غیرقانونی جاسوسی پر بی جے پی کانگریس کی لفظی جنگ

نئی دہلی / ممبئی ۔ 19 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) غیر قانونی جاسوسی کے بارے میں لفظی جنگ آج مزید تلخ ہوگئی جبکہ کانگریس نے دو سینئر وزراء کو نریندر مودی کے خلاف محاذ سنبھالنے کیلئے چھوڑ دیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ اس مسئلہ پر خودکو بے قصور ثابت کریں اور دوسری طرف بی جے پی نے برسر اقتدار پارٹی پر اپوزیشن کو نشانہ بنانے کیلئے مافیا طرز کی سیاست اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ مودی کے قریبی مددگار امیت شاہ کی ایماء پر ایک نوجوان خاتون کو مبینہ طور پر استعمال کئے جانے کے مسئلہ پر بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر کپل سبل نے کہا کہ اب اصل اپوزیشن کیلئے وقت آچکا ہے کہ وہ اس بارے میں حقیقت بتاتے ہوئے اپنے آپ کو بے قصور ثابت کریں۔ سبل نے بی جے پی سربراہ راج ناتھ سنگھ کے اس الزام کو لغو قرار دیا کہ کانگریس کے گندی چالوں والا شعبہ اس سارے معاملہ کے پس پردہ کارفرما ہے۔ ممبئی میں وزیر فینانس پی چدمبرم نے بھی مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ گجرات جیسی زبردست ریاست میں سیکوریٹی جاسوسی کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے‘‘۔ انہوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ جب پہلی مرتبہ انہوں نے سنا کہ سیکوریٹی کی فراہمی کیلئے درخواست کی گئی ہے اور اس شاندار ریاست میں سیکوریٹی ہراسانی و جاسوسی کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے۔ ان سے گجرات کے سابق مملکتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے تعلق سے استفسار کیا گیا تھا، جن پر 2009 ء میں ایک نوجوان خاتون پر غیر قانونی طور پر نظر رکھنے کیلئے اپنے اختیارات اور پولیس مشینری کا بیجا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ ’’ میرے خیال میں یہ قابل مذمت ہے۔ سیکوریٹی کی فراہمی ہراسانی کرنا نہیں ہوتی ، سیکوریٹی کی فراہمی جاسوسی بھی نہیں ہوتی۔ مودی پر کانگریس کے زبردست حملوں کے پیش نظر بی جے پی نے کہا کہ برسر اقتدار پارٹی مافیا طرز کی سیاست کر رہی ہے تاکہ اپوزیشن کو بالواسطہ ہتھیاروں کے ذریعہ نشانہ بنایا جاسکے جیسے سی بی آئی اور آئی اے ایس آفیسر پردیپ شرما ، کیونکہ وہ اپوزیشن کو کھلے مقابلہ میں شکست نہیں دے سکتی ہے۔ دو تحقیقاتی نیوز پورٹلس ’کوبرا پوسٹ‘ اور ’گلیل‘ نے 15 نومبر کو دعویٰ کیا تھا کہ امیت شاہ نے کسی ’’صاحب‘‘ کی ایماء پر ایک خاتون کی غیر قانونی نگرانی کا حکم دیا تھا۔ ان پورٹلس نے امیت شاہ اور آئی پی ایس آفیسر جے ایل سنگھل کے درمیان گفتگو کے ٹیپ جاری کرتے ہوئے اپنے دعوے کا ثبوت فراہم کیا۔ لیکن یہ بھی کہا کہ اس کے اعتبار کی توثیق نہیں کی جاسکتی ہے۔ اس دوران جبل پور میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جب یہ ٹیپ سی بی آئی کے پاس تھا تو یہ کس طرح کوبرا پوسٹ کے ہاتھوں پہنچ گیا۔ کپل سبل نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے اسے کانگریس کے شعبہ کی کارستانی بتایا ہے۔ کانگریسی حملوں کے جواب میں نائب صدر بی جے پی مختار عباس نقوی نے کہا کہ کانگریس مودی کو نشانہ بنانے کیلئے گندی چالوں پر اتر آئی ہے کیونکہ اسے انتخابات میں ’’شرمناک شکست‘‘ ہونے والی ہے۔نقوی نے کہا کہ کانگریس پارٹی آج پست حوصلہ، ما یوس اور شکستہ ہوچلی ہے۔
خاتون کے والد تحقیقات کے مخالف
اس دوران ایک میڈیا ویب سائیٹ کے مطابق غیر قانونی جاسوسی تنازعہ کی اہم کردار خاتون کے والد نے ایسی تحقیقات کے مطالبات کو مسترد کردیا ہے کہ ان کی بیٹی کی نجی زندگی میں مبینہ طور پر 2009 ء میں کیونکر مداخلت کی گئی۔ والد نے تحریر کیا کہ ان کی بیٹی گجرات پولیس کی جانب سے نگرانی سے واقف تھی اور اب اس کی پرائیویسی کا احترام کرنے کی اپیل کی۔
گجرات کا جاسوسی اسکینڈل سپریم کورٹ پہنچ گیا
معطل آئی اے ایس آفیسر پردیپ شرما کی عدالت میں عرضی
نئی دہلی ۔ 19 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) گجرات کا غیر قانونی جاسوسی کا تنازعہ آج سپریم کورٹ میں پہنچ گیا جبکہ معطل آئی اے ایس آفیسر پردیپ شرما نے عدالت سے استدعا کی کہ نیوز پورٹلس کی جانب سے نشر کردہ آڈیو ٹیپس کا نوٹ لیا جائے جو یہ ظاہر کرتے ہیںکہ ریاستی حکومت نے انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کیلئے کس طرح جاسوسی کی ہے۔ چیف جسٹس پی سٹھاسیوم کی سربراہی والی بنچ نے شرما سے حلفنامہ داخل کرنے کیلئے کہا جبکہ گجرات حکومت کے وکیل نے بیان دیا کہ جب تک کوئی چیز باضابطہ ریکارڈ پر پیش نہ کردی جائے زبانی دلائل کی اجازت نہیں دینا چاہئے ۔ شروعات میں ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے شرما کی پیروی کرتے ہوئے بیان کیا کہ گزشتہ سماعت کے بعد سے ایک اہم تبدیلی ہوئی ہے، جس سے مراد آڈیو ٹیپس ہیں اور اب اس کیس کی فوری سماعت کی ضرورت ہے۔ تب بنچ نے جس میں جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی اور جسٹس رنجن گوگوئی بھی شامل ہیں، شرما سے حلفنامہ داخل کرنے کیلئے کہا اور اس معاملہ کی سماعت کو ڈسمبر کے پہلے ہفتہ پر ڈال دیا۔اس دوران پردیپ شرما نے آج کہا کہ وہ قانونی ضابطوں کی تکمیل میں مصروف ہیںلیکن انہوں نے ایک خاتون کی مبینہ غیر قانونی جاسوسی کے سلسلہ میں اپنے موقف یا کسی بھی نوعیت کی تفصیلات کے انکشاف سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں فی الحال اس مسئلہ پر اپنے موقف کے تعلق سے کوئی بھی تفصیل نہیں بتاسکتا۔ 1984 بیاچ کے آئی ایس آئی آفیسر شرما کو پانچ فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