فلسطین کیساتھ امن مذاکرات اسرائیل نے معطل کردیئے

یروشلم ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے آج فتح زیرقیادت فلسطینی اتھاریٹی اور اسلام پسند حماس کے مابین ’’مفاہمتی معاہدہ‘‘ کے تناظر میں فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات معطل کردیئے۔ واضح رہے کہ جون 2007ء سے غزہ پٹی پر حماس کا اقتدار ہے۔ اسرائیل کے سرکردہ فیصلہ ساز باڈی کے 7 گھنٹے طویل اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ فلسطینی قیادت کے یکطرفہ فیصلوں پر اقدامات کی بھی دھمکی دی گئی اور ان کی صراحت نہیں کی گئی۔ اسرائیل کی سیکوریٹی کابینہ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہیکہ حکومت اسرائیل ایسی فلسطینی حکومت سے مذاکرات نہیں کرے گی جسے حماس کی پشت پناہی حاصل ہو۔ وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بات بتائی گئی۔

اسرائیل نے یہ بھی کہا کہ وہ فلسطینی اتھاریٹی کے یکطرفہ فیصلوں کے خلاف کئی اقدامات کرے گا۔ ان کا اشارہ فلسطینی قیادت کی جانب سے مسلمہ حیثیت حاصل کرنے کیلئے مختلف بین الاقوامی اداروں سے رجوع ہونے کی فیصلہ کی طرف تھا۔ نتن یاہو نے کہا کہ امن کا انتخاب کرنے کی بجائے ابومیزان نے قاتل دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلق قائم کرلیا ہے جس نے اسرائیل کو تباہ و تاراج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم اسرائیل نے کہا کہ ابومیزان نے ایک ایسی تنظیم کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے جس نے مسلمانوں کو یہودیوں کے خلاف جہاد چھیڑنے کی بات متعدد مرتبہ کہی ہے۔