کریم نگر۔26 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) غیرقانونی فینانس کے مقدمہ گرفتار ہوکر رہا ہونے والے اے ایس آئی موہن ریڈی نے حالیہ دنوں میں جو کچھ بھی کہا ہے، بیان دیا ہے، وہ سب جھوٹ ہے۔ فوری اس مقدمہ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کردی جائے۔ متاثرین کے سنگھم نے مطالبہ کیا۔ میڈیا کے اجلاس میں متاثرین کے سنگھم کے صدر سیکریٹری ایس مہیندر ریڈی بڈی ریڈی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر غیرمجاز سودی کاروبار نہیں کررہا تھا تو سی آئی ڈی عہدیداروں کو ان کے مکان میں550 ڈاکیومنٹس ہزاروں بینک چیکس، بلانک پرامیری نوٹ کہاں کے تھے، کیوں تھے۔ اس کے اپنے ہاتھ سے لکھے گئے رسائد لاکھوں روپئے کی وصولی کی رسید کو انہوں نے دکھلایا۔ 20 سال قبل موہن ریڈی کا باپ آدی ریڈی، آئیل انجن میکانک کا کام کررہا تھا۔ سینکڑوں ایکر اراضیات کروڑوں روپئے کس طرح اس کی ملکیت بن گئی۔ کیا ان کے آم کے باغات میں کرنسی نوٹ لگ گئے تھے، سوال کیا۔ پرساد راؤ کی خودکشی کے تحریری نوٹ میں موہن ریڈی فینانس میں روپیہ لے کر بھی ڈرانے دھمکانے کو برداشت نہ کرتے ہوئے خودکشی کرلینے کا ذکر کیوں ہے۔ موہن ریڈی نے جو بھی بیان دیا ہے، سب جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اس کا یہ ثبوت ہے کہ ہم نے موہن ریڈی سے 10 کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا جانا سفید جھوٹ ہے۔ سبھی متاثرین کے ساتھ انصاف کئے جانے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ لوک ستہ ضلع صدر این سرینواس نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ موہن ریڈی نے خواہش کی ہے کہ حکومت میرا مقدمہ سی بی آئی کے حوالے کردے۔ اسی لئے حکومت فوری سی بی آئی کے ذریعہ ہی تحقیقات کروائے۔ ضلع کے مختلف مقامات سے آئے ہوئے موہن ریڈی کے ظلم کے شکار متاثرین بھوگا لکشمی، مجیب، گوری بی، وینکٹیش، سرلا راجیا، سائنا، نارائن ریڈی یادگیری ترمیا، سروجا رتناکر ریڈی انجی ریڈی وغیرہ نے بھی اپنی اپنی سنائی۔