یروشلم ، 3 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں امریکہ کی اپنے خلاف بائیکاٹ کی دھمکی کو مسترد کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے کسی بھی قسم کا دبائو اور دھمکی برداشت نہیں کی جائے گی۔ امریکی وزارت خارجہ کا میونخ سکیورٹی کانفرنس میں دیا گیا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے اور اسرائیل کسی بھی دبائو میں آکر اپنے مفادات کا سودا نہیں کرسکتا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے اور اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر بند نہ کی تو اس کے خلاف بائیکاٹ مہم چلائی جائے گی۔ایک سینئر اسرائیلی وزیر نے فلسطینیوں سے امن مذاکرات کرانے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بیان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
وزیر برائے اسٹریٹیجک امور یووال اشٹائنٹز کا کہنا ہے کہ کیری ’’گن پوائنٹ‘‘ پر فلسطینیوں سے مفاہمت کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قبل ازیں کیری نے میونخ میں عالمی امن کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرامن مذاکرات ناکام ہوئے تو فریقین کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ کیری نے کہا کہ امن مذاکرات کامیاب بنانے کی ذمہ داری دونوں فریقوں پر ہے۔ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں توتل ابیب کوعالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان پر وزیر دفاع موشے یعلون نے بھی سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ، ’’کیری خود کو نجات دہندہ کے روپ میں پیش کر کے امن معاہدہ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹیجک امور نے کہا کہ مذاکرات کے چھ ماہ کے دوران ہم نے دیکھا ہے کہ امریکہ کا دباؤ صرف اسرائیل پر رہا ہے۔ امریکی طرزعمل سے لگ رہا ہے کہ واشنگٹن فلسطینیوں کو اپنے موقف پرسختی سے قائم رہنے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے اور بات چیت میں پیش رفت کیلئے کوئی ٹھوس دلیل بھی نہیں دی گئی۔ اسرائیلی وزیر انصاف زیپی لیونی نے قدرے حقیقت پسندانہ اور محتاط موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں تسلیم کیا ہے کہ فلسطینیوں سے امن مذاکرات عالمی بائیکاٹ کی راہ میں ایک مضبوط دیوار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امن کوششیں ناکام ہوئی تو اسرائیل، جنوبی افریقہ کے نسل پرستی کے دور کی طرح عالمی تنہائی کا شکار ہوسکتا ہے۔