فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ

لندن ، 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) یوروگوائے میں 1930ء میں شروع ہونے والے فٹبال کے عالمی مقابلوں نے عالمی جنگ، قدرتی آفات اور دہشت گردی کے واقعات کے پیش منظر میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ دعوتی بنیاد پر 13 ممالک کی شرکت سے جن مقابلوں کا آغاز ہوا تھا، آج ان میں شرکت کیلئے دنیا بھر سے 200 ممالک کی ٹیمیں مقابلہ کرتی ہیں۔

یوروگوائے 1930،
اٹلی 1934 اور فرانس 1938
لاطینی امریکہ کے ملک یوروگوائے کے حصے میں 1930 میں ہونے والے پہلے ٹورنمنٹ کی میزبانی آئی جس کے بعد براعظم یورپ کے دو ممالک اٹلی اور فرانس اس کے میزبان ٹھہرے۔ پہلے ورلڈ کپ میں میزبان ٹیم کی فتح کا رواج دوسرے ورلڈ کپ میں بھی جاری رہا لیکن پھر اٹلی کی ٹیم چار برس بعد فرانس میں یہ مقابلہ جیت کر اعزاز کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بنی۔

برازیل 1950 ، سوئٹزرلینڈ 1954
دوسری جنگِ عظیم نے دنیا بھر کی طرح کھیلوں کے ان عالمی مقابلوں کو بھی متاثر کیا اور فٹبال کا اگلا ورلڈ کپ 12 برس بعد ایک بار پھر لاطینی امریکہ میں منعقد ہوا۔ اس مرتبہ میزبان اور ٹورنمنٹ کی پسندیدہ ٹیم برازیل تھی جسے فائنل میں یوروگوئے کے ہاتھوں اپ سٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 1954 میں اس ٹورنمنٹ کی میزبانی سوئٹزرلینڈ کو ملی اور مغربی جرمنی نے برن میں کھیلے گئے فائنل میں ہنگری کو شکست دی۔ اس میچ میں جرمنی کی فتح کو ’برن کا کرشمہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

سویڈن 1958 اور چلی 1962
پِلے 1958 کے ورلڈ کپ کے ہیرو ثابت ہوئے۔ 1958 میں یہ مقابلے یورپی ملک سویڈن میں منعقد ہوئے اور فائنل میں برازیل کے 17 سالہ فٹبالر پِلے نے دو گول کرکے نہ صرف اپنی ٹیم کو چمپئن بنوایا بلکہ وہ خود دنیا بھر میں مشہور ہوگئے۔ چار برس بعد یہ مقابلے جنوبی امریکی ملک چلی میں اس وقت منعقد ہوئے جب ملک ایک شدید زلزلے کے اثرات سے نبردآزما تھا۔ اس ٹورنمنٹ میں فتح ایک بار پھر برازیل کے حصے میں آئی۔

انگلینڈ 1966
1966 میں پہلی مرتبہ انگلینڈ کو اس ٹورنمنٹ کی میزبانی کا موقع ملا اور انگلش ٹیم ہوم گراؤنڈ اور ہوم کراؤڈ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے فائنل میں پہنچی۔ فائنل میں جیف ہرسٹ مردِ میدان ثابت ہوئے اور ان کی ہیٹ ٹرک نے انگلینڈ کو پہلی بار جولیئیس ریمٹ ٹرافی اٹھانے کا موقع فراہم کیا۔

میکسیکو 1970
1970 کا ورلڈ کپ برازیل کے نام رہا۔ میکسیکو میں منعقد ہونے والا یہ ورلڈ کپ تاریخ کا پہلا فٹبال کا ٹورنمنٹ تھا جسے دنیا بھر میں ناظرین نے رنگین ٹی وی پر دیکھا۔ اس ٹورنمنٹ میں آغاز سے اختتام تک برازیلی ٹیم چھائی رہی اور تیسری مرتبہ یہ اعزاز جیتنے میں کامیاب رہی۔

مغربی جرمنی 1974
مغربی جرمنی نے سرد جنگ کے زمانے میں 1974 میں عالمی کپ کی میزبانی کی۔ فائنل میں میزبان ملک کا مقابلہ ایک اور یورپی ملک دی نیدرلینڈز سے تھا جن کی ’ٹوٹل فٹبال‘ سے شائقین محظوظ تو ہوئے لیکن فتح مغربی جرمنی کے حصے میں ہی آئی۔

ارجنٹائن 1978
1978 میں ارجنٹائن نے پہلی بار فٹبال ورلڈ کپ جیتا۔ لاطینی امریکی ملک ارجنٹائن جب 1978 میں فٹبال کے ورلڈ کپ کا میزبان بنا تو وہاں فوجی حکومت تھی۔ میزبان ملک کے فاتح رہنے کا چلن ان مقابلوں میں بھی جاری رہا اور ماریو کیمپس نے ارجنٹائن کو پہلی بار فٹبال کی دنیا کا بادشاہ بنا دیا۔

