محمد ریاض احمد
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے مملکت قطر پر پابندیاں عائد کئے جانے کے باوجود حالات معمول پر ہیں، بازاروں میں غذائی اشیاء و دیگر اشیائے ضروریہ وافر مقدار میں موجود ہیں ۔ ترکی، مراقش، عمان سے غذائی اشیاء درآمد کی جارہی ہیں جبکہ ایران سے بھی کچھ مقدار میں اشیاء پہنچ رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار قطر چیمبر کے ویب ڈیولپر جناب مصباح الدین شکیل نے ’سیاست‘ کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کیا۔ زائد از 16 برسوں سے قطری میڈیا سے وابستہ محمد مصباح الدین شکیل شہر حیدرآباد کی ممتاز شخصیت عزیز آرٹسٹ کے فرزند ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وہ قطر چیمبر میں گزشتہ 4 برسوں سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ راقم الحروف سے انہوں نے قطر میں ہندوستانی تارکین وطن، قطر کی ترقی میں ان کے کردار، قطر کا غیر معمولی معاشی موقف، عالم اسلام میں اس کی اہمیت، عالمی سیاست میں اس کے رول اور دنیا بھر میں قطر کے خیراتی کاموں کے حوالے سے بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں جناب مصباح الدین شکیل نے بتایا کہ سعودی عرب اور چند دوسرے عرب ملکوں کی جانب سے قطر پر تحدیدات عائد کئے جانے کے بعد میڈیا کے ذریعہ یہ پروپگنڈہ شروع کیا گیا کہ قطر میں غذائی اشیاء کی قلت پیدا ہوگی، مہنگائی بڑھ جائے گی، مریضوں کیلئے ادویات دستیاب نہیں رہیں گی، لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ جیسے ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین وغیرہ کی سرحدیں بند کردی گئیں قطر پر زمینی، سمندری اور فضائی پابندیاں عائد کی گئیں امیر قطر صاحب السمو الشیخ تمیم بن حمد الثانی کی قیادت میں حکومت قطر نے متبادل انتظامات کو فوری قطعیت دے دی۔ غذائی اشیاء بڑے پیمانے پر ترکی سے درآمد کی جانے لگی، مراقش سے بھی اشیائے ضروریہ کی درآمد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور ایران نے بھی غذائی اشیاء بشمول سبزی اور پھل روانہ کئے۔ جبکہ مملکت عمان کی کم از کم 125کمپنیوں نے غذائی اشیاء اور تعمیراتی اشیاء کے بشمول کئی اشیاء برآمد کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور توقع ہے کہ بہت جلد عمانی اشیاء مقامی بازار میں داخل ہوں گی۔
واضح رہے کہ حکومت قطر نے واضح انداز میں کہا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر پر عائد کردہ پابندیوں سے قطر کا کم اور پابندی عائد کرنے والے ملکوں کا نقصان زیادہ ہوا ہے کیونکہ غذائی اشیاء ان ملکوں سے ہوتے ہوئے قطر لائی جاتی تھی۔ مملکت قطر میں غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ یا مہنگائی کے بارے میں محمد مصباح الدین شکیل نے بتایا کہ اس بحران کے نتیجہ میں کوئی مہنگائی نہیں بڑھی ہے۔ پہلے سعودی عرب وغیرہ کی کمپنیوں سے جو دودھ وغیرہ آیا کرتا تھا وہ 5 ریال میں ہوتا تھا لیکن ترکی سے درآمد کئے جانے والے دودھ کی قیمت 4 ریال فی لیٹر ہے۔ اس بحران میں قطر چیمبر کے کردار سے متعلق سوال پر جناب محمد مصباح الدین شکیل نے بتایا کہ قطر پر تحدیدات کے بعد قطر چیمبر نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی تاکہ مارکٹ میں جو ذخائر ہیں اور جو ضروریات ہیں اس کا جائزہ لے کر اس کی تکمیل کی جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امیر قطر صاحب السمو الشیخ بن حمد الثانی کو عالم عرب کے سب سے کم عمر (37سال ) حکمران ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انھوں نے قطر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مملکت کو ترقی و خوشحالی کی بلندیوں پر پہنچایا ۔ قطر نے ان کی قیادت میں تمام شعبوں میں ترقی کی جس کے نتیجہ میں آج قطر دنیا کے ان چنندہ ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جو سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش ہیں۔ امیر قطر کے ویژن 2030 کا مقصد قطر کی معیشت کو تیل اور گیس سے آگے بڑھاکر دوسرے شعبوں تک وسعت دینا ہے، بیرونی سرمایہ داروں کو راغب کرنا ہے، ملک میں انفارمیشن ٹکنالوجی، تعلیم اور فوڈ سیکورٹی کے اہم ترین شعبوں کو مستحکم بنانا ہے۔ قطر کی قیادت میں حکومت قطرنے مملکت میں تعلیمی اور تحقیقی اداروں کا جال پھیلا دیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ قطر عوام کی فی کس اوسط آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا امیر ترین ملک ہے۔ جناب محمد مصباح الدین شکیل کے مطابق قطر چیاریٹی دنیا بھر میں خاص کر غریب مسلم ممالک میں غیر معمولی فلاحی و امدادی اور راحت کاری کی خدمات انجام دے رہی ہے۔ فلسطینیوں کی ہر لحاظ سے مدد میں بھی قطر سب سے آگے ہے۔ اپنی کم عمری کے باوجود امیر قطر صاحب السمو الشیخ تمیم بن حمد الثانی عالم اسلام میں قائدانہ کردار ادا کررہے ہیں جو بعض طاقتوں کو پسند نہیں آیا۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین، مسئلہ شام کے حل اور عالم اسلام میں اتحاد واتفاق کو مستحکم کرنے حتی المقدور کوششیں کی ہیں اور ان کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔
جناب محمد مصباح الدین شکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر چیاریٹی کی خدمات کی اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں زبردست ستائش کی۔ ہندوستان اور قطر کے تعلقات سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ قطر اور ہندوستان کے گہرے تعلقات ہیں دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات ساری دنیا میں مثالی ہیں۔ ہندوستان اور قطر سائنس وانفارمیشن، ٹکنالوجی، زراعت و توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں زبردست تعاون و اشتراک کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مملکت قطر میں 7 لاکھ ہندوستانی برسرکار ہیں اور مختلف شعبوں میں اپنی دیانتداری اور محنت کے ذریعہ نہ صرف قطر کی ترقی میں بلکہ اپنے وطن عزیز ہندوستان کی ترقی و خوشحالی میں بھی اہم رول ادا کررہے ہیں۔ قطری حکومت SME پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی کیلئے اس نے خصوصی حکمت عملی اختیار کی ہوئی ہے۔ قطر ترقی کے ساتھ ساتھ ہندوستان سے تعلقات مستحکم کرنے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔ جہاں تک قطر میں فوڈ سیکورٹی کا سوال ہے قطری ٹیم نے ہندوستان کے بابائے سبز انقلاب سوامی ناتھن سے ملاقات کرتے ہوئے قطر میں زرعی شعبہ کو فروغ دینے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ایک سوال پر جناب محمد مصباح الدین شکیل نے جو خاص طور پر ایڈیٹر ’سیاست‘ جناب زاہد علی خاں اور نیوز ایڈیٹر ’سیاست‘ جناب عامر علی خاں سے ملاقات کیلئے دفتر ’سیاست‘ آئے ہوئے تھے بتایا کہ قطر چیمبر اور حیدرآباد چیمر آف کامر اینڈ انڈسٹری کے درمیان تعاون و اشتراک بڑھایا جانا چاہیئے کیونکہ قطر میں کام کرنے والے ہندوستانیوں میں کیرالا اور تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی اکثریت ہے۔قطر میں حیدرآباد کے بشمول تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے دوسرے اضلاع سے تعلق رکھنے والے دیڑھ تا دو لاکھ افراد خدمات انجام دیتے ہیں۔ ایسے میںحیدرآباد کے تاجرین کو قطر میں سرمایہ مشغول کرنے اور قطر کیلئے غذائی و دیگر اشیاء برآمد کرنے کا بہترین موقع ہے۔ جناب محمد مصباح الدین شکیل سے بات چیت کرتے ہوئے ہمیں اندازہ ہوا کہ عالم اسلام کیلئے سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر کے بشمول تمام مسلم ملک یکساں اہمیت رکھتے ہیں، یہ ایک جسم کی مانند ہیں اور ایک دوسرے کے بھائی ہیں، بھائیوں میں کچھ ناراضگی ہوبھی جائے تو اُسے بات چیت کے ذریعہ اور محبت و خلوص سے دور کرلیا جاسکتا ہے۔ آج عالم اسلام ایک نازک دور سے گذر رہا ہے۔ دشمنان اسلام مختلف بہانوں سے اسلامی ملکوں کو نشانہ بناکر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے خواہاں ہیں اور ان کا سب سے بڑا مقصد عالم اسلام کو آپسی اختلافات میں اُلجھا کر اس کرہّ ارض کی ناجائز مملکت اسرائیل کی بقاء کو یقینی بنانا ہے۔ ان سنگین حالات میں ہم یہی دعا کرسکتے ہیں کہ اللہ رب عزوجل عالم اسلام میں اتحاد واتفاق پیدا کرے، مسلمانوں کو ایک اور نیک بنائے، ان میں دوستوں اور دشمنوں کی تمیز کرنے کی صلاحیت پیدا کرے ۔آمین۔
mriyaz2002@yahoo.com