کے این واصف
سعودی وزارت محنت کی ہدایت پر مملکت بھر میں تمام متعلقہ سرکاری اداروں نے قوانین محنت کی خلاف ورزی کرنے والے تارکین کی گرفتاریوں کا سلسلہ پھر سے شروع کردیا ۔ وزارت محنت نے اعلان کیا ہے کہ غیر کفیل کے یہاں کام کرتے ہوئے پکڑے جانے پر مملکت سے بے دخل اور دو برس تک واپسی کی ممانعت ہوگی ۔ قوانین محنت کی خلاف ورزی کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ کیلئے زبردست مہم میں تین خلاف ورزیوں پر زیادہ زور دیا جارہا ہے ۔ ایک تو یہ کہ دستاویزات میں درج پیشے سے مختلف کام کرنا ممنوع ہے جو بھی اس خلاف ورزی کا مرتکب پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی ۔ دوسرے یہ کہ غیر کفیل کے یہاں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ لہذا جو شخص بھی غیر کفیل کے یہاں ملازمت کرتے ہوئے پکڑا جائے گا اسے مملکت سے بے دخل کردیا جائے گا اور اسے دو برس تک مملکت واپس آنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ تیسرا یہ کہ محنت مزدوری کے قوانین پامال کرنے والوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں گی ۔ پکڑے جانے والے کی بے دخلی اس کے آجر کے خرچ پر ہوگی ۔
جس کے یہاں غیر ملکی کام کرتا ہوا پایا جائے گا ۔ بے دخلی کے فیصلے کی کاپی وزارت خارجہ کو بھیجی جائے گی ۔ وزارت محنت کے عہدیدار نے بتایا کہ ایسے کفیلوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی جو ہروب (مکفول کا فرار یا غائب ہونا) کی رپورٹ درج نہیں کرائیں گے ۔ پہلی خلاف ورزی پر 5 ہزار ریال جرمانہ ، دوسری بار خلاف ورزی پر 10 ہزار اور تیسری بار خلاف ورزی پر 15ہزار ریال جرمانہ اور ایک ماہ قید کی سزا ہوگی ۔ ہروب کے جتنے واقعات ہوں گے کارکن کے حساب سے اتنے ہی جرمانے ہوں گے ۔ اگر کوئی غیر ملکی غیر کفیل کے یہاں کام کرتے ہوئے یا اپنا کاروبار کرتے ہوئے پایا جائے گا تو اس کا اقامہ ختم کرکے اسے اس کے ملک بھیج دیا جائے گا ۔ جو کفیل اپنے کارکن کو رقم لے کر کسی اور جگہ کام کرنے یا کاروبار کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ہوں گے ان پر 5 ہزار ریال جرمانہ ایک ماہ قید ، دوسری بار 20 ہزار ریال جرمانہ 2 ماہ قید اور تیسری بار پر 50 ہزار ریال جرمانہ اور 3 ماہ کی سزا ہوگی ۔ جتنے کارکنان کو کاروبار یا کسی اور جگہ کام کرنے کی اجازت دی ہوگی اسی تناسب سے جرمانے ہوں گے ۔ اپنا کاروبار کرنے والے غیر ملکی کو بے دخل کردیا جائے گا ۔ کفیل کو افرادی قوت کی درآمد سے ایک تا 3 سال تک کیلئے محروم کردیا جائے گا ۔
دوسری طرف سعودی محکمہ پاسپورٹ (جوازات) نے خبردار کیا ہے کہ GCC کے رکن 6 ملکوں میں سے کسی ایک ملک میں بھی قوانین محنت کی خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے تمام خلیجی ممالک کے دروازے بھی بند ہوں گے ۔ GCC میں سعودی عرب ، کویت ، قطر ، بحرین ، عمان اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں ۔ لہذا اگر کسی نے متحدہ امارات میں قوانین محنت میں سے کسی ایک قانون کی خلاف ورزی کی ہوگی تو اس کے ساتھ سعودی سمیت تمام باقی GCC ممالک میں بھی قوانین محنت کی خلاف ورزی کے مرتکب جیسا سلوک کیا جائے گا ۔ جی سی سی ممالک نے اس حوالے سے خلاف ورزیاں کرنے والوں کی بابت مشترکہ نیٹ ورک قائم کرلیا ہے ۔ ڈائرکٹر جنرل محکمہ پاسپورٹ نے ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ ہفتے وزارت محنت اور وزارت داخلہ کے تعاون و اشتراک سے محکمہ جوازات قوانین پر عمل درآمد کرانے کیلئے خصوصی مہم کا آعاز کرے گا ۔ یہ وسیع البنیاد سیکورٹی مہم ہوگی ۔ اس میں امن عامہ کے اہلکار ، محکمہ جیل خانہ جات کے کارکن ، نیشنل انفارمیشن سنٹر کے عہدیدار بھی شامل ہوں گے ۔ خلاف ورزی کرنے والے کارکن کو پکڑا جائے گا ۔ انھوں نے بتایا کہ مقیم غیر ملکیوں کے اہل خانہ کے وزٹ ویزوں میں 180 دن تک کی توسیع جاری ہے ۔ اس کے بعد اگر وزٹ ویزے پر آنے والا مملکت میں قیام کرے گا تو اس کا احتساب ہوگا اور اس کو سزا ہوگی ۔ انھوں نے بتایا کہ علمی اسناد میں جعلسازی پر دو برس تک قید اور ایک لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے ۔ انھوں نے توجہ دلائی کہ بعض لوگوں کا احساس ہے کہ ان دنوں سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھاری تعداد میں پبلک مقامات پر نظر نہیں آرہے ہیں
