قدیم ہائی اسکول ، کالج کو منہدم کرنے کی سازش

کریم نگر میں انہدامی کارروائی پر احتجاج، سی پی ایم ضلع سکریٹری کا خطاب

کریم نگر۔/6جون، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع کریم نگر کے قلب شہر میں واقع قدیم مدرسہ فوقانیہ ملٹی پرپز ہائی اسکول آرٹس کالج کا نام صرف تاریخ میں دیکھنے کو ملے گا۔ کریم نگر کو اسمارٹ سٹی کی منظوری مل چکی ہے تو اب کریم نگر اسمارٹ سٹی کے تحت شہر کو خوبصورت بنانے کے سلسلہ میں آرٹس کالج اور قدیم ہائی اسکول کی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے وہاں ایک پبلک پارک، میوزیکل فونٹین کی تعمیر کے سلسلہ میں تیاری شروع کردی گئی ہے۔ تین دن سے عمارت کو منہدم کرنے کا کام شروع ہوچکا ہے بہت ساری عوامی تنظیموں، اسٹوڈنٹس سنگھموں، سیاسی جماعتوں کی جانب سے زبردست احتجاج کرتے ہوئے عمارتوں کو منہدم کرنے کی کارروائی کو روکنے کیلئے زور ڈالا جارہا ہے۔ عہدیداروں کو بار بار متوجہ کرنے پر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔ آرٹس کالج کے ساتھ قدیم ہائی اسکول کو یہاں سے منتقل کردیئے جانے کے بارے میں بھی کوئی قطعی فیصلہ نہیں ہوپایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیداران اور ہیڈ ماسٹرس پریشان ہیں کہ آیا قدیم اسکول کو دور منتقل کئے جانے پر طلباء وہاں نہیں آئیں گے یا دوسری طرف منتقل ہوجائیں گے۔ اس ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کئے ہوئے آج کئی طلباء آج کئی بڑے عہدوں پر ہیں اور سیاسی مقام پیدا کئے ہیں۔ یہ اسکول بس اسٹینڈ سے قریب ہے اور قلب شہر میںہونے سے اطراف و اکناف رہائش پذیر غریب و متوسط خاندانوں کے بچے اس سرکاری اسکول میں تعلیم پارہے ہیں۔ آرٹس کالج کو منہدم کرکے پارک تعمیر کئے جانے کی سازش سے باز آجانے کیلئے سی پی ایم ضلع سکریٹری جی ایم ریڈی نے مشورہ دیا ہے۔ عمارت کے منہدم کئے جانے کو دیکھ کر اس کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی آرٹس کالج اور قدیم ہائی اسکول ہے جو دور عثمانیہ میں تعمیر کیا تھا اور مدرسہ فوقانیہ کے نام سے موسم تھا بعد ازاں اسے ملٹی پرپز نام دیا گیا۔ اس میں عموماً عام و متوسط طبقہ کے ہندو، مسلم، سکھ طلباء تعلیم پارہے ہیں۔ قبل ازیں اس اسکول سے اردو میڈیم کو برخواست کردیا گیا اب صرف تلگو میڈیم ہی ہے، اردو میڈیم کی آٹھویں ، نویں اور دسویںجماعتوں کو خارج کردیا گیا چند دن گڑبڑ رہی اور پھر خاموشی چھاگئی۔ شاید اب بھی وہی حالات ہوچکے ہیں۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ غریبوں و متوسط طبقات کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش ہے۔ کے سی آر تعلیم کی طرف توجہ دینے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا اعلان کرتے ہیں دوسری جانب سرکاری اسکولس کے خاتمہ کی کوشش کررہے ہیں جو مناسب طرز عمل نہیں ہے۔ فوری اس ارادہ سے باز آنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتباہ دیا ہے۔