فیڈرر کی آسان کامیابی، اینڈی جدوجہد پر مجبور ، ہیوٹ کی وداعی

نیویارک ، 4 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) پانچ مرتبہ کے چمپئن روجر فیڈرر جمعرات کو بہ آسانی یو ایس اوپن کے تیسرے راؤنڈ میں پہنچ گئے جبکہ قدیم ساتھی لیٹن ہیوٹ نے اپنے خاص انداز میں جدوجہد کرتے ہوئے وداعی لی۔ ایسے ڈرامائی روز جس میں طویل ترین ویمنس میچ کا ریکارڈ رقم ہوتے اور مینس ٹورنمنٹ سے ریٹائرمنٹس کے معاملے میں گرانڈ سلام کی نئی اونچی تعداد بھی درج ہوئی، اینڈی مرے 10 سال میں اپنے سب سے جلد اخراج سے بچ گئے جب وہ دو سٹس سے پچھڑنے کے بعد واپسی کرتے ہوئے آخری 32 میں داخل ہوگئے۔

عالمی نمبر دو فیڈرر جو 17 مرتبہ کے گرانڈ سلام چمپئن ہیں، انھیں محض 80 منٹ درکار ہوئے کہ انھوں نے بلجیم کے اسٹیو ڈراکیز کو 6-1، 6-2، 6-1 سے روند ڈالا۔ 34 سالہ سوئس اسٹار جو 2004-2008ء میں چمپئن اور 2009ء میں رنراپ رہے، اب جرمن 29 ویں سیڈ فلپ کولشریبر کا سامنا کریں گے۔ فیڈرر نے ابتدائی دو راؤنڈز میں صرف نو گیم ہارے ہیں، جو 16 مرتبہ شرکت میں اُن کی اقل ترین تعداد ہے۔ تھرڈ سیڈ اور 2012ء کے چمپئن مرے نے دو سٹس ہار جانے کے بعد واپسی کرتے ہوئے آرتھر ایش اسٹیڈیم میں تھکن سے دوچار ہوجانے والے فرانسیسی اڈریان منارینو کو 5-7، 4-6، 6-1، 6-3، 6-1 سے ہرا دیا۔ مرے کو اب برازیلی 30 ویں سیڈ تھامس بیلوچی کا آخری 16 کیلئے مقابلہ کرنا ہوگا۔ 28 سالہ مرے جنھیں اوپننگ راؤنڈ میں نک کرگیوز کو شکست دینے کیلئے چار سٹس درکار ہوئے تھے، انھوں نے 21 ایسس مارے، جن میں کا آخری میچ پوائنٹ پر رہا جبکہ منارینو 61 بار ازخود غلطیوں کی وجہ سے شکست کھا گئے۔ سابق عالمی نمبر ایک ہیوٹ جو یہاں 2001ء میں چمپئن رہے، انھوں نے دو سٹس سے پچھڑنے کے بعد جدوجہد کے ذریعے واپسی اور پھر دو میچ پوائنٹس تک پہنچ جانے کے بعد پُرشور گرانڈ اسٹانڈ کورٹ پر آخرکار ہم وطن آسٹریلیائی برنارڈ ٹامچ کے مقابل ہار کر یو ایس اوپن سے ڈرامائی انداز میں وداع ہوگئے۔ نیویارک میں اپنے آخری میچ میں 34 سالہ کھلاڑی کو اپنے کریئر کے 57 ویں پانچ سٹ والے میچ میں تین گھنٹے اور 27 منٹ کی مسابقت کے بعد 6-3، 6-2، 3-6، 5-7، 7-5 سے ہارے۔ ہیوٹ جنوری کے آسٹریلین اوپن کے بعد سبکدوش ہوجائیں گے۔

امریکہ کے جیک ساک اور ڈینس ایستومن اپنے میچوں سے دستبردار ہوگئے کیونکہ 33 ڈگری سلسیس (91.4F) کی گرمی میں وہ بے حد تھکن محسوس کرنے لگے تھے۔ بارہ مرد کھلاڑی جو میجر ٹورنمنٹس میں ریکارڈ ہے، ان کے ساتھ ساتھ دو خواتین یعنی مجموعی طور پر 14 کھلاڑی ابتدائی چار دنوں میں میچز چھوڑ چکے ہیں۔ مرد کھلاڑیوں کی اس طرح لگاتار دستبرداری نے پھر ایک بار ایسی باتیں ابھاری ہیں کہ مرد جو بسٹ آف فائیو سٹس کھیلتے ہیں، انھیں گرمی کے معاملے میں اسی طرح کی راحت دینا چاہئے جیسے خاتون کھلاڑی کو ملتی ہے۔ ڈبلیو ٹی اے کی طرف سے ویمنس میچز کے دوسرے اور تیسرے سٹس کے درمیان 10 منٹ کے وقفے کی اجازت ہے بشرطیکہ درجہ حرارت 30.1 ڈگری سے تجاوز کرجائے۔ دریں اثناء برطانیہ کی عالمی نمبر 97 یوہانا کونتا نے تاریخ بنائی جب انھوں نے ومبلڈن رنراپ گاربین موگوروزا کو یو ایس اوپن کی تاریخ کے طویل ترین ویمنس میچ میں ہرایا۔ انھوں نے دن کے گرم ترین حصے میں 3 گھنٹے 23 منٹ کی جدوجہد میں 7-6(7/4)، 6-7(4/7)، 6-2 سے جیت درج کرائی۔ اس نے سابقہ طویل ترین میچ کو سات منٹ کے فرق سے پیچھے چھوڑا، جو 2011ء میں سامنتا استوسر کی ناڈیا پٹروا کو شکست پر رقم ہوا تھا۔