قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے 194 کارپوریٹ جونیر کالجس کے خلاف کارروائی

طلبہ پر ذہنی دباؤ سے خود کشی کے ذمہ دار ، قانون ساز کونسل میں وزیر تعلیم کڈیم سری ہری کا بیان
حیدرآباد ۔10۔ نومبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر تعلیم کڈیم سری ہری نے کہا کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے کارپوریٹ جونیئر کالجس کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ غیر مسلمہ کالجس اور طلبہ پر ذہنی دباؤ کے ذمہ دار 194 کارپوریٹ کالجس کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔ قانون ساز کونسل میں وقفہ سوالات کے دوران ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ ایسے ادارے جو طلبہ کی خودکشی کے ذمہ دار ہیں ، ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے جائیں گے۔ پولیس نے ابھی تک دو معاملات میں ایف آئی آر درج کیا ہے اور دو جونیئر کالجس کو وجہ نمائی نوٹس جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے اولیائے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ کالجس کی تشہیر اور ان کے بڑے ناموں سے متاثر نہ ہوں۔ اگر کالجس میں آئندہ تعلیمی سال کے داخلے ابھی سے شروع کئے جائیں تو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ان داخلوں کو منظوری نہیں دے گا۔ 31 مارچ تک تمام جونیئر کالجس کو مسلمہ حیثیت حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کالج کے ساتھ ہاسٹل کی بھی اجازت حاصل کرنی ہوگی اور اگر کوئی کالج غیر مجاز طورپر ہاسٹل قائم کرتاہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کڈیم سری ہری نے کہا کہ کارپوریٹ تعلیمی اداروں میں صبح 6 تا رات 10 بجے طلبہ پر تعلیم کا بوجھ عائد کرنے سے خودکشی کے واقعات پیش آرہے ہیں ۔ یہ کالجس ہاسٹلس کو قید خانہ میں تبدیل کرچکے ہیں اور طلبہ کو کھیل کود کی سہولت نہیں دی جاتی ، حتیٰ کہ انہیں تعطیلات میں بھی مسلسل تعلیم پر توجہ دینی پڑتی ہے۔ سری ہری نے کہا کہ حکومت ان کالجس کی مسلمہ حیثیت ختم کرسکتی ہے۔ تاہم ہزاروں طلبہ کے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے انتہائی اقدام سے گریز کیا گیا ہے۔ سری ہری نے کارپوریٹ کالجس کی من مانی کا اعتراف کیا اور کہا کہ یہ تمام کالجس تشکیل تلنگانہ سے قبل قائم کئے گئے ہیں۔ تلنگانہ ریاست میں گزشتہ تین برسوں میں ایک بھی نئے کالج کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکومت کو شکایت ملی ہے کہ کئی اداروں میں آئندہ سال کے داخلے ابھی سے شروع کردئے ہیں۔ یہ داخلے غیر قانونی تصور کئے جائیں گے۔ حکومت نے دو مرتبہ کالج انتظامیہ ، اولیائے طلبہ اور عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا ہے۔ تعلیمی اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ کلاسس کے اوقات اور تعطیلات کی پابندی کریں۔ طلبہ کونسلنگ کیلئے پیشہ ور کونسلرس کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ ، اساتذہ اور اولیائے طلبہ میں وقفہ وقفہ سے مشاورت کا اہتمام کیا جائے۔ سری ہری نے ارکان کو یقین دلایا کہ حکومت اندرون دو ماہ کارپوریٹ اداروں کی من مانی پر قابو پالے گی۔ ضرورت پڑنے پر ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ارکان نے بلا لحاظ سیاسی وابستگی شکایت کی کہ کارپوریٹ ادارے اپنی من مانی کے ذریعہ حکومت کے احکامات نظر انداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان اداروں پر کنٹرول میں نا کام دکھائی دے رہی ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ 31 مارچ سے قبل مسلمہ حیثیت کی اجرائی کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔ کالجس کو ہاسٹل کیلئے علحدہ منظوری حاصل کرنی ہوگی۔ قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے کہا کہ کارپوریٹ جونیئر کالجس حکومت کے احکامات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ چیتنیہ ، نارائنا اور دیگر کالجس عہدیداروں اور عوامی نمائندوں کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ان کی پبلسٹی سے عوام دھوکہ کھا رہے ہیں۔ ٹی آر ایس رکن فاروق حسین نے کہا کہ ایس ایس سی نتائج کے بعد کالجس اچھا رینک حاصل کرنے والے طلبہ سے رجوع ہوکر داخلہ کیلئے مجبور کرتے ہیں۔ ابتداء میں مفت تعلیم کا لالچ دیا جاتا ہے جبکہ سیکنڈ ایئر میں فیس ادا کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ ارکان کونسل وی بھوپال ریڈی ، کے جناردھن ریڈی ، پی رویندر ، بھوپتی ریڈی ، پی سدھاکر ریڈی ، سرینواس ریڈی ، این لکشمن راؤ اور دوسروں نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کارپوریٹ جونیئر کالجس کی من مانی اور طلبہ پر تعلیم کے بوجھ کا ذکر کیا۔ ارکان نے کہا کہ ایسے طلبہ جو غیر معمولی صلاحیت کے حامل نہیں ہوتے ، انہیں والدین زبردستی ڈاکٹر یا انجنیئر بننے کیلئے اس طرح کے اداروں میں داخل کر رہے ہیں۔ ذہنی اذیت کا شکار ہوکر یہ طلبہ خودکشی جیسے انتہائی اقدام پر مجبور ہیں۔