لندن ، 8 جون (سیاست ڈاٹ کام) فرنچ اوپن چمپئن اسٹانسلاس واورنکا آج جاری کردہ سرکاری اے ٹی پی ورلڈ رینکنگس میں پانچ مقامات آگے بڑھ کر نمبر چار پر پہنچ گئے ہیں۔ لیکن اسپین کے رفائل نڈال جو کوارٹرفائنلس میں شکست کھائے، گھٹ کر 10 ویں نمبر پر آگئے، جو 10 سال میں اُن کی اقل ترین پوزیشن ہے۔ واورنکا نے پیرس فائنل میں عالمی نمبر ایک نواک جوکویچ کے مقابل اپنی چار سٹ کی فتح کو ’’میری زندگی کا مقابلہ‘‘ قرار دیا۔ اس نے 30 سالہ سوئس کھلاڑی کو نمبر 9 سے چھلانگ لگانے کے قابل بنایا، جبکہ نڈال اس کے برعکس راہ میں چلے گئے کیونکہ انھیں کوارٹرفائنل مرحلے میں جوکویچ کے مقابل ایسے ٹورنمنٹ میں ناکامی ہوئی جسے انھوں نے خود 9 مرتبہ جیت رکھا ہے۔ ڈبلیو ٹی اے درجہ بندی میں ماریا شاراپوا دو مقامات گھٹ کر نمبر چار پر آگئیں ، جنھیں رولینڈ گیروس میں اپنے چوتھے راؤنڈ میں شکست ہوئی۔ اور نمبر دو پر اُن کی جگہ چیک ریپبلک کی پٹرا کویتوا نے سائمونا ہالپ سے آگے پوزیشن پالی ہے۔ کویتوا کی ہم وطن لوسی سفاروا جو نمبر ایک سرینا ولیمس کے مقابل پیرس میں رنراپ رہی، چھ مقامات بڑھ کر کریئر کا بہترین ساتواں درجہ پایا ہے۔
جوکویچ کا کریئر گرانڈ سلام نہ ہوسکا
قبل ازیں اسٹانسلاس واورنکا نے نواک جوکویچ کا کیرئیر گرانڈ سلام کا خواب چکنا چور کرتے ہوئے فرنچ اوپن کا تاج اپنے سر پر سجا لیا۔ 2014ء میں آسٹریلین اوپن جیتنے والے واورنکا نے کل شب یہاں عالمی نمبر ایک جوکویچ کو سخت مقابلے کے بعد 4-6، 6-4، 6-3، 6-4 سے شکست دیتے ہوئے اپنے کیرئیر کا دوسرا بڑا ٹائٹل جیت لیا۔ اپنا دوسرا گرانڈ سلام فائنل کھیلنے والے 30 سالہ واورنکا پچھلے 25 سال میں فرنچ ٹائٹل جیتنے والے سب سے زیادہ عمر والے کھلاڑی ہیں۔ پچھلے چار سال میں تیسری مرتبہ رولینڈ گیروس کورٹ میں ناکام رہنے والے سرب اسٹار کریئر گرانڈ سلام جیتنے والے آٹھویں کھلاڑی بنتے بنتے رہ گئے۔ میچ کے بعد واورنکا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا: ’’ مجھے یقین ہونا مشکل ہو رہا ہے لیکن آخر کار یہ ہو گیا۔ یہ میری زندگی کا سب سے بڑا میچ تھا۔ نواک نے مجھے بڑا چیلنج دیا۔ یہ میرے لئے خاص لمحہ ہے‘‘۔ خیال رہے کہ 2015 ء میں 44 میچوں میں جوکویچ کو تیسری مرتبہ شکست ہوئی۔ اس شکست کے ساتھ ہی ان کا لگاتار 28 میچ جیتنے کا سلسلہ بھی ختم ہوا۔