نظام آباد ۔ 30ستمبر ( پریس نوٹ ) قاضی سیدارشد پاشاہ سروری ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے کہا کہ مسلم اقلیت بحالت موجودہ نہ صرف ریاست تلنگانہ میں بلکہ بحیثیت مجموعی ملک کی ساری ریاستوں میں ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگئی ہیں ۔ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہے ۔ ایس ایس ایس کی رہنمائی میں مودی سرکار چل رہی ہے ۔ سارے ملک میںزعفرانی تنظیمیں زہریلے سانپوں کی طرح مسلم اقلیت کو ڈسنے کیلئے آگے بڑھ رہیہیں ۔ اگر ہندو مسلم اور دیگر اقلیتیں ترجیحی طور پر اس طرف توجہ نہ دیں تو ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا ۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے کہا کہ مسلم تحفظات کییقین دہانی کرنے والے ٹی آر ایس سربراہ چیف منسٹر کے سی آر کا اس سلسلہ میں سکوت آمیز طرز عمل ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے ۔ دکن کے ممتاز روزنامہ ’’سیاست‘‘ نے اس خصوص میں شعور بیدار کرنے کی مہم کا آغاز کیا ہے ۔ مسلم اقلیت جناب زاہد علی خان صاحب اور عامر علی خان صاحب کی کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی ۔ چنانچہ اب ملت اسلامیہ کے تمام ادارے اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین بیدار ہوچکے ہیں اور وہ عوامی منتخبہ نمائندوں اور ریاستی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ ریاست کے مختلف سرکاری دفاتر اور کارپوریشن میں مخلوعہ جائیدادوں کو پُر کرتے وقت حسب وعدہ 12فیصد تحفظات مسلم اقلیت کو فراہم کریں ۔ اس خصوص میں قانون سازی کا عمل مکمل ہونے تک تقررات کے عمل کو بریک لگانا چاہیئے ۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے ریاستی چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ اس خصوص میں واضح اعلان کریں کہ حکومت آخر کیا کرنا چاہتی ہے ؟ ۔