یو پی اے دور حکومت کے انسداد فرقہ وارانہ تشدد مسودہ قانون کا حوالہ ‘ سینئرکانگریس قائد رحمن خان کا بیان
نئی دہلی۔25جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ پر بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس قائد کے رحمن خان نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو اُن افراد کو جو سماجی ہم آہنگی میں خلل اندازی کرتے ہیں سخت پیغام دیتے ہوئے ایسے واقعات سے نمٹنے کیلئے زیادہ سخت قوانین منظور کرنے چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی میں بی جے پی زیر حکومت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ قبل ازیں بھی فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے لیکن مقامی سطح پر ہی انہیں کچل دیا جاتا تھا لیکن بی جے پی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد فرقہ پرست عناصر اور تنظیموں نے جن کا تعلق بی جے پی سے ہے ایسے بیانات جاری کرنے شروع کردیئے ہیں جن سے فرقہ پرستی کو فروغ حاصل ہوتا ہے ۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں حکومت کے اندر کے لوگوں سے تائید و حمایت حاصل ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی اُمور نے تجویز پیش کی تھی کہ ایسے واقعات کے خلاف زبان کھولنے میں مودی کی ناکامی سے جارحانہ رویہ رکھنے والے فرقہ پرست عناصر اور تنظیموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے قول اور عمل میں یکسانیت نہیں ہے ‘ انہیں چاہیئے کہ ایسے عناصر کے خلاف سختی سے قدم اٹھائیں ۔ انہیں اُن عناصر کو سخت پیغام دینا چاہیئے جو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کردینا چاہتے ہیں ۔ رحمن خان کے یہ تبصرہ ذرائع ابلاغ کی ان اطلاعات کے پیش نظر اہمیت رکھتے ہیں جن کے بموجب ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں گذشتہ پانچ ماہ کے دوران بہ نسبت سابق سال کے اسی عرصہ میں اضافہ ہوچکاہے ۔ گذشتہ سال اس مدت میں یو پی اے برسراقتدار تھی ۔ رحمن خان نے انسداد فرقہ وارانہ تشدد قانون پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی فرقہ وارانہ تشدد کی ایک سیاہ تاریخ ہے ۔ ایسے واقعات کو کچلنے کیلئے اور ان کی روک تھام کے اقدامات ضروری ہیں جن میں قانونی اقدامات بھی شامل ہیں ۔ مرکزی حکومت کو سخت قوانین وضع کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے چاہیئے ۔ اس مقصد سے ایک مسودہ قانون منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کرناچاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ اُن کا نقطہ نظر ہمیشہ یہی رہا ہے کہ فسادات پر زیادہ سخت قوانین کے ذریعہ ہی قابو پایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے گذشتہ یو پی اے دور اقتدار میں پیش کئے ہوئے انسداد فرقہ وارانہ تشدد قانون کے مسودہ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ مسودہ قانون اگر منظور کردیا جاتا تو فرقہ وارانہ فسادات پر مؤثر قابو پایا جاسکتا تھا اور یہی ہم سب کے مفاد میں ہے ۔کئی ریاستی حکومتوں نے اس مسودہ قانون پر اعتراض کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ریاستوں کے دائرے کار میں تخفیف کی ایک اور کوشش ہے ۔ بی جے پی نے اسے ’’ اکثریت دشمن ‘‘ قرار دیا تھا ۔ رحمن خان نے دعویٰ کیا کہ وزارت اقلیتی اُمور اور اس کی وزیر نجمہ ہبت اللہ نے گذشتہ 14ماہ میں کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ رحمن خان نے کہا کہ انہوں نے وقف بورڈس سے مطالبہ کیا لیکن انہوں نے بھی اس سلسلہ میں کچھ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وقف بورڈس ان کے شروع کئے ہوئے کام جاری رکھے تو یہی کافی تھا ۔