فائنل کی بہتر شروعات کے باوجود گھوسل کو سلور میڈل

انچیان۔ 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایشیاء کے نمبر ایک اسکواش کھلاڑی سروو گھوسل نے فائنل کا شاندار آغاز کرتے ہوئے ایک موقع پر 2-0 کی سبقت حاصل کرلی تھی اور گولڈ میڈل کیلئے انہیں صرف ایک گیم میں کامیابی حاصل کرنی تھی لیکن ان کے حریف کویت کے کھلاڑی عبداللہ المزین نے مقابلہ میں واپسی کرتے ہوئے نہ صرف ہندوستانی کھلاڑی بلکہ کروڑہا شائقین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ گھوسل کا عالمی درجہ بندی میں 16 واں مقام ہے اور وہ اپنے حریف عبداللہ جن کا درجہ بندی میں مقام 46 ہے، ان پر مجموعی طور پر 5-8 کی سبقت بھی حاصل ہے لیکن خطابی مقابلہ میں ابتدائی دو گیمس 12-10 ، 11-2 سے اپنے نام کرنے کے بعد آئندہ 3 گیمس میں اچانک معیاری کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے۔ عبداللہ درجہ بندی میں بھلے ہی ہندوستانی کھلاڑی سے کافی پیچھے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں ان کے مظاہروں کے بعد انہیں اسکواش کے میدان میں ایک ابھرتا ستارہ قرار دیا جارہا ہے

اور اس خیال کو انہوں نے یہاں صحیح ثابت کرتے ہوئے اپنے حریف گھوسل کو 10-12، 2-11، 14-12 ، 11-8، 11-9 سے شکست دیتے ہوئے ایشین گیمس میں گولڈ میڈل حاصل کرلیا ہے۔ خطابی مقابلے میں شکست کے باوجود گھوسل کا مظاہرہ ہندوستان کے لئے تاریخ ساز ہے اور وہ ہندوستان کے لئے سلور میڈل حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔ فائنل دونوں کھلاڑیوں کے درمیان مسابقتی مظاہروں کے ساتھ شروع ہوا جہاں ابتدائی گیم میں دونوں ہی کھلاڑی کامیابی کیلئے کافی مسابقتی مظاہرہ کیا جبکہ دوسرے گیم میں عبداللہ کو ایکطرفہ شکست دینے کے بعد گھوسل گولڈ میڈل کیلئے پسندیدہ موقف حاصل کرچکے تھے لیکن تیسری گیم میں عبداللہ نے نہ صرف بہتر مظاہرہ کیا بلکہ کوٹ کے اختتامی حصہ سے چند بہترین اسٹروکس کھیلتے ہوئے ہندوستانی کھلاڑی کیلئے مشکلات پیدا کرنی شروع کیں۔ ایک موقع پر گھوسل کو مقابلہ راست گیمس میں حاصل کرنے کا موقع ملا تھا لیکن وہ میچ بال کو 12-11 کے موقع پر تبدیل کرنے میں ناکام رہے۔ اس موقع پر کویتی کھلاڑی کا مظاہرہ کافی متاثر کن رہا اور انہوں نے کلیدی نشان حاصل کرتے ہوئے نہ صرف مقابلہ میں خود کو برقرار رکھا بلکہ یہاں سے کامیابی کی سمت آگے بڑھے۔

چوتھی گیم میں بھی ایک موقع پر گھوسل نے 4-8 سے پیچھے رہنے کے باوجود تیزی کے ساتھ عبداللہ کی برابری کرلی اور اس موقع پر بھی انہیں مقابلہ میں کامیابی کا موقع ملا تھا لیکن حریف کھلاڑی نے پھر ایک مرتبہ کلیدی نشان حاصل کرلیا۔ چوتھی اور پانچویں گیم میں جس موقع پر اسکور 4 اور 5 تھا وہاں سے عبداللہ نے مقابلہ پر اپنی گرفت مضبوط کرلی اور گھوسل کو سوائے حریف کھلاڑی کی کامیابی کے نظارے کے کچھ کرنے کا موقع نہیں ملا۔ سنہری کامیابی سے محروم رہنے کے بعد اظہارخیال کرتے ہوئے گھوسل نے کہا کہ مجھے ایک موقع پر میچ پوائنٹ حاصل ہوگیا تھا لیکن عبداللہ نے کلیدی نشان میچ بال کی شکل میں حاصل کرلیا۔ گھوسل نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان چار پانچ مقابلے ہوچکے ہیں اور ہر مرتبہ ہم نے کافی مسابقتی اور قریبی مظاہرہ کیا ہے۔ گھوسل کے بموجب وہ جانتے ہیں کہ عبداللہ کا کھیل کس طرح کا ہے۔ گھوسل نے عبداللہ کو اپنا دوست قرار دیا اور کہا کہ ہم دونوں بہت اچھے دوست ہیں۔