فیڈرر کے آج ریکارڈ8ویں ومبلڈن کی راہ میں جوکووچ

l نواک کو دوسرا ومبلڈن اور پہلا مقام کا موقع
l یو ایس اوپن 2007 کے بعد دونوں کھلاڑیوں میں پہلا گرانڈ سلام فائنل
فیڈرر 18واں گرانڈ سلام حاصل کرتے ہوئے یہ کارنامہ انجام دینے والے معمرترین کھلاڑی بن سکتے ہیں کیونکہ 1975ء میں آرتھر نے 31برس کی عمر میں گرانڈ سلام خطاب حاصل کیا تھا ۔

لندن۔5جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) راجر فیڈرر کی نگاہیں ریکارڈ 8ویں ومبلڈن خطاب پر مرکوز ہوچکی ہیں جب وہ کل یہاں کھیلے جانے والے ومبلڈن 2014ء کے خطابی مقابلے میں ٹورنمنٹ کے نمبر ایک کھلاڑی اور 2011ء کے چمپئن نواک جوکووچ کا سامنا کریں گے ۔ 32سالہ فیڈرر نے 17گرانڈ سلام خطابات حاصل کئے ہیں جبکہ 2003ء میں انہوں نے پہلی مرتبہ یہیں اپنا پہلا گرانڈ سلام خطاب ومبلڈن کی شکل میں حاصل کیا تھا اور اب وہ کل اپنا 18واں خطاب بھی ومبلڈن کی شکل میں حاصل کرسکتے ہیں ۔سابق عالمی نمبر ایک فیڈرر اگر جوکووچ کو شکست دے کر اپنا 18ویں گرانڈ سلام خطاب حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ 1975ء میں 31سالہ آرتھر ایشلے کے بعد گرانڈ سلام خطاب حاصل کرنے والے معمر ترین کھلاڑی کا ریکارڈ اپنے نام کرلیں گے کیونکہ فیڈرر کی اس وقت عمر 32برس ہے ۔ فیڈرر نے اپنا 17واں اور آخری گرانڈ سلام 2برس قبل یہیں 2012ء ومبلڈن میںحاصل کیا تھا ۔ جب انہوں نے اینڈی مرے کو خطابی مقابلہ میں شکت دی تھی ۔

دوسری جانب 2011ء کے چمپئن نواک جوکووچ اپنے دوسرے ومبلڈن خطاب اور عالمی درجہ بندی میں پہلا مقام حاصل کرنے کے کوشاں ہیں تاکہ خطابی مقابلوں میں ناکام ہونے کے سلسلے کو توڑا جاسکا ۔ 6مرتبہ کے گرانڈ سلام چمپئن نواک جوکووچ نے گذشتہ برس آسٹریلین اوپن کے بعد کوئی دوسرا گرانڈ سلام خطاب حاصل نہیں کیا ہے ۔ جو کووچ 4برس کے عرصے میں کل دوسری مرتبہ ومبلڈن کا فائنل کھیلیں گے لیکن 27سالہ کھلاڑی کو اس دوران 13خطاب مقابلوں میں 7ناکامیاں برداشتکرنی پڑی ہیں جس میں بڑے خطابی مقابلوں میں 6 مرتبہ شرکت کی جس میں 5ناکامیاں بھی شامل ہیں ۔

فیڈرر اور جوکووچ کے درمیان یہ 35واں مقابلہ ہوگا جس میں فیڈرر 18-16فتوحات کے ساتھ سبقت پر ہیں ۔ ومبلڈن 2014ء میں دونوں کھلاڑیوں کے موجودہ فام کو دیکھ کر فیڈرر کو ریکارڈ 8ویں ومبلڈن کیلئے پسندیدہ قرار دیا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے خطابی مقابلے تک صرف ایک سیٹ اسٹانسلس واؤرنکا کے خلاف کوارٹر فائنل میں گنوایا ہے جبکہ جوکووچ کودوسرے راؤنڈ سے لیکر سیمی فائنل تک کامیابی کیلئے جدوجہد کے علاوہ سیٹوں کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ۔ گھاس کے میدان پر جہاں فیڈرر آرام کے ساتھ اپنا قدیم کھیل اپناکر حریف کھلاڑیوں کو پریشان کررہے ہیں وہیں جوکووچ اس میدان پر گرپڑنے کے علاوہ خود کو زخمی کرنے کے خدشات سے بھی دوچار ہوچکے ہیں ۔