فلسطینی بچوں کی گرفتاری۔ 12سال کے بچے نے اسرائیلی بربریت کی کہانی سنائی

تل ابیب۔ فلسطین کی زمین پر اسرائیل کا قبضہ ہونے کے بعد وہاں پر رہنے والے لوگوں بالخصوص فلسطینی عربوں کا بڑے مسائل کا سامناکرنا پڑرہا ہے۔ عام طور پر اسرائیلی فوج گھروں میں زبردستی داخل ہوتی ہے اور لوگوں کو کھینچ کر باہر سڑکوں پر لاکر پھینک دیتی ہے۔

انفرادی طو ر پر جوان بچوں جس میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں غیر قانونی طور پر اسرائیلی فوج انہیں حراست میں لے کر بے قصورلوگوں کو بوٹس کے ساتھ انہیں لات مارتی اور سلاخوں کے پہنچے ڈال کر بغیر کھانے کے ساتھ کئی دنوں تک اذیت پہنچاتی ہے۔

مذکورہ فلسطینی عربوں کے ساتھ مختلف قسم کا غیرانسانی سلوک کیاجاتا ہے جس کی وجہہ سے وہ ذہتی اور جسمانی طور پر کمزور ہوجاتے ہیں۔ پھر اس کے بعد انہیں بنا ء کسی الزام کے رہا کردیاجاتا ہے۔

بے بس مجبور او رلاچار فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کی بربریت کا سبب ہے جس سے خوف ‘ غصہ اور نفرت کا ماحول پیدا ہورہا ہے۔

اس قسم کے اقدامات سے امن کی کوششوں تہہ خانہ میں چلے جارہی ہیں۔

اس طرح کی ایک کہانی بارہ سال کے لڑکے جس کا نام عبداللہ دویک ہے کے ساتھ ہواجب وہ اپنے دادا کے گھر سے واپس لوٹ رہا تھا۔

راستہ میں اسرائیلی فوج نے اس کوغیرقانونی طریقے سے گرفتار کرلیا اور اس کے ساتھ کااستحصال او رہراسانی کی گئی۔

اسرائیلی فوج نے اس کو دھمکایا اور کہاکہ دوسرے لڑکوں کے نام بھی بتا ‘ ورنہ اس کے والد کو قتل کردیاجائے گا اور اس کاگھر مہند م کردیا جائے گاؤ۔

اس بہادر لڑکے نے کسی کا نام بھی نہیں بتایا ۔ بعدازاں اس لڑکے کو بناء کسی الزام کے رہا کردیاگیا۔