لیکن اقامہ و محنت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کسی خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوں کیونکہ سیکورٹی آپریشن بلا انقطاع جاری ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ شروع شروع میں جب اقامہ و محنت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کثیر تعداد میں گرفتار کئے گئے تھے تو بعض حلقوں کی جانب سے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے ۔ ان سے پوچھے جانے پر کہ کیا ٹرافک خلاف ورزیوں پر جرمانے ادا کئے بغیر اقامہ میں توسیع ہوسکتی ہے تو انھوں نے بتایا کہ اس کا کوئی امکان نہیں ۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس مرتبہ اقامہ قوانین محنت کی خلاف ورزی کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ کے حوالے سے جامع اور لچکدار طریقہ کار اختیار کیاجائے گا ۔ تمام متعلقہ سرکاری ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تال میل پیدا کرکے کام کریں گے۔ انھوں نے انتباہ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھپانے یا سفر کی سہولت مہیا کرنے یا روزگار دینے والوں کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی ۔ انھوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی ایسے شخص کو جسے گاڑح کا مالک یا ڈرائیور پہچانتا نہ ہو اسے اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھانے کی غلطی نہ کرے ۔ نتائج کا ذمہ دار اجنبی کو بٹھانے والا ہوگا ۔ بعض اوقات انسانی ہمدردی کے عنوان سے کسی اجنبی کو گاڑی میں بٹھالیا جاتا ہے لیکن خیر خواہ کی بدقسمتی سے وہ دہشت گرد یا کسی خطرناک جرم کا مرتکب ہونے کے باعث سیکورٹی فورسس کو مطلوب ہوتا ہے ۔ ایسی صورت میں بٹھائے جانے والے کے ساتھ ہمدردی کرنے والا بھی گرفت میں آسکتا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ امن عامہ کے تمام ادارے پرانے طرز کے محلوں اور گداگروں کو کنٹرول کرنے کیلئے ایک دوسرے سے مکمل رابطے میں ہیں ۔
وزارت محنت کی بابت سے دوسرے دور کی تفتیش کے سلسلے کے دوران وزارت نے یہ بھی اعلان جاری کیا کہ مملکت کے تمام نجی اسکولز اور انٹرنیشنل اسکولز بھی اس دائرے میں آتے ہیں ۔ لہذا اسکولز میں بھی متعلقہ حکام تفتیشی دورے کریں گے ۔
اسی ہفتہ کے دوران وزارت محنت نے پھر ایک بار واضح کیا ہے کہ کارکن کا پاسپورٹ رکھنے والا کفیل سزا کا مستحق ہوگا ۔ کوئی بھی کفیل یا ادارہ کسی بھی کارکن کا پاسپورٹ قانون کے بموجب اپنے پاس رکھنے کا مجاز نہیں ۔ وزارت محنت کئی مرتبہ یہ بات واضح کرچکی ہے کہ غیر ملکی کارکن پاسپورٹ اور سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا حقدار ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ ہرکارکن کو اپنا پاسپورٹ اپنے پاس رکھنے کا قانونی حق ہے ۔ جو شخص اس کی خلاف ورزی کرے گا سزا کا مستحق ہوگا ۔ ترجمان نے توجہ دلائی کہ وزارت محنت اس بات کی تاکید کرتی رہی ہے کہ کسی بھی آجر کواس عنوان سے کارکن کا پاسپورٹ اپنے پاس رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا کہ پاسپورٹ اپنی تحویل میں رکھنے کی صورت میں کارکن کی حاضری یقینی رہتی ہے اگر یہ جواز درست ہوتا تو ہروب (فرار) کے واقعات ریکارڈ پر نہ آتے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت محنت نے ملازمت کے نئے معاہدوں میں اس بات کی صراحت کردی ہے کہ مرد اور خاتون کارکنوں کو اپنا پاسپورٹ تحویل میں رکھنے کا حق ہے ۔ انھوں نے توجہ دلائی کہ ملازمت کے ابتدائی تین ماہ کے دوران کوئی کارکن ڈیوٹی سے فرار ہوجاتا ہے تو آجر کو ریکروٹنگ ایجنسی سے دوسرا کارکن مہیا کیا جائے گا ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی کارکن گھریلو ملازمت ترک کرکے فرار ہوتا ہے تو آجر کا فرض ہے کہ وہ قریب ترین پولیس اسٹیشن پہنچ کر اس کی رپورٹ درج کرادے ۔ تارکین کے پاسپورٹ سے متعلق حکومت کی ہدایت پہلے سے ہے لیکن اس پر عمل کم ہوتا ہے ۔ لہذا متعلقہ محکمے نے اس اعلان کو تارکین وطن کی آگاہی کیلئے پھر سے دہرایا ہے ۔حکومت سعودی عرب کی جانب سے دی گئی مہلت کے بعد ہوئی تفتیش میں لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن جو مہلت کی مدت میں اپنے قیام کو قانونی نہیں بناپائے مملکت سے چلے گئے ۔ جبکہ لاکھوں افراد نے مہلت کے دوران اپنی حیثیت کو یہاں قانونی کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ۔ لیکن اس ڈیڑھ دو سال کے عرصہ میں پھ سے ایسے بہت سے تارکین وطن ہیں جن کی حیثیت غیر قانونی ہوگئی ۔ لگتا ہے یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوگا ۔ کیونکہ صرف کاغذ پر اپنا وجود کرھنے والی کمپنیاں اب بھی ویزے حاصل کررہی ہیں اور دلالوں کے ذریعہ نئے افراد کو مملکت میں لارہے ہیں ۔ اس سلسلے میں اگر نقل کفالے کو وزارت محنت مزید سہل بنائے تو شاید لاکھوں تارکین وطن اپنے حیثیت کو قانونی بنانے میں کامیاب ہوں گے ۔ اس سے نہ صرف خارجی باشندے سکون کا سانس لے سکیں گے بلکہ وزارت محنت اور دیگر محکمے بھی تفتیش کے مراحل کے مسائل و مشاکل سے نجات حاصل کرسکیں گے ۔
ایک شام نوشہ اسرار کے نام
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن (اموبا) ریاض نے جمعرات کی شب ’’ایک شام نوشہ اسرار کے نام‘‘ کا اہتمام کیا ۔ ڈاکٹر نوشہ اسرار علیگ ہیں اور ایک طویل عرصہ سے امریکہ میں مقیم ہیں ۔ ان کی ریاض میں آمد کے موقع پر اموبا ریاض نے ان کے اعزاز میں ایک خیر مقدمی تقریب اور ایک مشاعرے کا اہتمام کیا جس میں ریاض کے علاوہ جدہ اور دمام سے بھی شعراء کرام نے شرکت کی ۔ اس مشاعرے کے مہمان خصوصی تو نوشہ اسرار ہی تھے جبکہ مشاعرے کی صدارت سفارت خانہ ہند میں سکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمان نے کی ۔ میر فراست علی خسرو نے نظامت کے فرائض انجام دئے ۔ محفل کا آغاز ڈاکٹرعبدالاحد چودھری کی قرأت کلام پاک سے ہوا ۔ ڈاکٹر عبدالرحیم خاں کے افتتاحی کلمات کے بعد صدر اموبا ڈاکٹر محمد احمد بادشاہ نے خیرمقدم کیا اور مہمان شاعر نوشہ اسرار کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر نوشہ اسرار نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور روس سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کیا اور ایک عرصہ سے امریکہ میں ایک کمپنی میں اعلی عہدے پر فائز ہیں ۔ نوشہ اسرار خلیجی ممالک سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں منعقد ہونے والے مشاعروں میں مدعو کئے جاتے ہیں۔ آپ کو نظم کہنے میں ملکہ حاصل ہے ۔ آپ نے غضب کا حافظہ پایا ہے ۔ ابتداء سے سائنس کے طالب علم رہنے کے باوجود اردو زبان و ادب پر آپ کو بہت عبور حاصل ہے ۔ وہ اپنی نظموں میں فصاحت وبلاغت کے دریا بہاتے ہیں ۔
محفل کی ابتداء میں سارے شعراء ، مہمان خصوصی اور صدر محفل کو گلدستے اور شال پیش کئے گئے ۔ اور مہمان شاعر نوشہ اسرار کو اموبا کی جانب سے ایک یادگاری مومنٹو بھی پیش کیا گیا ۔ شعری نشست کا آغاز کرتے ہوئے ناظم مشاعرہ میر فراست علی خسرو نے سب سے پہلے صابر وارثی کو دعوت کلام دی ۔ جس کے بعد جاوید اختر جاوید ، سہیل اقبال ، ظفر محمود ظفر ، فراست علی خسرو ، اظہار الحق ، ھشام سید ، محسن علوی ،شوکت جمال نے اپنا کلام پیش کیا ۔ مہمان شاعر نوشہ اسرار کو ایک مرتبہ درمیا میں اور پھر آخر میں کافی دیر تک سنا گیا ۔ فراست علی خسرو نے محفل کے آغاز پر عظیم المرتبت بزرگ شاعر کلیم عاجز جن کا حال میں انتقال ہوا کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ خسرو نے کلیم عاجز کے کچھ چیدہ چیدہ اشعار بھی پیش کئے ۔ مشاعرہ صبح کی اولین ساعتوں تک جاری رہا ۔ آخر میں اموبا کے نائب صدر نسیم اختر نے شکریہ ادا کیا ۔
knwasif@yahoo.com