قرآن مجید کا نزول قیامت تک بنی نوع انسان کیلئے راہ ہدایت

حیدرآباد۔ 19 ۔ جنوری (راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام کائنات کیلئے رحمتہ اللعالمین بناکر مبعوث کئے گئے ہیں۔ آپؐ کی ذات مبارکہ سے ہی ساری دنیا میں تمام شعبہ حیات میں کامیابی کے راستے ملتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چودہ سو برسوں سے جو کوئی قرآن حکیم اور سیرت النبیؐ کا مطالعہ کر رہا ہے خواہ وہ ابتداء میں کتنے ہی اسلام کے خلاف رہے ہوں، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسلام میں داخل ہورہے ہیں اور ہر روز اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اترپردیش کے مہمان مقرر علامہ مولانا فتح محمد خان قادری نے مدینہ نگر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دیار حبیبؐ کانفرنس مدینہ نگر (بی بلاک) یاقوت پورہ سے کیا ۔ سرپرستی مولانا سید محمد شاہ قادری ملتانی ، نگرانی جناب محمد شوکت علی صوفی ، صدارت مولانا سید شاہ خلیل اللہ محمد محمد الحسینی الحسنی چشتی البرقی المعروف اقبال بادشاہ (سجادہ نشین روضہ الاولیاء روضتہ الصالحین) ، قیادت مولانا ڈاکٹر سید عباس متقی قادری چشتی نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب شاہد اقبال قادری ( صدر رحمت عالم کمیٹی) نے شرکت کی ۔ کانفرنس کا آغاز قاری ملک محمد اسمعیل علی خاں کی قرأت سے ہوا ۔ بارگاہ رسالتمآبؐ میں ملک اسمعیل علی خاں ، داؤد قادری نے ہدیہ نعت پیش کی ۔ مولانا اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپؐ سے محبت کرنے والا اپنی زندگی کو سرکارؐ کی زندگی پر ہی نہیں بلکہ آپؐ کے نام پر اپنی زندگی کی قربانی دینے کو باعث افتخار اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا ضامن جانتا ہے ، جہاں یہ اپنی جان دینے کا حوصلہ رکھتا ہے، وہیں جان لینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹنا۔ اس لئے ہر سچا مسلمان جو اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے وہ اپنے نبیؐ کی شان میں گستاخی کیسے برداشت کرسکتا ہے ۔ مولانا محمد نیراعظم اشرفی (بانی اسلامک انفارمیشن سنٹر، حیدرآباد) نے کہا کہ معلم انسانیت رحمت عالمؐ کی تشریف آوری سے قبل عرب بلکہ ساری دنیا کی حالت اتنی خستہ اور خراب ہوچکی تھی کہ ہر طرف جہالت نے بت پرستی کو جنم دیا تھا اور بت پرستی کی لعنت نے انسانی دل و دماغ پر قابض ہوکر ان کو توہم پرست بنادیا تھا۔ وہ بظاہر فطرت کی ہر چیز پتھر ، درخت ، چاند، سورج ، پہاڑ، دریا وغیرہ کو اپنا معبود سمجھنے لگ گئے تھے ۔ عقائد کی خرابی کے ساتھ ان کے اعمال و افعال بے حد بگڑے ہوئے تھے۔ انسانیت دم توڑ رہی تھی اور ایسے عالم میں امن و سلامتی کی بہار آئی ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیبؐ کو سارے عالم کیلئے رحمت بناکر بھیجا۔ عرب کے اجڑے ہوئے دیار میں بہار آگئی ۔ رحمت عالمؐ نے دنیا والوں کو محبت ، انس، عفو و درگزر، رہبری ، اخلاص و ایثار، تواضع و انکساری اور خدا پرستی کا ایسا درس عظیم دیا کہ ہر طرف لا اللہ الا اللہ کی صدائیں بلند ہوگئیں۔ ڈاکٹر محمد عبدالنعیم قادری نظامی (نائب صدر رحمت عالم کمیٹی) نے کہا کہ قرآن مجید کا نزول قیامت تک بنی نوع انسان کی ہدایت کیلئے کیا گیا ہے جو کوئی احکامات خدا وندی اور سنت رسولؐ کے مطابق اپنی زندگی کو گزارے گا ۔ یقیناً وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا۔ یہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کامل ایمان و یقین کے ساتھ فرائض و سنتوں کی ادائیگی کو اپنے گھروں میں رائج کرنا بھی ضروری ہے ۔ مولانا حافظ و قاری محمد فہیم الدین قادری بندہ نوازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ا پنے حبیبؐ کا جو اسم مبارک رکھا وہ کائنات میں کسی کیلئے نہیں رکھا گیا تھا۔ جس طرح اللہ رب العزت کا نام اسم اعظم ہے اسی طرح اللہ کے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک بھی اسم اعظم ہی کہلاتا ہے ۔تمام عبادتوں اور دعاؤں کا جز اگر دیکھا جائے درود شریف ہی ہوگا کیونکہ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جو کوئی مجھ پر بغیر درود پڑھے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاء کرے اس کی دعا معلق رہ جاتی ہے اسی لئے دعا کے اول و آخر درود شریف پڑھنا ضروری ہے ۔ آخر میں صلوٰۃ و سلام اور امت مسلمہ کے حق میں رقت انگیز دعا پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا ۔ شیخ جہانگیر ، سید عثمان نے انتظامات کئے۔