زیوخ 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) فٹبال کے ورلڈ کپ 2018 اور 2022 کی میزبانی کے سلسلے میں بدعنوانی کے مزید الزامات سامنے آئے ہیں۔دا ہاؤز آف کامنز میں ثقافتی میڈیا اور کھیل کی نمائندہ کمیٹی نے اس بارے میں جو رپورٹ شائع کی ہے جو اس سے قبل سامنے نہیں آئی تھی۔اطلاعات کے مطابق یہ رپورٹ سنڈے ٹائمز اخبار نے انھیں فراہم کی ہے۔اس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2018 میں انگلینڈ میں فٹبال ورلڈ کپ منعقد کروانے کے لیے بولی لگانے والوں نے اپنے حریف ممالک کی سرگرمیوں کی جاسوسی کی تھی۔واضح رہے کہ برازیل میں ورلڈ کپ کے دوران روس اور قطر کو بالترتیب 2018 اور 2022 میں ورلڈ کپ منعقد کرنے کی ذمہ داری ملی تھی۔سنڈے ٹائمز کے ذریعے دی جانے والی معلومات میں یہ بات بھی شامل ہیں کہ کس طرح انگلینڈ کی دعویداری کے لیے افواہوں اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک ڈیٹا بیس تیار کیا گیا تھا اور یہ معلومات نجی کمپنیوں اور بطور خاص برطانوی سفارت خانوں سے حاصل کی گئی تھی۔تاہم اخبار نے کوئی واضح شواہد فراہم نہیں کئیبلکہ رپورٹ میں ووٹوں کے مبینہ طور پر خریدے جانے
اور فٹبال کے ادارے فیفا کے قوانین سے فائدہ اٹھانے کی تفصیلات ہیں۔ایک دعوے میں کہا گیا ہے کہ روس نے یوروپین فٹبال اسوسی ایشن کے صدر مائیکل پلاٹینی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے انھیں مشہور مصور پکاسو کی ایک پینٹنگ دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر پوتن نے اپنے ملک کے لیے میزبانی کا حق حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا، یہاں تک کہ فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کی خدمات بھی حاصل کی گئیں تاکہ وہ ووٹ لینے کے لیے گروہ بندی کر سکیں۔ایک دوسرے دعوے میں کہا گیا ہے کہ روس نے یوروپیئن فٹبال اسوسی ایشن کے صدر مائیکل پلاٹینی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بھی راہ ہموار کی کیونکہ پلاٹینی کا بھی اس میں ایک ووٹ شامل تھا اور ان کی مبینہ حمایت حاصل کرنے کے لیے انھیں مشہور مصور پکاسو کی ایک پینٹنگ دی گئی۔دریں اثناء قطر پر بھی الزام ہے کہ اس نے کس طرح اپنے پٹرول کی صنعت کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات کے تحت 2022 میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کی۔قطر کی میزبانی پر مسلسل تنقیدیں کرنے کے علاوہ الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ حالانکہ فیفا نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے میزبانی کے حقوق کے عمل کو شفاف قرار دیا ہے۔