انورؔ مسعود
اے بندۂ مزدور نہ کر اِتنی مشقت
کاندھے پہ تھکن لاد کے کیوں شام کو گھر آئے
جاکر کسی دفتر میں تو صاحب کا ہُنر دیکھ
بیکار بھی بیٹھے تو وہ مصروف نظر آئے
……………………………
ٹپیکل جگتیالی
غزل (مزاحیہ )
بیمار ہوگیا میں محبت میں ہار کے
پولیس نے پیٹا ہے مجھے کپڑے اتار کے
قرضوں میں مبتلا ہیں مگر شان دیکھئے
پھرتے ہیں سوٹ بوٹ میں وہ بھی اُدھار کے
جاتی ہو کیوں بڑھاپے میں تم بیوٹی پارلر
آتے نہیں پلٹ کے وہ دن پھر بہار کے
تنخواہ اگر نہیں دیئے بیوی کے ہاتھ میں
گھر سے نکال دے گی وہ جھاڑو سے مار کے
کوئی مشاعرے کو لگائے اگر نظر
پھینکوں گا لیمبو اور بھلاویں کو وار کے
بچھو کی ڈنک جیسے ہیں اشعار سب مرے
مجھکو بلاتے کیوں ہو ٹپیکل ؔ پکار کے
………………………
محبت کی سزا…!
٭ انگلینڈ کے بادشاہ جارج پنجم کو بچوں سے بڑی محبت تھی۔ ایک مرتبہ اس کی سواری دریائے ٹیمز کے پاس سے گزر رہی تھی کہ اس نے ایک چھوٹے سے بچے کو کاپی پہ جھکے دیکھا۔ سواری کو رُکوا کر بادشاہ نیچے اترا اور بچے کے پاس جا کر پوچھا۔
’’کیا کر رہے ہو؟‘‘
بچے نے کہا: ’’سوال حل کر رہا ہوں۔‘‘
بادشاہ مسکرایا اور بچے کی کاپی لے کر سوال حل کر دیا اور پھر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ہنستے ہوئے گزر گیا۔
چند ماہ بعد جارج پنجم کا دوبارہ ادھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہی بچہ کاپی پر سر جھکا کر سوال حل کر رہا تھا۔ بادشاہ سواری سے اُتر کر اس کے پاس آیا اور پوچھا۔
’’ کیا سوال مشکل ہے؟‘‘
’’ہاں۔‘‘ بچے نے جواب دیا۔
’’لاؤ، میں حل کردوں‘‘۔
’’نہیں۔ ‘‘ بچے نے کاپی فوراً پشت کی جانب کرلی۔ پچھلی مرتبہ تم نے جو سوال حل کیا تھا وہ بالکل غلط تھا اور سزا میں مجھے ایک گھنٹے تک کونے میں کھڑا ہونا پڑا تھا۔‘‘
حبیب حمزہ العیدروس۔ جدہ
………………………
تم کو آنا ہوگا !
٭ ایک صاحب ٹرین میں سفر کرتے ہوئے بڑی دیر سے اپنی چھینک کو روک رہے تھے ۔ جب بھی چھینک آتی تو وہ بڑی عجیب و غریب شکلیں بناکر اس کو روک لیتے ۔
ایک ہمسفر سے ضبط نہ ہوا تو اس نے پوچھا : ’’آپ آخر چھینک کو کیوں روک رہے ہیں؟‘‘
تو انھوں نے فوری جواب دیا :’’بھائی ! میری بیوی کا کہنا تھا کہ جب بھی چھینک آئے تو سمجھ لینا کہ میں تمہیں یاد کررہی ہوں اور تمہیں میرے پاس آنا ہوگا ‘‘۔
ہمسفرنے پوچھا: آپ کی بیوی کہاں ہے ، توانھوں نے جواب دیا ’’قبر میں !!‘‘ ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
اُس کے بعد …!
٭ حجام (پہلوان سے ) مخاطب ہوکر : ’’اگر میں آپ کے سارے بال کاٹ دوں گا تو آپ کو کوئی بھی پہچان نہیں پائے گا ‘‘۔
پہلوان : ’’مگر اس کے بعد میں جو تمہاری حالت کروں گا تو تمہیں بھی کوئی پہچان نہیں سکے گا …!!
رضیہ حسین ۔ گنج کالونی ، گلبرگہ شریف
………………………
لعنت تیری مثال پر…!
کسٹمر بینکر سے : اگر میں آج چیک جمع کرواتا ہوں تو کب تک کلیئر ہوجائیگا؟
بینکر : جناب 2-3 دن لگیں گے ۔
کسٹمر : دونوں بینک آمنے سامنے ہے پھر اتنے دن کیوں لگیں گے ؟
بینکر : جناب پروسیجر(طریقہ ) تو فالو کرنا پڑتا ہے ۔ مثال کے طورپر اب جیسے اگر آپ قبرستان کے باہر حادثہ میں مرجاتے ہیں تو پہلے آپ کو گھر لے کر جائیں گے ، غسل دیں ، کفن پہنائیں گے ، نماز جنازہ پڑھائیں گے یا وہیں مرتے ہی آپ کو دفنا تو نہیں دیں گے ؟
کسٹمر : لعنت تیری مثال پر منحوس کہیں کا…!
سلطان قمرالدین خسرو ۔ مہدی پٹنم
………………………