حیدرآباد ۔ /20 جولائی (راست) مسلم گرلز اسوسی ایشن کی جانب سے خواتین و طالبات کیلئے ماہ رمضان کا ایک خصوصی ’’قرآن سمینار‘‘ /19 جولائی کو 11 بجے دن ، بنجارہ فنکشن ہال ، بنجارہ ہلز ، حیدرآباد پر منعقد ہوا ۔ سمینار کا آغاز محترمہ فہمیدیہ بیگم عنبرپیٹ کی قرأت کلام پاک سے ہوا ۔ محترمہ شمیم فاطمہ صدر جمعیتہ النساء اسلامی نے درس قرآن پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا ہے ۔ یہ تمام آسمانی صحیفوں اور کتابوں کے متفرق و منتشر علوم اور مضامین کی جامع ہے ۔ اس لئے اس کی پیروی تمام آسمانی کتابوں اور حکموں کی پیروی ہے ۔ محترمہ امرین فاطمہ ، مسلم گرلز اسوسی ایشن نے ’’تلاوت قرآن کے احکام و آداب‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مخرج اور اعراب میں اگر فرق آجائے تو قرآن کریم کے معنی و مفہوم بدل جاتے ہیں ، جو اللہ کی نظر میں قابل گرفت ہے ۔ محترمہ رقیہ فرزانہ ’’روزہ ، رمضان اور قرآن‘‘ کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کو اللہ پاک نے لیلۃ القدر میں نازل کیا اور /2 ہجری میں روزہ کو فرض کیا ۔ اس طرح یہ ماہ رمضان دو طرح سے ہم سب کیلئے سعادتوں اور رحمتوں کی سوغات لاتا ہے ۔ محترمہ صابرہ اعجاز سائنٹسٹ نے ’’ مضامین قرآن‘‘ کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم ویسے تو بیشمار موضؤعات پر مشتمل ہے ۔ انہوں نے چند مضامین پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں جہاں عقائد میں غیب کی تمام چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے ، وہیں اعمال صالحہ کیلئے پانچ بنیادی ارکان بھی بتلادئے گئے ہیں ۔ انفرادی و اجتماعی زندگی کے اصول قرآن کریم میں بتلائے گئے ۔ انسان اور اس کے اجتماعی رشتوں پر روشنی ڈالی گئی ۔ قرآن میں جو اہم رشتے بتلائے گئے ہیں وہ 20 ہیں جس میں محرم رشتے 11 ہیں ۔ اسی طرح نکاح کے معاملے میں 120 اور زوجین کے خوشگوار تعلقات کو بنائے رکھنے میں 6 اصول بتائے ۔ محترمہ عائشہ مستور ، مسلم گرلز اسوسی ایشن نے ’’قرآن ایک معجزہ ‘‘ کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کوئی معمولی کتاب نہیں ہے ۔ یہ اپنے اندر دین و دنیا کی ساری اچھائیوں کو سمیٹے ہوئے ہے ۔ ڈاکٹر تسنیم نے ’’ قرآن اور میڈیکل سائینس‘‘ کے عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دیڑھ یا دو صدیوں سے مختلف علوم کے دائروں میں تحقیق ہورہی ہے ۔ ان میں اب تک کئی ایسی باتوں کا انکشاف ہوا ہے جو قرآن کریم کی تعلیمات سے موافقت رکھتی ہے ۔ انہوں نے قرآن کے کئی اسرار و رموز کو موجودہ تحقیق سے مربوط کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ترقی و عروج کا سارا دارومدار قرآن کریم میں ہی پنہاں ہے جو کوئی قوم اس قرآن کے ذریعہ انسانی زندگی سے لیکر کائنات کی کھوج میں اپنی صلاحیتوں اور وقت کو کھپائے گی ۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ ضرور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا ۔ محترمہ بشریٰ ندیم نے ’’قرآنی قصص‘‘ کے عنوان پر روشنی ڈالے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں نہ صرف انبیاء کے قصوں کو اللہ نے بیان کیا بلکہ قوموں کے متعلق بھی اللہ تعالیٰ نے قصے بیان کئے ۔ ان قصوں کو بیان کرنے کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ذکر کرنے کا مطلب نصیحت و تذکیر ہے ۔ پروفیسر طیبہ سلطانہ نے قرآن کریم کے اخلاقی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی نبی ، رسول اور پیغمبر آئے سب نے سب سے اچھے اخلاق پر عمل کیا ۔ ڈاکٹر اسماء زہرہ نے ’’قرآن کریم سے دوری اور اس کے نتائج ‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مقامی و قومی اور عالمی سطح پر مسلمانان عالم جو پریشان اور پستی و ذلت سے دوچار ہورہے ہیں اس کی بنیادی وجہ قرآن اور قرآنی تعلیمات سے دوری ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دین حق دے کر جس منصب اور رتبہ پر فائز کیا تھا ۔ انہوں نے اس دین اور قرآنی احکام کو پس پشت ڈال دیا ۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں میں جہالت ، ایمانی کمزوری ، دین سے بے رغبتی ، اخلاقی گراوٹ ، عقائد میں بگاڑ ، معاملات میں خرابی ، آپسی رشتوں میں خرابی ، مال و دولت کی طمع ، ریا ، شہرت و نام و نمود جیسی برائیاں آنے لگیں۔ محترمہ تہنیت اطہر نے ’’قرآن اور خدمت خلق‘‘ کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم نے خدمت خلق کے اصول ، شرائط ، ادب و آداب ، نہج و طریقہ کار پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور خدمت خلق کو اسلام کے نظام سماجی انصاف کی ایک اہم بنیاد قرار دیا ۔ جس سے غریب ، مجبور ، محتاج ، کچلے ہوئے متاثرہ اور معاشی طور پر کمزور لوگوں کو سماجی انصاف فراہم ہوتا ہے ۔ انہوں نے قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اللہ کی محبت میں مسکینوں ، یتیموں ، قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں ۔ گناہوں کا کفارہ طعام المسکین میں پنہاں ہے ۔ سمینار کے اختتام پر گرمائی تعطیلات میں منعقدہ ’’تعارف اسلام کورس‘‘ کی کامیاب طالبات کو اسناد اور انعامات دیئے گئے ۔