کے این واصف
حکومت سعودی عرب کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کو دی جانے والی 90 دن کی مہلت کے اعلان کے ساتھ ہی سفارت خانوں پر تارکین وطن کا ہجوم نظر آنے لگا۔ سفارت خانہ ہند ریاض اور انڈین قونصلیٹ جدہ نے اس سلسلے میں وسیع تر انتظام کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔ سفارت خانہ ہند ریاض نے جمعرات کی شام ایک خصوصی اجلاس کا اہتمام کیا جس میں ریاض کی مختلف سماجی تنظیموں کو مدعو کیا گیا ۔ اس خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر ہند احمد جاوید نے کہا کہ سفارت خانے ہند نے اپنے پچھلے برسوں کے تجربات کی بنیاد پر ہندوستانی باشندے جو مہلت سے فائدہ ا ٹھائے ہوئے وطن لوٹنا چاہتے ہیں کیلئے وسیع تر انتظامات کرلئے ہیں۔ انہوں نے تمام سماجی تنظیموں سے ماضی کی طرح تعاون کی خواہش کی ۔ واضح رہے کہ 2010 ء اور 2013 ء میں حکومت سعودی عرب نے اس طرح کی مہلت کا اعلان کیا تھا ۔ اس وقت کوئی 400 سے زیادہ سماجی کارکنوں نے ایمبسی کو ا پنی رضاکارانہ خدمات پیش کی تھیں اور ایمبسی اسٹاف کے شانہ بشانہ دن رات خدمات انجام دی تھیں جو اپنی آپ مثال کہلائی جاسکتی ہے ۔ سفیر ہند نے ایمبسی کی جانب سے کئے گئے انتظامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ریاض سے باہر کے علاقوں میں رہنے والے ہندوستانی باشندوں کیلئے ایمبسی نے چار سنٹرز قائم کئے ہیں جن سے ہندوستانی باشندے درکار خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستانی باشندے ایمبسی ویب سائیٹ سے بھی ساری معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ نیز وطن واپسی کی کارروائی کیلئے درکار فارم وغیرہ بھی ویب سائیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب انڈین قونصل جنرل نور رحمن شیخ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو دی جانے والی 90 دن کی شاہی مہلت سے ان افراد کو وطن جانے میں سہولت ہوگی جو غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں قونصلیٹ جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ قونصل جنرل نے قونصلیٹ میں انڈین کمیونٹی کی نمائندہ شخصیات سے ملاقات کی تاکہ جامع انداز میں منصوبہ مرتب کر کے غیر قانونی تارکین کو آسانی کے ساتھ وطن واپس بھیجا جاسکے ۔ اس اجلاس میں قونصل جنرل ہند نے کمیونٹی کو مطلع کیا کہ قونصلیٹ کی جانب سے وسیع پیمانے پر مہلت سے فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں جس کیلئے جدہ کے علاوہ تبوک ، بیشہ ، مدینہ منورہ ، ینبع، قنقذہ ، طائف ، مکہ مکرمہ ، الباحہ ، ابہا ، جازان ، بخران اور ویسٹرن ریجن کے دیگر شہروں میں ہیلپ اور معلوماتی ڈیسک قائم کی جائے گی جس کے ذریعہ اہم معلومات فراہم کی جائیں گی ۔ قونصلیٹ کی جانب سے اسمارٹ فون کیلئے ایپلی کیشن تیار کی جائے گی جس کے ذریعہ لوگوں کا اندراج کیا جاسکے گا ۔ قونصل جنرل نے کمیونٹی سے کہا کہ وہ اعلان کی جانے والی شاہی مہلت کیلئے قونصلیٹ سے بھرپور تعاون کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ان افراد کووطن بھجوایا جاسکے جو اس مہلت کے حقدار ہوں۔ کمیونٹی نے اجلاس میں 2013 ء میں دیجانے والی شاہی مہلت کے دوران اپنے تجربات سے بھی قونصل جنرل کو مطلع کیا اور اپنی آراء پیش کیں۔ قونصل جنرل نے اس مہم کے حوالے سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔
سعودی حکومت وقفہ وقفہ سے مہلت فراہم کر کے غیر قانونی افراد سے چھٹکارا حاصل کر رہی ہے ۔ نیز اس سے تارکین وطن کو بھی سہولت اور فائدہ حاصل ہورہا ہے ۔ تارکین وطن یہاں سے بغیر کسی جرمانے اور سزا کے واپس وطن جارہے ہیں اور اب تو انہیں دوسرے ویزا پر فوری واپسی مملکت آنے کا موقع بھی دیا جارہا ہے ۔ دوسری طرف ملازمتوں میں سعودائزیشن کی شرح میں اضافہ کر کے بھی تارکین وطن کے ملازمتوں کے موقعے بھی کم کردیئے گئے ہیں ۔ اس ہفتہ ایک نئے سرکاری اعلان میں وزارت محنت و سماجی فروغ نے سعودی باشندوں کیلئے مخصوص پیشوں میں 15 نئے پیشے شامل کردیئے ہیں۔ پلاٹنیم نطاق میں صرف ان اداروں اورکمپنیوں کو شامل کیا جائے گا جن کے یہاں سو فیصد ملازم سعودی ہوں ۔ واضح رہے کہ وزارت محنت نے کمپنیوں کے زمرے بنائے ہو ئے ہیں جو پلاٹنیم ، گرین ، پلو اور ریڈ کہلاتے ہیں۔ وزارت کے نئے ضوابط پر عملدرآمد ذی الحجہ 1438 ھ سے ہوگا ۔ وزیر محنت نے نطاقات پروگرام میں بنیادی تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے۔ درمیانے درجے کے اداروں کو 3 زمروں (الف ، ب ، ج) میں تقسیم کیا گا ہے ۔ اس بموجب حجم کے حوالے سے ادارے 6 درجوں میں منقسم ہوگئے ۔ وزارت محنت نے زیورات ، سکہ سازی ، حجاج و معتمرین کے ٹرانسپورٹ ، ڈیری مصنوعات ، لانڈریوں بچوں کی ضیافت کے مراکز ، معذورین کے مراکز ، زنانہ خدمات و اشیاء اسٹرائجک کمپنیوں کے انسٹی ٹیوٹ ، ہیلتھ کالجوں ، آرائشی مراکز ، خواتین ٹیلرنگ کی دکانوں ، صفائی اور کھانے پینے کی اشیاء کے ٹھیکوں ، یونیورسٹی درجے کے کالجوں ، موبائیل کی فروخت اور مرمت ، کیمیکل اشیاء اور معدنیات سازی ، کھانے پینے کی اشیاء اور پلاسٹک کی صنعت کو نطاقات میں داخل کردیا گیا ۔ وزیر محنت نے گرین نطاق میں چھوٹے اداروں کو شامل کرنے کیلئے سعودائزیشن کی شرح 85 فیصد کردی ۔ اب تک 46 فیصد سعودائزیشن پر نرسری والے اداروں کو گرین طاق میں شمار کیا جاتا تھا ۔ آئندہ 85 فیصد سعودائزیشن پر یہ اعزاز ملے گا۔ تعمیرات کے چھوٹے اداروں کو گرین نطاق میں شامل ہونے کیلئے 16 فیصد ملازم سعودی رکھنا ہوں گے۔ اب تک 10 فیصد کی پابندی چل رہی تھی ۔ زیورات کے چھوٹے اداروں کو گرین نطاق میں شامل ہونے کیلئے 33 فیصد سعودی رکھنا ہوں گے ۔ اب تک یہ شرح 28 فیصد تھی ۔ فارمیسیوں پر 11 فیصد کے بجائے 19 فیصد سعودائزیشن کی پابندی لگادی گئی ہے ۔ ایک شہر سے دوسرے شہر کیلئے ٹرانسپورٹ کا کام کرنے والے اداروں کو گرین نطاق کیلئے 15 فیصد سعودائزیشن کرنا ہوگی ۔ اب تک صرف 10 فیصد پر اکتفا کیا جارہا تھا ۔ سکریٹری محنت کے مطابق وزارت 2020 ء تک 30 لاکھ آسامیاں سعودیوں کیلئے پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اسی پالیسی کے تحت یہ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 65 فیصد کمپنیاں سعودائزیشن کی شرح میں تبدیلی سے متاثر نہیں ہوں گی ۔ صرف وہی کمپنیاں متاثر ہوں گی جو انتہائی محدود دائرے میں سعودی لازم رکھے ہوئے ہیں۔ گرین نطاق میں شامل بیشتر اداروں پر نئے فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑیگا۔
آج کل سماج پر اخبارات سے زیادہ اثر سوشیل میڈیا کا ہے جس میں بعض وقت بے بنیاد یا غیر تحقیق شدہ خبریں بھی جاری کردی جاتی ہیں۔ پچھلے دنوں ایک خبر جاری کی گئی تھی کہ سعودی حکومت ایسے غیر قانونی افراد کی مالی مدد کرے گی جن کے پاس وطن واپس کا ٹکٹ خریدنے کی سکت نہیں اس کا ذکر ہم نے اپنے پچھلے ہفتہ کے کالم میں بھی کیا تھا ۔ اس خبر کے حوالے سے جوازات (محکمہ پاسپورٹ ) نے واضح کیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی کے اخراجات سعودی حک ومت برداشت نہیں کرے گی ۔ ہر غیر قانونی تارک وطن کواپنے خرچ پر واپسی کا بندوبست کرنا ہوگا ۔ محکمے نے یہ وضاحت مقامی جرائد میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے جواب میں جاری کی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو سعودی حکومت کے خرچ پر مملکت سے بیدخل کیا جائے گا۔
’’غیر قانونی مقمین سے پاک وطن‘‘ کی مہم کے سلسلے کی ایک اور اطلاع کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے اس کی تفصیلات دیتے ہوئے واضح کیا کہ حج یا عمرہ یا وزٹ ویزے پر آکر غیر قانونی طریقے سے قیام کرنے والے براہ راست جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایرپورٹ جدہ اسلامی بندرگاہ اور طائف ایرپورٹ سے سفر کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے انہیں ٹکٹ اور پاسپورٹ ہمراہ رکھنا ہوگا۔
حالیہ چند برسوں نے حکومت سعودی عرب نے غیر قانونی مقمین کو دو مرتبہ مہلت فراہم کی لیکن یکم رجب 1438 ھ سے شروع ہوئی یہ 90 دن کی مہلت میں غیر قانونی تارکین وطن کو جتنی زیادہ سہولتیں فراہم کی گئی ہیں اتنی سہولتیں پہلے کبھی نہیں دی گئی تھیں۔ لہذا تمام غیر قانونی افراد کو حکومت کی ان سہولتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مہلت کی مدت نے اندر مملکت سے نکل جانا چاہئے۔
knwasif@yahoo.com