غزہ کی لڑکی حدیل مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی خواہاں

غزہ پٹی ؍ دوحہ 22 فروری (سیاست ڈاٹ کام) غزہ پٹی میں 2008ء کو اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی النظر کی مقیم 12 سالہ لڑکی حدیل نظامی کا گزشتہ 5 برس سے علاج ہو رہا ہے کیونکہ اسرائیلی دہشت گردی کے دوران وہ سفید فاسفورس اور اس طرح کے دیگر مہلک کیمیائی ہتھیاروں کی وجہ سے اپنے پیروں سے محروم ہوچکی ہے لیکن قطر سے تعلق رکھنے والی ایک چیریٹی فاؤنڈیشن ’’الاسماکہ‘‘ کی جانب سے حدیل کا علاج کیا جارہا ہے اور اس علاج کے ثمر آور نتیجہ کی وجہ سے وہ آج اپنے پیروں پر دوبارہ کھڑی ہوگئی ہیں۔ زندگی میں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے بعد میڈیا سے اظہار خیال کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے کہا کہ اللہ کے فضل اور مذکورہ فاؤنڈیشن کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔

2008ء کے اس منحوس وقت کو یاد کرتے ہوئے 12 سالہ حدیل نے کہا کہ وہ غزہ کے علاقہ خوزاہا سے تعلق رکھتی ہیں جہاں 2008ء کو اسرائیلی دہشت گردوں نے ان کے گھر پر بم کے علاوہ گیس کے شل برساتے ہوئے ان کی رہائش گاہ کو مکمل تباہ کیا اور اس واقعہ میں وہ اپنے ماں کے ہاتھوں سے نیچے گر گئی تھی۔ 7 برس کی عمر میں پیش آئے اس واقعہ کے بعد وہ پیروں سے معذور ہونے کی وجہ سے کھڑے بھی نہیں پا رہی تھی لیکن کامیاب علاج کے بعد آج وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوئی ہیں۔ حدیل کے بموجب ان کا علاج کئی مقامات پر کیا گیا اور خیراتی تنظیموں نے ان کے لئے عرب ممالک میں نہ ملنے والی نادر دوائیں جرمنی سے بھی منگوائی تھیں ۔