انچیان ۔ 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کوریا میں رواں سترہویں ایشیائی گیمس میں باسکٹ بال کھیل کے بین الاقوامی قوانین کے تحت قطری خواتین کی باسکٹ بال ٹیم کو میچ کے دوران حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے قطری حکام نے اپنی ٹیم کی اس ٹورنمنٹ میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ قطر کی خواتین کی باسکٹ بال ٹیم کو نیپال کے خلاف میچ کھیلنا تھا تاہم وہ مقررہ وقت پر اسٹیڈیم نہ پہنچی۔ چند گوشے حجاب پہن کر مقابلوں میں شرکت کرنے کے خلاف موجود اس قانون کو مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک بھی قرار دے رہے ہیں۔ میڈیا نے ایشین گیمس میں قطری دستے کے سربراہ خلیل الجابر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی خواتین باسکٹ بال ٹیم وطن واپس جانے کی تیاری کر رہی ہے۔ قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ یا تو ان کی خواتین کو حجاب پہن کر کھیلنے کی اجازت دے دی جائے یا اْنہیں اس مقابلے سے علحدہ کر دیا جائے۔قطری خواتین باسکٹ ٹیم نے منگولیا کے خلاف اپنا افتتاحی میچ بھی اس تنازعہ کی وجہ سے ادھورا چھوڑ دیا تھا،
جس کے نتیجے میں منتظمین نے منگولیا کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا تھا۔خلیل الجابر نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ وہ کسی قانون شکنی کے مرتکب نہیں ہو رہے بلکہ ان کی ٹیم کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ہم کھیلوں کے دوران کوئی قانون نہیں توڑ رہے بلکہ ہمیں کھیلنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ایک طرف تو ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ خواتین زیادہ سے زیادہ تعداد میں ان کھیلوں میں شرکت کریں جبکہ دوسری طرف ایسی خواتین کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے، جو حجاب کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ ایشین گیمس کے دوران متعدد کھیلوں میں خواتین حجاب پہن کر شرکت کر سکتی ہیں لیکن باسکٹ بال کے منتظم عالمی ادارے فیبانے اس مخصوص کھیل میں حجاب پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اسی تناظر میں ایشین گیمس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں فیباکی طرف سے کوئی خاص ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں کہ وہ خواتین کو سر ڈھانپ کر کھیلنے کی اجازت دے۔