قبائیلی طلباء کو سربراہ چِکی میں مٹی کی ملاوٹ

ممبئی ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی ہائیکورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے مہاراشٹرا کی وزیر پنکجامنڈے کی زیرقیادت محکمہ بہبود و اطفال و خواتین سے متعلق 206 کروڑ کے مالیتی سازوسامان کی خریدی اسکام کی اینٹی کرپشن بیورو کے ذریعہ تحقیقات کی گذارش کی گئی ہے۔ یہ اسکام محکمہ کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبائیلی طلباء کیلئے غذائی اشیاء، برتن اور چٹائیاں اور کتابوں کی خریداری سے متعلق ہے۔ پونے کی ایک سیاسی جماعت دیش بچاؤ پارٹی کے صدر ہیمنت پاٹل نے مفادعامہ کی ایک درخواست پیش کرتے ہوئے اسکام کی تحقیقات اور متعلقہ وزیر اور سرکاری عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اینٹی کرپشن بیورو کو ہدایت دینے کی استدعا کی گئی جوکہ قواعد کے برخلاف خریداری میں ملوث ہیں۔ درخواستگذاروں کے وکیل ارین کچوے نے بتایا کہ مذکورہ عرضی پر آئندہ ہفتہ سماعت کی توقع ہے۔ مفاد عامہ کی درخواست میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ ریاستی وزیر پنکجا منڈے کو احمد نگر ضلع پریشد سے چکی (مونگ پھلی کی مٹھائی) کے معیار کے بارے میں تحریری شکایت وصول ہوئی تھی جوکہ اینٹی گریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سرویس پروگرام کے تحت حکومت نے قبائیلی علاقہ کو سربراہ کئے تھے اور شکایت میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ چکی میں مٹی ملی ہوئی ہے۔ درخوستگذار نے یہ نشاندہی کی کہ محکمہ نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف ایک ہی دن میں 13 فبروری کو ٹنڈر طلب کئے بغیر 206 کروڑ روپئے مالیتی سازوسامان خریدا، جس کا ریاستی انتظامیہ کے پاس ریکارڈ بھی نہیں ہے۔ درخواستگذار نے وزیرفینانس سدھیر منگنیتوار کے اس قول کا حوالہ دیا گیا کہ ایک لاکھ روپئے مالیتی کوئی ایٹم (شئے) ٹنڈر طلب کے بغیر حکومت خرید نہیں سکتی لیکن محکمہ بہبود اطفال و خواتین کے کیس میں بھی کوئی ٹنڈر طلب نہیں کیا۔ درخواست میں کہا گیا ہیکہ ملاوٹی چکی کی خریدی معاملہ سے یہ ثابت ہوگیا ہیکہ کسی طرح متعلقہ وزیر نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔
اور یہ الزام عائد کیا گیا کہ سنٹرل پرچیز آفس کمشنر رادھیکا رستوگی نے اپریل 2013ء کو سندھو درگ میں واقع ایک این جی او سوریہ کانتا سہاکاری مہیلا سنستھا سے چکی خریدی کی اجازت سے انکار کردیا تھا۔ اس کے باوجود وزیر نے اس تنطیم کو 80 کروڑ روپئے مالیتی چکی خریدی کا کنٹراکٹ دیا ہے جبکہ اس کے مینوفکچرنگ پلانٹ کا اتہ پتہ بھی معلوم نہیں ہے۔ اس معاملت میں ریاستی وزیر کی جائیداد ثابت ہوئی ہے۔