گلبرگہ /14 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں بااختیار بنا کر بھیجنے کے ساتھ ساتھ اس کو ہدایت سے بھی نوازا اور جو اس کی ہدایت کا انکار کرکے زندگی گزارتا ہے تو بالکل نچلی سطح کے مقاصد اس کے سامنے رہتے ہیں ۔ جیسے کھیل کود ، زیب و زینت اور ایک دوسرے پر فقر جتا نا ۔ اس کے بر خلاف حضرت ابراھیم ؑ نے انسانیت کے سامنے زندگی کا بلند ترین مقصد پیش کیا اور اس کے حصول کو لئے جد و جہد کرکے بتائی۔ ان خیالات کو آج ہدایت سنٹر میں جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کی جانب سے منعقد ہوئے اجتماع عام میں ’’ آج بھی ہو براھیم کا ایمان پیدا ‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے محمد ضیاء اللہ نے کیا۔ آپ نے کہا کہ بچپن ، جوانی، اور بڈھاپے کے مختلف دور میں وہ اللہ کے حکم کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے بندوں کو ان کا مقصد زندگی پیش کرتے رہے۔ بت پرستی ، کواکب پرستی اور آباہ پرستی کے خلاف مدلل باتیں پیش کی اور وقت کے نظام کو چالنج کرکے بتایا کہ حقیقی خدائی کس کی ہے ۔ محمد ضیاء اللہ قرآن مجید کی مختلف آیات کی روشنی میں حضرت ابراھیم ؑ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہمارے ملک میں بھی بت پرستی، مشرکانہ عقائدہ ، کواکب پرستی اور آباہ پرستی اپنیعروج پر ہے ۔ ان حالات میں ہمیں حضرت ابراھیم ؑ کا اسوۃ اختیار کرتے ہوئے اہل وطن کے سامنے حقیقی خدائی کا تصور پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ حضرت ابراھیم ؑ کی جد وجہد اور اللہ کے حکم پر اپنے لخت جگر کو بھی قربان کرنے کے لئے جو تیار ہوئے ، اس میں ملت اسلامیہ کو درس ملتا ہے کہ روایتی انداز میں قربانی کی رسم ادا کرنے کے بجائے حقیقی قربانی کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔ جس کے ذریعہ سے اہل وطن کو قربانی کی اصل حقیقت اور اس کے پس پردہ جو اسپرٹ ہے واضح ہوجائے اور یہ کام اللہ کی رضاء کے لئے کیا جائے۔ اجتماع کا آغاز انور حسین سندھنور کے درس قرآن سے ہوا۔ سورۃ الروم کی آیات 41-45 کی روشنی میں درس پیش کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ دنیا میں جو فساد رونما ہوا ہے وہ دراصل انسانوں کی کرتوتوں کا نتیجہ ہے۔ آپ نے کہا کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوا ہے کہ جب بھی کوئی قوم اللہ کی بندگی کو چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرتی ہے تو وہ فساد میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ آپ نے کہا کہ اس فساد سے نجات کے لئے ضروری ہے کہ اپنا رُخ مضبوطی کے ساتھ اس راست دین کی طرف کرنا چاہئے جو اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ محمد ظہیر الدین ’’ عشرۃ ذی لحج اور حج اکبر‘‘ عنوان پر درس حدیث اور سید تنویر ہاشمی نے حالات حاضرہ پر تبصرہ پیش کیا۔ امیر مقامی ذاکر حسین کے اعلانات و دعا کے ساتھ ہی اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔ مرد و خواتین کی بڑی تعداد اس اجتماع میں شریک رہی۔