فن خطاطی طلباء و طالبات کے تیار کردہ فن پاروں کی نمائش

محمد عبدالغفار، استاذ خطاط
فن خطاطی ایک لطیف فن ہے جسے فنون لطیفہ میں شمار کیا جاتا ہے ۔ فن خطاطی ہماری متاع گمشدہ اور انبیا علیہ السلام کی میراث ہے ، اس کا تحفظ و فروغ ہمارا دینی و علمی فریضہ ہے و قومی ذمہ داری بھی ہے۔
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان حکومتِ ہند کے تعاون سے چلائے جانے والے دو سالہ ڈپلوما کورس خطاطی و گرافک ڈیزائین ادارہ ادبیات اردو منشن 2014-2016 ء کے طلبا و طالبات کی جانب سے تیار کردہ فن پاروں کی نمائش بہ مقام’’ایوان اردو‘‘ ادارۂ ادبیات اردو پنجہ گٹہ حیدرآباد میں افتتاح بدست محترمہ انورادھا ریڈی  INTACH GOVERNING COUNCIL CO-CONVENOR INTACH TELANGANA AND CONVENOR INTACH HYDERABAD عمل میں آیا۔
اس افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے محترم زاہد علی خاں صاحب صدر ادارہ و ایڈیٹر روزنامہ سیاست حیدرآباد اور ڈاکٹر محمد انورالدین صاحب پرنسپل انوارالعلوم کالج ، سید محی الدین قادری مبشر پاشاہ ( نبیرہ ڈاکٹر زورؔ) کے علاوہ شہر کی کئی معزز شخصیتیں اسکول و کالج اور یونیورسٹیز کے اساتذہ طلباء وطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔
مہمان خصوصی جناب زاہد علی خاں نے فن خطاطی کی وجہ تسمیہ و پس منظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ فنونِ لطیفہ میں فن خطاطی اتنا ہی قدیم فن ہے جتنے کہ لوح و قلم برصغیر ہند میں مشہور خطاط کثرت سے گزرے ہیں۔ حیدرآباد بھی خطاطی کے معاملے میں کسی سے پیچھے نہیں رہا ۔ قطب شاہی سلاطین کے زمانے میں فنون لطیفہ کو ترقی ہوئی، اچھے خطاط بھی وہاں جمع ہوئے۔ قطب شاہی سلاطین کے بعد سلاطین آصفیہ نے بھی خطاط حضرات کی بھی سرپرستی کی اور جس طرح شہر حیدرآباد میں فن خطاطی کا فروغ ہورہا ہے ، شاید ہی ملک کے کسی اور شہر میں ہورہا ہوگا۔ اردو رسم الخط کے شوق اور فروغ کیلئے تربیتی مرکز خطاطی و گرافک ڈیزائین کے طلباء و طالبات کی جانب سے تیار شدہ فن پاروں کی نمائش جہاں مثلاً شیان فن کیلئے آنکھوں کی ٹھنڈک رہے گی وہیں مدرسہ / یونیورسٹی کے طالب علموں کیلئے ترغیب کا باعث بنے گی۔
پروفیسر ایس اے شکور معتمد عمومی اور سید رفیع الدین قادری شریک معتمد (فرزند ڈاکٹر زور بانی ادارہ ادبیات اردو) کی سرپرستی میں یہ نمائش منعقد کی گئی ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔ معتمد عمومی نے فن خطاطی کی اہمیت اور دو سالہ ڈپلوما کورس کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان حکومت ہند نے فن خطاطی کو اہمیت دیتے ہوئے اسے ہمارا قومی ورثہ National Asset قرار دیا ہے اور اس کے تحفظ و فروع کی خاطر ملک کے 11 صوبوں میں 60 تربیتی مراکز قائم کئے ہیں ۔ ان تمام مراکز میں الحمد للہ تربیتی مرکز خطاطی و گرافک ڈیزائین ادارۂ ادبیات اردو سرفہرست قرار دیا گیا ہے۔
عصر حاضر میں یہ تعلیمی نصاب کا حصہ بن چکا ہے ۔ چونکہ اردو ہماری ریاست تلنگانہ کی دوسری سرکاری زبان ہے اس لئے اردو کے طلباء کو اردو صحیح طریقے سے لکھنے کے عمل سے واقف ہونا بے حد ضروری ہے ۔اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے  SCERT ریاست تلنگانہ حیدرآباد نے اپنے اردو میڈیم نصاب میں شامل کیا ہے ۔ کمپیوٹر کے اس دور میں خطاطی کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور فی زمانہ یہ فن روزگار کا ضامن قرار دیا گیا ہے ۔ یہ نمائش ’’ایوان اردو‘‘ میں 6 اپریل تک صبح 9.30 بجے سے شام 5 بجے تک شائقین کے مشاہدے کیلئے کھلی  رہی ۔
اس نمائش خطاطی میں مختلف وضع کے طغرے ، قرآنی آیات ، نعتیں ، نظمیں ، رباعی ، قطعہ اور اشعار وغیرہ کو مختلف خطوط مثلاً خط نسخ ، خط ثلث ، خط دیوانی اور خط نستعلیق کو مختلف رنگوں سے Back ground سے مزین کر کے تحریر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ گرافک ڈیزائین میں پنسل شیڈنگ اور انگریزی کیلی گرافی Cursive Writing کے فن پاروں کو مشاہدے کیلئے رکھا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ طالب علموں کا خط Hand Writing کس طرح عمدہ ہونا چاہئے ۔ یہ بھی اسکول ، کالج ، یونیورسٹیز و مدارس سے تشریف لانے والے طلباء کو تربیتی مرکز خطاطی کے استاذ عبدالغفار اور ان کے شاگرد عملی مظاہرہ پیش کیا جائے گا۔ پروفیسر ایس اے شکور نے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس نمائش کو دیکھنے کے بعد آپ کو یقیناً خوشی ہوگی اور یہ بھی واضح ہوگا کہ ہمیں خوش خطی سیکھنا کیوں ضروری ہے جو ہماری مادری زبان کے فروع میں اس کی کیا اہمیت ہے اور انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ اساتذہ اپنے  طالب علموں کو اس نمائش خطاطی دیکھنے کیلئے روانہ کریں۔
سید رفیع الدین قادری شریک معتمد (فرزند ڈاکٹر زور ) نے کہا کہ ڈاکٹر زور نے 1942 ء ہی سے اس فن لطیف کی تربیت کا آغاز کیا ۔ شعبہ خطاطی و گرافک ڈیزائین ادارۂ ادبیات ملک کا قدیم ترین اور ریاست کا پہلا تربیتی مرکز ہے جسے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان حکومت ہند (جو پہلے ترقی اردو بیوروم کے نام سے جانا جاتا ہے ) ۔ 1979 ء سے مالی تعاون دے رہا ہے۔
اس سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے ’’ایوان اردو ‘‘ میں ہر سال طلباء و طالبات کے تیار کردہ شہ پاروں کی نمائش منعقد کی جاتی ہے تاکہ فن خطاطی کے ان طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی و ہمت افزائی ہو اور ناظرین اس فن لطیف سے واقفیت حاصل کریں ۔ پروفیسر ا یس اے شکور کی سرپرستی  میں استاذ عبدالغفار کو اس سالانہ نمائش کے انعقاد پر میں مبارک باد پیش کرتا ہوں جن کی کوششیں فن کے لئے قابل ستائش ہیں۔