فیڈرر نمبر ایک مقام اور 5ملین ڈالرس بونس کی سمت گامزن

بیسل 19 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سوئزرلینڈ کے 17 مرتبہ گرانڈ سلام خطابات کا ریکارڈ اپنے نام رکھنے والے ٹینس اسٹار راجر فیڈرر جنھوں نے گزشتہ ہفتہ شنگھائی اوپن میں پہلی مرتبہ خطاب حاصل کرتے ہوئے ٹینس کی عالمی درجہ بندی میں رافل نڈال سے دوسرا مقام چھین لیا ہے جبکہ اب وہ دوبارہ نمبر ایک مقام کی سمت گامزن ہیں نیز 2014 ء کا سیزن وہ بحیثیت نمبر ایک کھلاڑی ختم کرسکتے ہیں۔ راجر فیڈرر اگر سیزن کے اختتام تک نمبر ایک مقام حاصل کرلیں گے تو اِس کا فائدہ اِنھیں آمدنی کے اعتبار سے بھی ہوگا کیونکہ اِن کے اسپانسرس نے فیڈرر کو اِن کے اِس کارنامے پر 5 ملین ڈالرس بونس دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ شنگھائی اوپن میں نہ صرف اُنھوں نے سیمی فائنل میں عالمی نمبر ایک سربیائی ٹینس اسٹار جوکووچ کو شکست دی ہے بلکہ اب درجہ بندی میں وہ جوکووچ سے نمبر ایک مقام چھیننے کی سمت بھی تیزی سے گامزن ہیں کیونکہ شنگھائی اوپن میں خطاب حاصل کرنے کے بعد فیڈرر کے مجموعی نشانات 8020 ہوچکے ہیں جبکہ وہ نمبر ایک مقام پر فائز جوکووچ سے صرف 990 نشانات پیچھے ہیں۔ دریں اثناء آئندہ 3 ایونٹس بیسل، پیرس اور لندن میں فیڈرر کو 3500 نشانات حاصل کرنے کے مواقع دستیاب ہیں

اور اِس دوران انھیں صرف 1060 نشانات کا دفاع کرنا ہے نیز اِنھیں ڈیوس کپ فائنل میں بھی شرکت کا موقع اور نشانات کے حصول کی راہ بھی ہموار ہے۔ دوسری جانب نمبر ایک مقام پر فائز جوکووچ جنھیں شنگھائی اوپن میں سیمی فائنل تک ناقابل تسخیر رہنے کا ریکارڈ حاصل تھا لیکن شنگھائی اوپن کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد نہ صرف جوکووچ کے حوصلے پست ہوئے ہیں بلکہ آئندہ 3 ایونٹس میں انھیں 2500 نشانات کا دفاع کرنا ہے۔ نشانات کے دفاع کے علاوہ اِس دوران وہ کسی ایونٹ سے دستبردار بھی اِس لئے ہوسکتے ہیں کیونکہ اِن کے گھر پہلی اولاد کی آمد متوقع ہے۔ 2014 ء سیزن کے آغاز پر کسی نے بھی یہ قیاس نہیں لگایا تھا کہ راجر فیڈرر سیزن کا بحیثیت نمبر ایک کھلاڑی اختتام کریں گے

کیونکہ سیزن کے آغاز پر فیڈرر مسلسل تنزلی کے بعد درجہ بندی میں آٹھویں مقام پر پہونچ چکے تھے۔ 2014ء سیزن فیڈرر کے لئے کافی بہتر ثابت ہوا ہے حالانکہ اِنھیں سیزن کے آغاز پر آسٹریلین اوپن کے سیمی فائنل میں کٹر حریف رافل نڈال کے خلاف شکست برداشت کرنی پڑی لیکن اِس دوران اِنھوں نے اسٹیفن اڈبرگ کو بحیثیت کوچ منتخب کرنے کے علاوہ اپنی راکٹ کے سائز کو بھی بڑا کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں اپنے کھیل میں جارحیت کو داخل کرنے کے علاوہ نیٹ پر بہت زیادہ آگے بڑھتے ہوئے حریف کھلاڑیوں کو پریشان کرنے کی حکمت عملی بھی اختیار کی ہے۔ آسٹریلین اوپن کے سیمی فائنل میں اُنھوں نے جوولفریڈ سونگا اور اینڈی مرے کو یکے بعد دیگرے شکست دی ہے۔

نیٹ پر آگے بڑھتے ہوئے جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیڈرر کو فائدہ ہوا ہے جیسا کہ انھوں نے دوبئی میں خطاب حاصل کرنے کے علاوہ انڈین ویلز (فائنل میں جوکووچ کے خلاف شکست)، مونٹی کارلو فائنل (واؤرنکا کے خلاف شکست) اور ومبلڈن کے فائنل (جوکووچ کے خلاف شکست) میں رسائی حاصل کرنے کے علاوہ ہال میں خطاب حاصل کیا جبکہ سنسناتی خطاب حاصل کرنے کے بعد یو ایس اوپن کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔ فیڈرر کو چھٹی مرتبہ سیزن کا بحیثیت نمبر ایک کھلاڑی اختتام کا موقع دستیاب ہے جیسا کہ وہ 2004ء ، 2005 ء ، 2006 ء ، 2007 ء اور 2009 ء میں بحیثیت نمبر کھلاڑی سیزن کا اختتام کرچکے ہیں۔