مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ کا راجیہ سبھا میں بیان، کانگریس، جے ڈی یو ، ایس پی اور بی ایس پی کا واک آوٹ
نئی دہلی 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) قحط کے حالات سے جو ملک کی 10 ریاستوں میں پائے جاتے ہیں، نمٹنے پر تنقید کا نشانہ بنی ہوئی مرکزی حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کی ذمہ داری ریاستوں پر عائد کردی جبکہ یہ ادعا کیا کہ متاثرہ ریاستوں کو راحت رسانی کیلئے مرکز اپنا حصہ ادا کررہا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ہمیں مرکز اور ریاستوں کے درمیان لڑائی نہیں کرنا چاہئے۔ مرکز اور ریاست کا کردار مختلف ہوتا ہے۔ اس کی قواعد میں واضح طور پر صراحت کی جاچکی ہے۔ ہم اسے بدل نہیں سکتے۔ مرکز کا کردار یہ ہیکہ صورتحال کی نگرانی کریں اور ریاست کا کردار امداد فراہم کرنا اور متاثرین کو بنیادی سطح پر مدد دینا ہے۔ مرکزی حکومت اپنا حصہ ادا کررہی ہے لیکن تمام ریاستی حکومتوں کو بھی اپنی بہترین کوششیں قحط سالی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کرنی چاہئیں۔ وہ قحط سالی پر مختصر مباحث کا جواب دے رہے تھے۔ اس کے دوران اپوزیشن ارکان نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کافی مدد نہیں کررہی ہے خاص طور پر رقومات کے اجراء کے پس منظر میں تنقید کی گئی تھی۔
کانگریس، جے ڈی یو، ایس پی اور بی ایس پی نے مرکزی وزیر زراعت کے بیان پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے بطور احتجاج واک آوٹ کیا۔ قبل ازیں رادھا موہن سنگھ نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کیلئے کاشتکار اولین ترجیح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ کیا یہ سابقہ حکومتوں کے دور کا نتیجہ ہے لیکن ہم اتنا جانتی ہیں کہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مرکزی حکومت کافی اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مختلف ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم سب کو کاشتکاروں کی فکر ہے۔ ہمیں یہ دیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ ہماری اپنی ریاستیں صورتحال پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرتی ہیں۔ مرکز کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راحت رسانی کی فراہمی کیلئے قواعد میں نرمی کی گئی ہے۔ ریاستی آفات سماوی ردعمل فنڈ میں مختص رقم میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیش قیاسی کے بموجب جاریہ سال اچھی بارش ہوگی۔ انہیں بہتر زرعی پیداوار برائے 2016-17ء کی توقع ہے۔ مرکزی وزیر برائے آبی وسائل اما بھارتی نے مباحث میں مداخلت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تقریباً 30 کروڑ عوام موسم گرما کی شدت سے اور پینے کے پانی کے مسائل سے مشکلات برداشت کررہے ہیں۔ یہ مسئلہ گذشتہ دو سال سے مسلسل قحط کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے 91 ذخائر آب میں سطح آب کم ہوچکی ہے۔ مرکزی آبی کمیشن کی معلومات کے بموجب ملک کے 91 بڑے ذخائر آب میں ایک کروڑ 10 لاکھ مکعب میٹر سطح آب میں کمی ہوچکی ہے۔ وزیرزراعت کے جواب کے بعد قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم مرکزی وزیر کے جواب سے مطمئن نہیں ہے۔ یہ انتہائی عدم اطمینان بخش جواب ہے جو حکومت نے دیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم واک آوٹ پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ان کے اس بیان کے ساتھ ہی جنتادل (یونائیٹیڈ)، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے ارکان نے کانگریس ارکان کے ساتھ اجلاس سے واک آوٹ کیا۔ قبل ازیں غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ حکومت کو اپنے تیقن کی تکمیل کرنی چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ قحط کو قومی بحران کیوں قرار نہیں دیا گیا ہے ۔