غیر مجاز ہمہ منزلہ عمارتیں، جھونپڑیاں، شیڈس اور مخدوش گھروں کا انہدام

بلدیہ کی مہم جاری، موسیٰ ندی کے کنارے عوام کی برہمی، کے ٹی آر کارروائی پر مطمئن
حیدرآباد۔28ستمبر(سیاست نیوز) جی ایچ ایم سی حدود میں تین یوم کے دوران 485ناجائز قبضہ ٔ جات کو برخواست کرواتے ہوئے ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ نالوں اور تالابوں پر کئے گئے قبضہ ٔ جات کو حکومت و عدلیہ کی ہدایت پر منہدم کرنے کی مہم کے دوران آج ایم دن میں 193عمارتوں کو منہدم کیا گیا جن میں ہمہ منزلہ عمارتوں کے علاوہ جھونپڑ پٹی و شیڈس شامل ہیں۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبادڈاکٹر بی جناردھن ریڈی نے آج انہدامی کاروائی کا جائزہ لیتے ہوئے مہم میں مزید شدت پیدا کرنے کی ہدایت جاری کی اور کہا کہ نالوں اور تالابوں میں بنائی گئی عمارتوں کو بہر صورت منہدم کیا جائے اور اس سلسلہ میں کسی بھی دباؤ کو قبول نہ کیا جائے بلکہ طاقت کا استعمال کرنے کی ضرورت پڑے تو ایسا کرتے ہوئے بھی قبضہ ٔ جات کی برخواستگی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ آج جملہ 225عمارتوں کے انہدام کا نشانہ مقررکیا گیا تھا جن میں 193پر انہدامی کاروائی انجام دی گئی اور 32عمارتوں پر کاروائی کا عمل جاری ہے۔ اس سلسلہ میں مئیر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر بی رام موہن نے انہدامی کاروائی کا جائزہ لیا اور آئندہ دنوں میں اس میں تیزی لانے کے امور پر غور و خوض کیا گیا۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے بلدی عہدیداروں اور انہدامی عملہ کو مبارکباد پیش کی اور عوام سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ انہدامی کاروائی کے دوران عوامی تعاون اور بلدی عملہ کی مستعدی کے سبب تیز رفتار قبضہ ٔ جات کی برقراری ممکن ہو پا رہی ہے۔

آج جن علاقوں میں انہدامی کاروائی انجام دی گئی ان میں جنگم میٹ‘ ملک پیٹ واحد نگر نالہ‘ عطا پور‘ راجندر نگر‘ موسی پیٹ‘ گچی باؤلی‘ عنبر پیٹ‘ نامپلی ‘ ملے پلی‘ حبیب نگر کے علاوہ دیگر علاقہ ٔ جات شامل ہیں۔ تفصیلات کے بموجب جی ایچ ایم سی ایسٹ زون میں آج34عمارتوں کو منہدم کیا گیا جبکہ 13عمارتوں کا انہدام باقی ہے۔اسی طرح ساؤتھ زون یعنی پرانے شہر میں 31قبضہ ٔ جات برخواست کروائے گئے جبکہ مزید ایک قبضہ خالی کروایا جانا ہے جو آج کا نشانہ تھا۔سنٹرل زون میں 40عمارتوں کو منہدم کیا گیا جبکہ 8عمارتوں کا انہدام باقی ہے۔ویسٹ زون میں 68قبضہ ٔ جات کی برخواستگی عمل میں آئی اور مزید 5قبضہ ٔ جات کی برخواستگی باقی ہے۔نارتھ زون کے علاقوں میں 30عمارتوں کا انہدام عمل میں آیا اور 5عمارتوں کے خلاف کاروائی کا سلسلہ جاری ہے۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے 29ستمبر کیلئے انہدامی اسکواڈ کو نئے نشانہ فراہم کئے جائیں گے۔حلقہ ٔ اسمبلی ملک پیٹ کے علاقہ میں موجود رود موسی کے کنارے واقع موسی نگر میں موجود مکانات کے تخلیہ و انہدامی کاروائی کی کوشش پر بلدی عہدیداروں کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑا لیکن بلدی عہدیداروں نے بتایا کہ تالابوں اور نالوں پر کئے گئے تمام قبضہ ٔ جات کی برخواستگی کو یقینی بنایا جائے گا

بعض مقامات پر مذہبی مقامات کی آڑ میں قبضہ ٔ جات کو بچانے کی کوششوں کے متعلق بھی بلدی عہدیداروں نے شکایت کی لیکن بتایا جاتا ہے کہ بلدیہ اور ایچ ایم ڈی اے کے پاس موجود 1978کے نقشہ کو نظر میں رکھتے ہوئے عدالتی احکامات کے مطابق کاروائی کی جائے گی ۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے 25ستمبر کو انہدامی اسکواڈ کی تشکیل کے بعد پہلے دن یعنی 26ستمبر کو جملہ 39عمارتوں کو منہدم کیا گیا تھا جن میں نالوں و تالابوں پر قبضہ ٔ جات کے علاوہ مخدوش عمارتیں و غیر مجاز تعمیرات شامل تھیں 27ستمبر کو 204عمارتوں کا نشانہ تھا جس میں 202عمارتیں و قبضہ ٔ جات مکمل طور پر برخواست کر دیئے گئے۔حکومت کی جانب سے احکامات کے بعد کی جانے والی اس بڑے پیمانے پر انہدامی کاروائی کے دوران رکاوٹیں پیدا کرنے پر حکومت نے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی انتباہ دیا جس کے سبب سیاسی جماعتوں کے قائدین خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس پر متاثرین میں ان کے خلاف شدید برہمی دیکھی جا رہی ہے۔پرانے شہر کے علاقوں میں بھی آج بڑے پیمانے پر کاروائی کا امکان ہے۔جبکہ ملک پیٹ‘ بہادرپورہ اور چندرائن گٹہ اسمبلی حلقہ ٔ جات میں گذشتہ تین یوم سے انہدامی کاروائی کا عمل جاری ہے۔