قرض اسکیم کی تاریخ میں 15مارچ تک توسیع،بے قاعدگیوں کی روک تھام کی ہدایت

سرکاری تقررات کیلئے جامعہ نظامیہ کی ڈگری قابل قبول،دارالعلوم حیدرآباد کو 10کروڑ، تعلیم یافتہ اقلیتی نوجوانوں کیلئے نئی اسکیم
مکہ مسجد کی نگہداشت کیلئے جامع منصوبہ،رنگاریڈی میں آئی ٹی پارک، چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا اعلیٰ سطحی اجلاس
حیدرآباد۔/28فبروری، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتوں کیلئے قرض کی اسکیم کی تاریخ میں 15مارچ تک توسیع کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ قرض اسکیم اور شادی مبارک اسکیم کی درخواستوں کی جانچ میں مکمل شفافیت برتی جائے تاکہ اسکیم کے فوائد حقیقی مستحقین تک پہنچیں۔ انہوں نے درخواستوں کی جانچ میں کسی بھی بے قاعدگی کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے آج کیمپ آفس پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں اقلیتی بہبود سے متعلق  کئی اہم فیصلے کئے۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیم میں بعض بے قاعدگیوں کی شکایات ملی ہیں لہذا اقلیتوں سے متعلق اور قرض کی اسکیم میں بے قاعدگی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے اور بجٹ کا صحیح استعمال ہو۔ چیف منسٹر نے آئندہ مالیاتی سال بجٹ میں اقلیتی بہبود کو زائد منظوری دینے سے اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے رنگاریڈی ضلع کے آلور میں درگاہ حضرت بیابانیؒ کے تحت 1200ایکر موقوفہ اراضی کا جلد سروے کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ حکومت اس اراضی پر انفارمیشن ٹکنالوجی پارک یا اقلیتوں کیلئے تعلیمی اداروں کا مرکز قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے گریٹر حیدرآباد اور اس کے اطراف 25کلو میٹر کے حدود میں اوقافی جائیدادوں کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے جنوبی ہند کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ کی ڈگری کو سرکاری محکمہ جات میں تقررات کیلئے قابل قبول بنانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی سے قبل جامعہ نظامیہ واحد یونیورسٹی تھی اور اس کی ڈگری ہر معاملہ میں قابل قبول تھی۔ حکومت جامعہ نظامیہ کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کیلئے ڈگری پر تقررات کی گنجائش فراہم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ انہوں نے ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلہ میں متعلقہ فائیل جلد پیش کریں۔ اس فیصلہ کے بعد تلنگانہ میں تقررات اور اعلیٰ تعلیم کے سلسلہ میں جامعہ نظامیہ کی ڈگری قابل قبول رہے گی۔ اجلاس میں جامعہ نظامیہ کے آڈیٹوریم کی تعمیر کیلئے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت نے 9.6 کروڑ روپئے مختص کئے تھے بعد میں یہ تخمینہ بڑھ کر 14کروڑ روپئے ہوگیا ہے۔ اس میں سے 1.95 کروڑ روپئے جاری کردیئے گئے آڈیٹوریم کے پلان میں بعض خامیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کے بعد تعمیری کام کا آغاز ہوجائیگا۔ چیف منسٹر نے مولانا حمید الدین حسامی عاقلؒکے قائم کردہ دینی ادارہ دارالعلوم حیدرآباد کی ترقی کیلئے10کروڑ روپئے منظور کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ فیس بازادائیگی کے سلسلہ میں ایس، ایس ٹی طبقات کے مساوی اقلیتی طلباء کو بھی مراعات فراہم کی جائیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیم یافتہ بیروزگار اقلیتی نوجوانوں کیلئے خود روزگار سے متعلق منفرد اسکیم شروع کی جائے۔ اس اسکیم کے تحت انجینئرنگ اور اس سے متعلق دیگر ڈگری کے حامل طلباء کا انتخاب کرتے ہوئے انہیں نیشنل اکیڈیمی آف کنسٹرکشن میں مختلف کورسیس میں ٹریننگ دی جائے گی۔ بعد میں لاکھوں روپئے کی مشنری اور قرض فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے طور پر تعمیری کاموں میں بحیثیت کنٹراکٹر روزگار سے وابستہ ہوجائیں۔ چیف منسٹر نے تاریخی مکہ مسجد کے چھت کی مرمت اور دیگر کاموں کی تکمیل کیلئے جامع منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی تاکہ مزید 30برسوں سے کسی مرمت کی ضرورت نہ پڑے۔ عہدیداروں نے چیف منسٹر کو بتایا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے چھت کی مرمت اور دیگر کاموں کیلئے 1.75کروڑ روپئے کا منصوبہ پیش کیا ہے جو حکومت کی منظوری کا منتظر ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ تاریخی مکہ مسجد کے تحفظ کیلئے حکومت درکار بجٹ جاری کرے گی۔ چیف منسٹر نے اقلیتی طلباء کو ایس سی، ایس ٹی طبقات کے مساوی اسکالر شپ کی اجرائی کا بھی تیقن دیا ہے۔ قرض کی اسکیم کیلئے مختص کی گئی رقم سے 50کروڑ روپئے شادی مبارک اسکیم میں منتقل کئے گئے تاہم چیف منسٹر نے اس رقم کی واپسی کے اقدامات کی ہدایت دی تاکہ سبسیڈی اسکیم پر بلارکاوٹ عمل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ زائد درخواستوں کے ادخال کی صورت میں ضرورت پڑنے پر مزید بجٹ جاری کیا جائے گا۔ چیف منسٹر کو بتایا گیا کہ اسکیم کے تحت ابھی تک 96000 سے زائد درخواستیں داخل کی گئی ہیں۔ اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے قائم کردہ اعلیٰ اختیاری کمیٹی کے صدرنشین عبدالقیوم خاں ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو نے چیف منسٹر کو اقلیتی بہبود کے بجٹ کے خرچ اور اسکیمات پر عمل آوری سے واقف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ عہدیداروں کی کمی کے باعث اقلیتی بہبود کو مختلف دشواریوں کا سامنا ہے۔ چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کے مابقی بجٹ کی اجرائی کا تیقن دیا اور کہا کہ اہم اسکیمات پر عمل آوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے فیس بازادائیگی اسکیم کیلئے بجٹ کی اجرائی کا تیقن دیا کیونکہ کالجس کی جانب سے فیس کی عدم ادائیگی کی صورت میں طلباء کے اسنادات جاری نہیں کئے جارہے ہیں۔ اجلاس میں عبدالقیوم خاں ( آئی پی ایس) کے علاوہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، چیف منسٹر کے سکریٹری برائے اقلیتی اُمور بھوپال ریڈی، رکن پارلیمنٹ ونود کمار اور دوسرے شریک تھے۔