قران

نہیں ہے نبی پر کوئی مضائقہ ایسے کام کرنے میں جنھیں حلال کردیا ہے اﷲ نے اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کی یہی سنت ہے ان (انبیاء)کے بارے میں جو پہلے گزرچکے ہیں۔ اور اﷲ کا حکم ایسا فیصلہ ہوتا ہے جو طے پاچکا ہوتا ہے ۔ وہ لوگ جو اﷲ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اس سے ڈرتے ہیں وہ نہیں ڈرا کرتے کسی سے اﷲ تعالیٰ کے سوا اور کافی ہے اﷲ تعالیٰ حساب لینے والا  (سورۃ الاحزاب۔۳۸۔۳۹)
یہود اور منافقین یہ اعتراض کیا کرتے کہ پیغمبر اسلام دوسروں کو تو صرف چار بیویاں کرنے کی اجازت دیتے ہیں لیکن اپنے لئے یہ پابندی نہیں۔ یہ کہاں کاانصاف ہے ؟ اس کے ردّ میں یہ آیات نازل ہوئیں اور معترضین کو کہا گیا کہ اگر پیغمبر اسلام علیہ الصلوٰۃ والسّلام پر کثرتِ ازواج کی وجہ سے تم اعتراض کرتے ہو تو حضرت داؤد جن کی سو بیویاں تھیں اور حضرت سلیمان علیہ السلام جن کے تین سو حرم تھے ، ان پر تو تم اعتراض نہیں کرتے۔ انہیں نبی مانتے ہو۔ زبور اور دیگر صحیفے تمہاری مقد س بائیبل میں درج ہیں تمہیں چاہئے کہ ان پر بھی اعتراض کرو اور ان کی نبوت کا بھی انکار کرو ۔ جو چیزیں اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم پر حلال کی ہیں کسی کو حرف گیری کا حق نہیں پہنچا ۔ حضور سے پہلے بھی اﷲ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو خصوصی رخصت عطا فرمائی تھی ۔ جن اولوالعزم ہستیوں کو اﷲ تعالیٰ منصب رسالت پر فائز کرتا ہے اور اپنے پیغامات پہنچانے کی ذمہ داری سونپتا ہے وہ حضرات صرف اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور کسی سے ان کے دل میں خوف و ہراس پیدا ہی نہیں ہوتا۔ اور اگر وہ اپنے فرائض منصبی ادا کرنے میں لوگوں سے خوفزدہ ہونے لگیں تو وہ رسالت و نبوت کی     ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتے ۔ اگر وہ کسی کی خاطر احکامِ الہی کی تبلیغ میں کوتاہی کریں ، تو ان کو اﷲ تعالیٰ کی گرفت سے کون بچاسکتا ہے ۔