قمر امینی کے 60 سالہ ادبی خدمات کی ستائش 1954 سے 2015 کا ادبی سفر ’’شاعر الزماں‘‘ کا خطاب عنایت

محمد اشرف

ہندوستان میں شاید ہی کوئی شاعر ہو جو قمر امینی سے ناواقف ہو ۔ جنوب اور شمال دونوں مقامات میں ان کی ادبی خدمات کی ستائش ہوتی ہے ۔ اصل میں ان کا نام بابا فخر الدین ہے شاید ہی کوئی انکو اس نام سے جانتا ہو ۔مگر قمر امینی سے انہیں ہر شاعر جانتا ہے ۔ 1937میں ان کی پیدائش ہوئی ۔ محمد سلیمان صاحب اور رحمت بی بی صاحبہ کے لاڈلے بیٹے تھے ۔ بچپن ہی میں اپنی والدہ سے اردو عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی ۔ قرآن شریف بھی اپنی والدہ سے پڑھا ۔ ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی ۔ آٹھویں جماعت میں امتیازی کامیابی حاصل کی ۔ ادیب کامل (علیگ) اور ہندی کے ودوان امتحانات میں بھی کامیابی حاصل کرلی ۔ بعد میں ٹیچر ٹریننگ کی تعلیم کے لئے مدراس میں 1953-55 مقیم رہے ۔ مدراس کے ٹریننگ کالج میں مشاعروں کا اہتمام ہوتا تھا ۔ یہیں سے قمر امینی کے ذہن میں مشاعروں کی اہمیت اور ادبی خدمات کا ذوق عیاں ہوتا گیا ۔ کسی کے علم میں بھی نہیں تھا کہ یہی ذوق آگے چل کر ادبی دنیا میں نمایاںکردار نبھائے گا ۔ مشاعروں کی شرکت سے قمر امینی کا رجحان شعر و شاعری کی طرف بڑھتا گیا۔ ہاسٹل میں حسرت ترچناپلوی کی صحبت سے شاعری کی بنیادی نکات کا علم حاصل ہوا ۔ 1955 میں سرکاری ملازمت حاصل کی اور ملازمت کی بنا پر مختلف مقامات پر تبادلہ ہوتا گیا ۔ جہاں جہاں قمر امینی کا تبادلہ ہوتا اس مقام پر ادبی ماحول قائم کرکے اساتذہ طلباء و عوام کو ادبی خدمات میں حصہ لینے کی فضا قائم کرتے گئے ۔ جنوبی ہند کے مشہور معروف خانقاہ آستانہ مخدوم الہی کڑپہ میں تقریباً 30 سال خدمت کرنے کا شرف حاصل ہوا ۔ اور آستانہ ہذا میں بلاناغہ ہر سال کل ہند نعتیہ و منقبتی مشاعروں کا انعقاد بہ تقریب عرس میں منعقد کرتے تھے اور ہندوستان کے ہر کونے سے شعرائے کرام کو مدعو کرتے تھے ۔ مولانا نانہال مخدومی کی ترغیب سے ڈاکٹر شفا گوالیاری کے شاگردوں میں جگہ نصیب ہوئی اور حضرت شارق جمال صاحب کی رہنمائی کا شرف بھی حاصل ہوا ۔ ہندوستان کے ماہنامہ ، رسالوں اور روزنامہ اخبارات میں قمر امینی کا کلام وقتاً فوقتاً شائع ہوتا آرہا ہے ۔ حضرت قمر امینی صاحب کا مجموعہ غزلیات ’’طواف غزل‘‘ جو اردو اکیڈیمی آندھرا پردیش کے مالی تعاون سے شائع ہوا ۔ طواف غزل کی خوب پذیرائی ہوئی۔ قمر امینی صاحب کا دوسرا مجموعہ کلام ’’نعت کی انجمن‘‘ منظر عام پر 2002 میں آیا ۔ اور اس کی بھی خوب پذیرائی ہوئی ۔ 2006 میں ’’کشکول قلب و نظر‘‘ بھی شائع ہوا ۔ قمر امینی کے ’’کشکول رحمت‘‘ نعتوں کا مجموعہ ’’ارتکاز افکار‘‘ مجموعہ غزلیات منظر عام پر آنے والے ہیں ۔ اس کے علاوہ مشہور قوال صاحبان قمر امینی کا کلام آج بھی گاتے ہیں ۔
رائلسیما میں منعقد ہونے والے اکثر مشاعروں میں شعراء کا انتخاب قمر امینی کی طرف سے ہوتا ہے گو کہ قمر امینی صاحب اپنا کلام اکثر تحت میں پڑھتے ہیں پھر بھی آ۔دھرا پردیش ، تلنگانہ ، تامل ناڈو ،کرناٹک ، مہاراشٹرا ، اترپردیش ، دہلی وغیرہ میں کل ہند مشاعرں میں آپ کے کلام سے سامعین محظوظ ہوتے ہیں ۔ اسی وجہ سے ملک کے سارے شعراء کرام سے قمر امینی سے رابطہ رکھتے ہیں ۔ قمر امینی کو ’’انیس الشعراء‘‘ اور ’’نقیب الشعرا‘‘ جیسے خطابات سے نوازا گیا ۔ حال ہی میں تروپتی کے ایس وی یونیورسٹی کے ایک سمینار میں ’’شاعر الزماں‘‘ کے خطاب سے نوازا گیا ۔ ہندی زبان میں بھی قمر امینی صاحب کو مہارت حاصل ہے ۔ ان کے دوہے ، گیت بھی مشہور ہیں اور ایک ہندی کلام کی سی ڈی کا اجراء جس کا نام ’پہچان‘ ہے حیدرآباد میں ہوا۔
قمر امینی کا تعلق ضلع چتور کے گرم کنڈہ (ظفر آباد) سے ہے جو حضرت شاہ کمال مصنف ’’مخزن العرفان‘‘ کی سرزمین ہے ۔ قمر امینی کی خدمات قابل ستائش ہیں ۔ صحت اور عمر درازی اور مزید ادبی خدمات کی توقع کرتا ہوں ۔