اسپین 1982
جنرل فرانکو کی موت کے سات سال بعد ایک جمہوری اسپین ورلڈ کپ کا میزبان بنا۔ لیکن یہ میزبانی اسے ٹائٹل نہ دلوا سکی اور فائنل میں فتح اٹلی کے ہاتھ آئی اور پاؤلو راسی نے اپنی اطالوی ٹیم کو تیسری مرتبہ عالمی چمپئن بنوا دیا۔

میکسیکو 1986
یہ میکسیکو کیلئے ورلڈ کپ کی میزبانی کا دوسرا موقع تھا اور یہ ٹورنمنٹ ایسے وقت میں ہوا جب اس کے آغاز سے آٹھ ماہ قبل وہاں شدید زلزلہ آیا۔ یہ ورلڈ کپ ارجنٹائن کے سوپر اسٹار ڈیگو میراڈونا کا ٹورنمنٹ کہا جاتا ہے جنھوں نے ایک لحاظ سے تن تنہا ارجنٹائن کو دوسری مرتبہ یہ اعزاز دلوا دیا۔

اٹلی 1990
مغربی جرمنی تین بار عالمی چمپئن بننے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوا۔ آٹھ برس کے وقفے کے بعد ورلڈ کپ کی میزبانی ایک بار پھر یورپ کو ملی اور میزبان تھا تین مرتبہ کا چمپئن اٹلی۔ یہ ٹورنمنٹ ٹیموں کے دفاعی اور منفی کھیل اور کم گولوں کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔ 1966 کے بعد ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی بہترین کارکردگی کے باوجود فتح ان سے دور رہی اور مغربی جرمنی تین بار عالمی چمپئن بننے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوا۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ 1994
تاریخ میں پہلی بار امریکہ کو فٹبال کا عالمی میلہ سجانے کا موقع ملا اور امریکی عوام کے جوش و خروش نے اس کا لطف دوبالا کر دیا۔ یہ ٹورنمنٹ کا فائنل اٹلی کے روبرٹو باجیو کی پنالٹی کک کی وجہ سے یادگار بن گیا جو اٹلی کی شکست اور برازیل کے چوتھی مرتبہ چمپئن بننے کی وجہ بنی۔

فرانس 1998
ایک بار پھر ورلڈ کپ میں میزبان ملک کے جیتنے کی روایت زندہ ہوئی جب 1998 میں فرانس نے یہ ٹورنمنٹ جیتا۔ فرانس کی کثیر الثقافتی ٹیم کیلئے زین الدین زیدان ایک مثال ثابت ہوئے اور ان کا جوش فرانس کیلئے پہلا ورلڈ کپ جیتنے کی اہم وجہ بنا۔

جاپان اور جنوبی کوریا 2002
نئی صدی کا پہلا فٹبال ورلڈ کپ پہلی مرتبہ ایشیا میں منعقد ہوا اور میزبانی مشترکہ طور پر جاپان اور جنوبی کوریا کے حصے میں آئی۔ اس ٹورنمنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے کا اعزاز برازیل کے رونالڈو کو حاصل ہوا جنھیں سنہری جوتا اور ان کی ٹیم کو ورلڈ کپ کی سنہری ٹرافی ملی۔ یہ برازیل کا پانچواں ورلڈکپ تھا۔

جرمنی 2006
یہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے ایک ہوجانے کے بعد پہلا موقع تھا کہ ورلڈ کپ کا میزبان یہ یورپی ملک بنا۔ فائنل میں بھی دو یورپی ٹیمیں ہی مدِمقابل آئیں لیکن فتح اٹلی کے حصے میں آئی اور نامرادی فرانس کا مقدر بنی۔ اس ورلڈ کپ کے فائنل کو زین الدین زیدان کی اس ٹکر کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا جس کے نتیجے میں انھیں میدان بدر کر دیا گیا۔

جنوبی افریقہ 2010
ایشیا کے بعد اب براعظم افریقہ کے پہلی بار ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے کی باری آئی اور یہ موقع جنوبی افریقہ کو ملا۔ اس ٹورنمنٹ کے آغاز سے قبل ہی اسپین کو پسندیدہ قرار دیا جا رہا تھا اور یہ پیش قیاسی صد فیصد صحیح ثابت ہوئی۔ ہالینڈ کو شکست دے کر اسپینی ٹیم نے اپنا پہلا عالمی کپ جیتا اور اب چار برس بعد جب وہ برازیل میں اس کا دفاع کرنے جا رہی ہے تو وہ پھر فیفا کی عالمی درجہ بندی میں سرِ فہرست ہے۔