قتل کیس میں ملوث 12 افراد گرفتار

حیدرآباد 20 مارچ (سیاست نیوز) ساؤتھ زون پولیس اور ٹاسک فورس کی مشترکہ کارروائی میں سید نثار حسین عرف اسد قتل کیس میں ملوث 12 افراد کو گرفتار کرلیا اور اُن کے قبضہ سے مہلک ہتھیار برآمد کرلئے۔ ڈپٹی کمشنر پولیس ویسٹ زون مسٹر وی ستیہ نارائنا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 16 مارچ کی صبح میر عالم ٹینک حسن نگر میں راجندر نگر پولیس اسٹیشن سے وابستہ روڈی شیٹر محمد مرتضیٰ پہلوان کی ایماء پر اُس کے ساتھیوں نے اسد کا بہیمانہ طور پر قتل کردیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ مقتول کا تعلق اُس کے بڑے بھائی حیدر حسین کی ٹولی سے ہے اور ملزمین کا تعلق مرتضیٰ پہلوان ٹولی سے ہے۔ دونوں کے درمیان علاقہ میں سبقت کے لئے طویل عرصہ سے مخاصمت چل رہی ہے اور اس سلسلہ میں سابق میں مقتول کا بھائی جعفر جو بہادر پورہ کا روڈی شیٹر ہے، سال 2010 ء میں مرتضیٰ پہلوان ٹولی کے اہم رکن روڈی شیٹر حاجی کا بہیمانہ طور پر قتل کردیا تھا اور حاجی کے قتل کو لے کر دونوں ٹولیوں میں مخاصمت میں شدت پیدا ہوگئی تھی۔ مسٹر ستیہ نارائنا نے بتایا کہ اُسی سال جعفر کا مرتضیٰ کی ٹولی کے رکن محمد جبار اور سہیل نے حمایت ساگر پر قتل کردیا تھا۔ اِس قتل کا انتقام لینے کے لئے سید حیدر حسین جو مقتول جعفر کا بھائی ہے نے سہیل کا کنگ کوٹھی علاقہ میں قتل کردیا۔ اِس کیس میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد حیدر نور خاں بازار علاقہ میں کرایہ کے مکان میں مقیم تھا تاکہ اپنے حریفوں سے بچا جاسکے جبکہ اُس کے بڑے بھائی سید نثار حسین عرف اسد نے اپنا مکان وٹے پلی مصطفی نگر میں منتقل کردیا تھا۔ مسٹر ستیہ نارائنا نے مزید بتایا کہ مقتول اسد علاقہ بنجارہ ہلز، جوبلی ہلز، ہمایوں نگر اور سیف آباد میں جیب کتروں کی ٹولی کا سرغنہ تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ دونوں ٹولیوں میں آپسی مخاصمت میں شدت پیدا ہوگئی تھی جس کے سبب وہ اپنے حریفوں کو قتل کے ذریعہ خوفزدہ کرنے کا طریقہ کار اپنایا تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ محمد جابر جو مرتضیٰ پہلوان کی ٹولی کا رکن ہے نے اسد کے قتل میں اہم رول ادا کیا جبکہ شیخ واجد علی ڈی ومشی کرشنا گوڑ، شیخ محبوب، محمد علی حسین، عبدالحمید خان، محمد بابا، محمد خواجہ پاشاہ، بی روی، اے تیجا، یو کرشنا یادو، سید انصاری پاشاہ نے بھی اسد کے قتل میں ملوث بتائے گئے۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ اسد قتل کیس میں چندر کاکا ساکن رکھشاپورم کالونی نے مجرمانہ سازش کے تحت ایک منصوبہ تیار کیا جبکہ شاد نگر کے ایک مشہور رئیل اسٹیٹ تاجر زمرود اور وہاں کے ایک وکیل ایم اے رزاق نے مبینہ طور پر ملزمین کو پناہ دی تھی۔ قتل کے بعد ملزمین نے شاد نگر میں واقع ایک فارم ہاؤز میں پناہ لی تھی اور قتل میں استعمال کئے گئے مہلک ہتھیار، گاڑیاں، آٹو اور موبائیل فونس کو چھپا دیا تھا۔ پولیس کو مرتضیٰ پہلوان، چندر کاکا، مکیش، فیصل، زمرود اور رزاق ایڈوکیٹ کی پولیس کو تلاش ہے۔