غیرکارکرد ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی کی بازطلبی قانون کی تجویز

رائے دہندوں کو اپنے منتخب نمائندوں کے خلاف آواز اُٹھانے کا حق ، پارلیمنٹ میں خانگی بل کی پیشکشی متوقع
نئی دہلی ۔28 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمنٹ میں ایک خانگی بل پیش کیا جائے گا جس کے تحت غیرکارکرد ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کی بازطلبی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی کی پیش کردہ اس بل کے متعلق اگر رائے دہندے اپنے منتخب نمائندوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے تو وہ 75 فیصد رائے دہندوں کی دستخط کے ساتھ یادداشت پیش کرتے ہوئے اپنے ارکان پارلیمنٹ یا ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اگر عوام کی طاقت اپنے منتخب نمائندوں کے خلاف یکجا ہوتی ہے تو انھیں انصاف دیا جائے گا اور ایک منطقی طورپر غیرکارکرد منتخب نمائندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ عوام کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ وہ عوامی نمائندے اگر اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوں یا بدعنوانیوں میں ملوث ہوں تو انھیں اقتدار سے ہٹادیں۔ ساری دنیا کے ممالک میں بروئے کار لائے جانے والے اس طرح کے قانون کی رو سے جو تجربہ حاصل ہورہا ہے ، اسی حق باز طلبی کے تصور کے ساتھ لوک سبھا میں ایک خانگی بل پیش کیا جارہا ہے ۔ لوک سبھا رکن پارلیمنٹ نے قانون عوامی نمائندگان 1951ء کو عوامی نمائندگان ترمیمی بل 2016 ء کے ذریعہ پیش کیا ہے ۔

قانون کے مطابق عوامی نمائندوں کی بازطلبی کا عمل کسی بھی رائے دہندہ کی جانب سے شروع کیا جاسکتا ہے ۔ کوئی بھی رائے دہندہ اپنے حلقہ کے منتخب نمائندے کے خلاف اسپیکر کے سامنے ایک عرضی پیش کرکے کارروائی کی درخواست کرسکتا ہے ۔ اس ضمن میں رائے دہندوں کو چاہئے کہ وہ اپنے حلقہ کے جملہ رائے دہندوں کی کم از کم ایک چوتھائی نمائندگی یا دستخطوں پر مشتمل محضر پیش کرنا ہوگا ۔ درخواست گذار کی شکایت کے حق بجانب ہونے کی توثیق کے بعد لوک سبھا اسپیکر الیکشن کمیشن کو درخواست روانہ کرتے ہوئے رائے دہندوں کی دستخطوں کی توثیق و تصدیق کرنے کی سفارش کریں گے ۔ الیکشن کمیشن رائے دہندوں کی ان دستخطوں کی جانچ کرے گا اور ارکان پارلیمنٹ یا ارکان اسمبلی کے متعلقہ حلقہ میں کم از کم 10 مقامات پر دوبارہ رائے دہندوں کی آراء حاصل کرے گا۔ اگر رائے دہندوں کی ایک چوتھائی تعداد نے اس میں حصہ لے کر اپنی رائے ظاہر کی تو ایسی صورت میں الیکشن کمیشن ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کی باز طلبی کے حق میں فیصلہ کرے گا ۔ نتائج کی وصولی کے 24 گھنٹے کے اندر اسپیکر کی جانب سے نوٹس جاری کی جائے گی اور برسرعام اعلان کیا جائے گا کہ کس حلقہ کے رکن پارلیمنٹ یااسمبلی کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور اس کے فوری بعد اس حلقہ میں ضمنی انتخابات کروانے کی ذمہ داری بھی الیکشن کمیشن کو ہوگی ۔ ملک کے شہریوں کے حق میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کروائے جائیں گے ۔ اگر منتخب نمائندوں پر سے عوام کا بھروسہ اُٹھ گیا ہے تو عوام کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے نمائندے کو برطرف کرنے کی سفارش کریں۔ سیاستدانوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوریت کے حقیقی نظریہ کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس وقت رائے دہندوں کے حقوق کے تعلق سے کوئی ٹھوس قانون موجود نہیں ہے ۔ اگر وہ لوگ اپنے منتخبہ نمائندوں سے ناخوش ہیں تو انھیں اس وقت ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے ۔