں کی مخلوعہ جائیدادوں کا مسئلہ اُٹھایا ۔ اس دوران نائب صدرنشین کورئین نے کہا کہ متعلقہ وزیر تیقن دے چکے ہیں کہ تقررات کئے جائیں گے اور جب وزیر تیقن دے چکے ہیں تو پھر لڑنے کی معقولیت کیا ہے ؟ ‘‘ ۔ ان کے ریمارک پر غیرمطمئن کانگریس ، ایس پی اور بی ایس پی ارکان حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے ۔ کانگریس کی رکن رینوکا چودھری نے کہاکہ تلنگانہ میں درج فہرست طبقات کو ان کے بچوں کیلئے سرٹیفکیٹس نہیں دیئے جارہے ہیں حالانکہ اسکولوں میں داخلہ کیلئے یہ صداقتنامے ضروری ہیں۔